رمضان
شہیر شجاع
زندگی
کی قدر روحانیت کے ابواب کے بنا سمجھ نہیں آسکتی ۔۔ اگر ایسا ہوسکتا تو ۔۔۔ اللہ جل
شانہ جو خالق کائنات ہے ۔۔ اور کائنات میں ۔۔ انسان کو تمام مخلوقات پر شرف بخشتا ہے
۔۔۔۔ اس کو اس قدر عقل ضرور دے دیتا کہ اسے الہام و وحی کی ضرورت نہ پیش آتی
۔۔۔ اسے علم بھی اسی قدر دیا گیا جس قدر اس
کی عقل برداشت کرسکتی تھی ۔۔۔۔ ہر دن ایک نیا جہاں انسان کو درپیش ہے ۔۔۔ تاریخ انسانی
کی بتدریج روایات میں صفحات بڑھتے چلے جارہے ہیں ۔۔۔۔ کیا وجہ ہے کہ ۔۔ انسان پھر بھی
وحی کی ضرورت پر اپنی عقل کو کامل تصور کرتا ہے ۔ ؟
رمضان
کے مہینے میں انسان کی کم عقلی ۔۔ کم فہمی ۔۔ و عاجزی ۔۔۔۔ اور اللہ جل شانہ کی محبتِ مخلوق کا شدید احساس پیدا
ہوتا ہے ۔۔۔ جب اللہ کہتا ہے ۔۔۔ سال کے گیارہ مہنیے تو تم نے ۔۔۔ لہو و لعب میں گزار
دیے ۔۔ او میرے غبی بندے ۔۔ راہ راست پر آجا
۔۔ میری رحمت کے سائے تلے آجا ۔۔۔ اور فلاح
پاجا ۔۔۔ اپنی مغفرت کرلے ۔۔ دن کا ہر لمحہ تیری مغفرت کے لیے میں نے کھول دیا ہے
۔۔۔ آجا ۔۔ اور جہنم سے نجات پا لے ۔۔۔۔ اور اتنے میں ہی اکتفا نہیں ۔۔۔۔ اللہ جل شانہ
کی اپنے بندوں سے محبت دیکھئے ۔۔۔ اس نے اس مہینے کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا کہ
۔۔ میرا بندہ اگر
نادان ہے وہ رحمت نہ پاسکے تو مغفرت کا دروازہ کھلوا لے ، یہ بھی نہ پاسکے تو آخری
حد میں جہنم سے نجات ہی حاصل کرلے ، اللہ اللہ اس پر بھی اللہ جل شانہ نے قف نہیں کیا اس عشرے میں لیلۃ القدر جیسی رات
چھپا دی ۔ کہ اس کی مخلوق کی فطرت میں جستجو ہے کہ انسان فطرت سے باہر نہیں جا
سکتا کہ وہ اپنی اس حس کو کام میں لائے اور
تمام ابواب کو ایک ہی رات میں حاصل کرلے ۔۔ کتنا کریم ہے میرا خالق ؟ کس قدر شفیق ہے رب العالمین جل جلا
لہ ۔ اللہ جل شانہ ۔۔