Showing posts with label سر سید. Show all posts
Showing posts with label سر سید. Show all posts

Tuesday, July 2, 2019

سر سید کا نظام تعلیم اور ہماری تباہی کا سبب

سر سید کا نظام تعلیم اور ہماری تباہی کا سبب

یار اگر  مسلمانان ہند کو سرسید نہ ملے ہوتے تو آج نہ جانے   مسلمان کہاں ہوتے ؟
دوست کچھ زیادہ ہی  جذباتی ہو رہا تھا ۔  میں نے پوچھا ۔۔۔ یار سرسید تو واقعی اپنی علمیت ، قابلیت و صلاحیتوں میں بے مثال تھے ۔ مگر کیا ان کا سب سے بڑا کارنامہ " علیگڑھ کالج " اپنے مقاصد کے حصول میں کامیاب ہوسکا یا ناکام ٹہرا ؟
ارے یار دیکھو آج بھی وہ کالج مسلمانوں کے لیے چمکتا ستارہ ہے ۔ سرسید کی محنت کی ہی وجہ سے آج مسلمانوں میں ڈاکٹڑز انجینیرز ، پی ایچ ڈیز  سائنسدان موجود ہیں جو اس دھرتی کو فائدہ پہنچا رہے ہیں ۔
اس دھرتی سے بنیادی تعلیم کے بعد تو نوے فیصد باہر کی دھرتی کی " خدمت " کرنے چلے جاتے ہیں ۔ ڈالر و پاونڈ کماتے ہیں ۔کیا اسی لیے سرسید نے مسلمانوں کو ترقی کے شانہ بشانہ چلنے کی تلقین کی تھی  ؟
بھئی یہاں انہیں  مل بھی کیا سکتا ہے ؟ نہ جان کا تحفظ نہ مال کا ۔ اور نہ ہی ان کی صلاحیتوں کی یہاں کوئی حوصلہ افزائی ہے ۔ تو پھر وہ باہر کیوں نہ جائیں ؟
پھر تو تعلیم کا مقصد " کمائی " اور " بلند مراتب " ہی ٹہرے ناں یار ۔ بنیاد ی مقصد تو فوت ہوگیا ۔ کمائی اور بلند مرتبہ تو تاجر و صنعتکار بھی حاصل کرلیتا ہے ۔ اور ہنر مند آدمی بھی ایک اچھی پرآسائش زندگی گزار لیتا ہے ۔ اور اگر اس کی قسمت اچھی ہوئی تو وہ بھی صنعتکار کا درجہ حاصل کر ہی لیتا ہے ۔
  پھر   " تعلیم یافتہ " کہلا کر " تعلیم یافتگی " کی تذلیل کیوں ؟
کیا یہی وہ تعلیم یافتگی ہے جو آج تک ہمارے معاشرے کو سچ  بولنے ، چوری کو برا سمجھنے ، جھوٹ کو برائی سمجھنے ،  عورت کو عزت و احترام کے قابل سمجھنے ، اپنی  ذمہ داریوں کا " ادراک " اور اس کا احساس اجاگر ہونے ، دیانت دار ی  و اخلاص  پر  آمادہ نہ کرسکی ؟   اسی تعلیمی نظام نے ہمیں " یہ "  سیاستدان عطا کیے ۔ ہمارے تمام اداروں  میں اسی تعلیمی نظام سے تربیت یافتہ افراد ہیں  ۔  تہذیب  کے معانی بدلنے کو ہیں ۔  ثقافت  کو بس" گالی " کہنا باقی رہ گیا ہے ۔ 
میں تو  پتہ نہیں اور بھی نہ جانے کیا کچھ بولتا چلا جاتا ۔  کہ اس نے میری توجہ ایک خبر کی جانب کروائی ۔ جس میں ہمارے محترم وزیر " سائنس و ٹیکنالوجی " عوام اور دنیا کو یہ  ہماری تباہی کی اصل وجہ بیان فرما رہے تھے ۔ کہ اس کا سبب " فتوی باز " مولوی ہیں ۔  اور میں چشم تصور میں ان کی وزارت کے کارناموں کو تلاشنے کی کوشش کرنے لگا ۔ 

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...