Thursday, June 30, 2016

رمضان



رمضان 

شہیر شجاع

زندگی کی قدر روحانیت کے ابواب کے بنا سمجھ نہیں آسکتی ۔۔ اگر ایسا ہوسکتا تو ۔۔۔ اللہ جل شانہ جو خالق کائنات ہے ۔۔ اور کائنات میں ۔۔ انسان کو تمام مخلوقات پر شرف بخشتا ہے ۔۔۔۔ اس کو اس قدر عقل ضرور دے دیتا کہ اسے الہام و وحی کی ضرورت نہ پیش آتی ۔۔۔  اسے علم بھی اسی قدر دیا گیا جس قدر اس کی عقل برداشت کرسکتی تھی ۔۔۔۔ ہر دن ایک نیا جہاں انسان کو درپیش ہے ۔۔۔ تاریخ انسانی کی بتدریج روایات میں صفحات بڑھتے چلے جارہے ہیں ۔۔۔۔ کیا وجہ ہے کہ ۔۔ انسان پھر بھی وحی کی ضرورت پر اپنی عقل کو کامل تصور کرتا ہے ۔ ؟
رمضان کے مہینے میں انسان کی کم عقلی ۔۔ کم فہمی ۔۔ و عاجزی ۔۔۔۔ اور  اللہ جل شانہ کی محبتِ مخلوق کا شدید احساس پیدا ہوتا ہے ۔۔۔ جب اللہ کہتا ہے ۔۔۔ سال کے گیارہ مہنیے تو تم نے ۔۔۔ لہو و لعب میں گزار دیے ۔۔ او میرے  غبی بندے ۔۔ راہ راست پر آجا ۔۔  میری رحمت کے سائے تلے آجا ۔۔۔ اور فلاح پاجا ۔۔۔ اپنی مغفرت کرلے ۔۔ دن کا ہر لمحہ تیری مغفرت کے لیے میں نے کھول دیا ہے ۔۔۔ آجا ۔۔ اور جہنم سے نجات پا لے ۔۔۔۔ اور اتنے میں ہی اکتفا نہیں ۔۔۔۔ اللہ جل شانہ کی اپنے بندوں سے محبت دیکھئے ۔۔۔ اس نے اس مہینے کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا کہ ۔۔ میرا بندہ اگر نادان ہے وہ رحمت نہ پاسکے تو مغفرت کا دروازہ کھلوا لے ، یہ بھی نہ پاسکے تو آخری حد میں جہنم سے نجات ہی حاصل کرلے ، اللہ اللہ اس پر بھی  اللہ جل شانہ نے  قف نہیں کیا اس عشرے میں لیلۃ القدر جیسی رات چھپا دی ۔ کہ اس کی مخلوق کی فطرت میں جستجو ہے کہ انسان فطرت سے باہر نہیں جا سکتا کہ وہ اپنی اس حس کو کام میں لائے اور  تمام ابواب کو ایک ہی رات میں حاصل کرلے ۔۔ کتنا کریم ہے  میرا خالق ؟ کس قدر شفیق ہے رب العالمین جل جلا لہ ۔ اللہ جل شانہ ۔۔ 

Sunday, June 12, 2016

اشکال در انسانیت



اشکال در انسانیت

شہیر شجاع

زمینی حقائق اعمال و افعال کو فاش کرتے ہیں ۔۔۔ طرز معاشرت کو فاش کرتے ہیں ۔۔۔۔ معاشرے کی سوچ کو فاش کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ معاشرے کی تعمیر میں استعمال کیے گئےاینٹ گارے کے حقائق سے آگاہ کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ معاشرے میں پھیلی منافرت بروزن عصبیت عیاں کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔ نتیجہ اخذ کیا جائے گا تو ان عناصر پر تحقیق ہوگی ۔۔۔ آیا کہ یہ عناصر حقیقی ہیں ؟ یا کرپٹ ہیں ؟
کیونکہ ایک حقیقت ہوتی ہے دوسرا جھوٹ ہوتا ہے ۔۔۔ حقیقت وہ نقشہ ہے جس پر گھر کی تعمیر ہونا ہوتی ہے ۔۔۔ جھوٹ وہ پلندہ ہے جو اس نقشے سے ہٹ کر تعمیر ہوجاتی ہے ۔۔۔ جب تک وہ عمارت قائم ہے نقشہ ظاہر نہیں ہوسکتا ۔۔۔ اور اگر میرے نزدیک وہی نقشہ اس عمارت کی مضبوطی کا ضامن ہے ۔۔۔ تو میں اس نقشے کی افادیت اور اس نقشے پہ کھڑی عمارت کے فوائد پر زور دوں گا ۔۔۔۔ نہ کہ عمارت کے رنگ و روغن جسے انسانیت کا نام دیا جاتا ہے اس پر بات کروں گا ۔۔۔ میرے لیے نقشہ اہم ہے ۔۔۔ اگر وہ حقیقی ہے تو ساری عمارت اس کا رنگ و روغن سب ہی بہتر ہوگا ۔۔۔۔ مختصر یہ کہ ۔۔۔۔ انسانیت کا درس بھی مجھے اور آپ کو اسلام نے دیا ہے ۔۔۔۔ میرا فرض اسلام اور اس کے نظام کی دعوت ہے ۔۔۔ اور اس نظام میں تمام تر صفات عالیہ شامل ہوجاتی ہیں جو انسانیت کو اس کے عروج پر پہنچانے کا باعث ہے ۔۔۔۔
ہمارے پاس فی زمانہ آئین پاکستان کی شکل میں ایک نقشہ موجود ہے بس عمارت جھوٹی ہے اسے حقیقی بنیادوں پر کھڑی کرنے کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔

عقل و مصلحت در شرع



عقل و مصلحت در شرع 

شہیر شجاع

شرع بنا مصلحت کے ہو نہیں سکتی ۔۔۔۔ اور ہر مصلحت تک ہر عقل پہنچ نہیں سکتی ۔۔۔ یا تو غورو خوض کے کرب و اذیت کے راستے میں اپنے آپ کو ڈال دے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عقل پر اعتماد کرکے عمل پر یکسو ہوجائے ۔۔۔۔

شکوہ غلط



شکوہ غلط

شہیر شجاع

دنیا میں اللہ سے شکوہ کرنے والے یوں شکوہ کرتے ہیں کہ ۔۔۔ اے خدا تیرا انصاف کدھر ہے ؟۔۔۔
کتنا غیر منطقی و غیر عقلی شکوہ ہے ناں یہ ؟ ہم کمرۂ امتحان میں بیٹھ کر فوری نتیجے کی خواہش ظاہر کریں ۔۔۔
دنیا بھی تو کمرۂ امتحان ہے ۔۔۔ اور قیامت کا دن انصاف کا ہوگا ۔۔۔

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...