Friday, October 5, 2018

وصل کا لمحہ



وہ بستر پہ لیٹا یک ٹک چھت گھور رہا تھا ۔ ذہن متلاطم تھا ۔ دل بے چین تھا ۔ جوں جوں وصل کالمحہ قریب محسوس ہو رہا تھا ، اک نیا کرب انگڑائی لینے لگا تھا ۔ اس نے جو وصل کی دعائیں مانگی تھیں ، راتوں کی تنہائی میں رویا تھا ، گڑگڑایا تھا ۔  مجمع میں  بھی تنہا تنہا سسکتا تھا ۔ وصل کی تمنا میں پل پل تڑپا تھا ۔ خوابوں میں وصل کو فصل گلوں میں مہکتے ، چہکتے محسوس کرتا تھا ۔ اس  خوشبو کو بڑی دیر تک آنکھیں بند کیے  گھونٹ گھونٹ سانسوں کے ذریعے روح کو سرشار کیا کرتا تھا ۔ اب جب وہ لمحہ قریب تر تھا ،  کرب کی سسکی نے اس کے اند رہلچل مچا دی تھی ۔  اس نے اپنے آپ کو سمیٹا ۔ چادر کھینچ کر سر تک ڈھانپ لی ۔  نیند آہستہ آہستہ دستک دینے لگی ۔
وصل و فراق باہم بغلگیر ہورہے تھے۔
شہیر


No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...