Saturday, May 31, 2014

کراچی کے راہزنوں سے خطاب

 
 
کراچی کے راہزنوں سے خطاب؎
 
شہیر
 
صبح دن چڑھے  جب آنکھ کھلتی ہے تو تمہارے ذہنوں میں یہ خیال نہیں آتا ہوگا کہ  میں آج روزی روٹی کی تلاش میں کونسا روزگار تلاش کروں کہ میرا آج اور میرے آنے والے کل کے لیے راہ ہموار ہوجائے ۔    کس رستے جاوں کے میرے پچھلے گناہ معاف ہوجائیں اور رب تعالی کے حضور  شرمندہ ہونے سے محفوظ ہوجاوں ۔   میرا معاشرہ مجھ پر فخر کرے  اور میری وجہ سے اس معاشرے میں انقلاب آجائے ۔ مجھ میں اتنی قوت ہے کہ میں سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں سڑک کے بیچوں بیچ  راہ چلتے  عام سے آدمی کے کپڑے تک اتروا سکتا ہوں تو اس قوت کو میں  اپنی طاقت بنا لوں اور اپنے جیسے نوجوانوں اور ان نوجوانوں کے لیے بھی جو میرے ہاتھوں اپنا دھن لٹوا ڈالتے ہیں جو مجھ سے کمزور ہیں  اور بیشک بڑی تعداد مجھ سے بھی زیادہ طاقتور ہوگی جن کے ملاپ سے  اپنے راستے خود متعین کروں ،  روزگار خود چل کر میرے راستے میں بچھ جائیں ۔  اور میں تمام بے کس  و ناداروں میں اسے تقسیم کروں ، دہشت کی علامت ہونے کے بجائے ان کا مسیحا ہو جاوں۔
گر واقعی ایسی سوچ نہیں در آتی   
تو
ان   چوروں لٹیروں ڈاکووں کو کیوں نہیں لوٹتے جنہوں نے تمہیں اس درجے تک پہنچنے پر مجبور کیا  ۔

Thursday, May 29, 2014

جمہوریت یا اسلام





پاکستان بیشک 27 رمضان کو وجود میں ایا اور اس شب سے آج تک ہم مساجد کے درو دیوار اور منارے روشن کرتے ہیں ۔ مگر دل تو پرانا پاپی تھا ، شب بھر میں نمازی بن نہ سکا ۔ کیا کوئی بھی تحریک کا رضا کار دل پر ہاتھ رکھ کر یہ حلفیہ بیان دے سکتا ہے کہ پاکستان کا قیام جمہوریت کی خاطر تھا ؟ ہر گز نہیں ۔ سچ ہوچھیں تو پاکستان کی تحریک  جمہوریت کے منافی تھی اور ایک اقلیت نے اپنا ملک علیحدہ علاقے میں قائم کیا ۔ دستور ساز اسمبلی نے کاغذی کاروائی پوری کی ۔ قراد داد پاکستان کو آئین کا حصہ تو بنا دیا ، لیکن قرار داد مقاصد پر عمل درآمد نہ کرنا غداری کی شق سے مستثنی ہے .
 
کمانڈر فاروقی

Sunday, May 25, 2014

تضاد مآب






تضاد مآب
 
وہ کہتے ہیں  برہنگی  دیکھتے دیکھتے اب ان کی حیا مر چکی ہے ۔ ان کی نفسیات پر کوئی اثر نہیں ہوتا ، وہ برانگیختہ نہیں ہوتے بلکہ معمول  میں شامل ہوگیا ہے ۔
 
لیکن با حیا ماحول میں ان کا دم گھٹتا ہے ۔ کیونکہ معمول سے معاملہ جو تبدیل ہوجاتا ہے ۔ آنکھوں کی ٹھنڈک ، جو میسر نہیں ہوتی  ۔
 
شہیر

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...