Sunday, October 7, 2018

زبان و بیان

زبان و بیان

شہیرشجاع

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

غَلَطْ کو غَلْطْ مت کہو
غَلْطْ غَلَطْ ہوتا ہے ۔۔

الفاظ کی تصحیح ( درستی اور درستگی غلط املا ہیں ) یا "ان کا درست تلفظ" ( "ان کی درستی "غلط ترکیب ہے )  اس طرح سکھایا جاتا تھا ۔ اب تو دیکھاگیا ہے لہجوں کو ہی زبان کا درجہ دیے جانے پر دانشور مصر ہیں ۔ جان لینا چاہیے لہجہ "جیسا"بھی ہو( "کوئی "بھی ہو غلط ترکیب ہے ) جب لکھا جائے گا تو املا و ترکیب درست ہونا ضروری ہے ۔ اس کی توجیہ لہجوں کی نسبت نہیں پیش کی جا سکتی ۔ آپ انگریزی کے پرچے میں a اور an کی غلطی پر پورا نمبر کاٹ لیتے ہیں ۔ سارا زور پھر اپنی ہی زبان پہ کیوں ؟ جیسے مرد کا سارا زور اپنی بہن ، بیوی اور بیٹی پر ، قانون کا غریب پر ، انصاف کا نادار پرچلتا ہے ۔

ایک عمومی غلطی کی نشاندہی کی جسارت کرنے جارہا ہوں ۔۔
جیسے حیرانی کو حیرانگی ، ناراضی کو ناراضگی ، اسی طرح مزید بھی ہونگے ۔ بھئی اگر کلیہ یہی ہے تو بے خوابی کو بے خوابگی کیوں نہیں لکھتے ؟ جان لینا چاہیے جن الفاظ ( صفات ذاتی یا اسم) کے آخر میں "ہ" آتا ہو وہی الفاظ(اسم کیفیت میں )  " گ" میں تبدیل ہونگے ۔ بصورت دیگر محض " ی " کا اضافہ ہوگا ۔

جیسے: وابستہ سے وابستگی
۔۔۔۔۔۔۔ وارفتہ سے وارفتگی
۔۔۔۔۔۔۔ کمینہ سے کمینگی
۔۔۔۔۔۔۔ نغمہ سے نغمگی
۔۔۔۔۔۔۔ بیگانہ سے بیگانگی
اسی طرح دیگر ۔۔۔

جبکہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حیران سے حیرانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ناراض سے ناراضی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوست سے دوستی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فہم سے فہمی
وغیرہ وغیرہ

اس پر ایک تنقید یوں کی جا سکتی ہے کہ " کوڑھ " سے "کوڑھی" کیوں ہے کوڑھگی کیوں نہیں ؟
اس کا سادہ جواب یہ ہے کہ کوڑھی " کیفیت" نہیں ہے بلکہ "صفت "کی ہی قسم ہے ۔

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...