Showing posts with label حالات حاضرہ. Show all posts
Showing posts with label حالات حاضرہ. Show all posts

Sunday, January 31, 2016

کل اور آج


کل اور آج 

شہیر شجاع 

ڈھائی سو سال پہلے مغلوں کے آخری دور میں جو عوام  کی حالت اور خواص کے تصرفات تھے ۔۔۔ اس پر شاہ صاحب رحمہ اللہ نے یہ الفاظ کہے ۔۔۔۔ جو سو فیصد آج کے عوام و خاص پر بھی مکمل اترتے ہیں ۔۔۔
" اے امیرو ! دیکھو کیا تمہیں خدا کا خوف نہیں آتا ۔ تم دنیا کی لذتوں میں ڈوبے جا رہے ہو ۔ جن لوگوں ( کسانوں ، دستکاروں وغیرہ ) کی نگرانی تمہارے سپرد ہوئی ہے ان کو تم نے چھوڑ دیا ہے ۔ تم شرابیں پیتے ہو ، جسے تم کمزور پاتے ہو اسے ہڑپ کر جاتے ہو ، جسے طاقتور دیکھتے ہو اسے کچھ نہیں کہتے ۔ تمہاری ساری ذہنی قوتیں لذیذ کھانوں ، نرم و گداز جسم والی عورتوں ، اچھے کپڑوں اور اونچے مکانوں میں صرف ہوتی ہیں ۔"

سرکاری حکام کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔۔
" ان کے گھروں میں ہر قسم کی دولت جمع ہوگئی ہے اور عوام بدحال ہیں ۔ "
جاگیر داروں کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔۔۔۔
" ان لوگوں کی آمدنیاں بے انتہا ہیں ۔ دل میں آتا ہے تو مالیانہ(ٹیکس) دیتے ہیں اورنہ اپنی تجوریاں بھرتے ہیں ۔ یہاں تک کہ اپنی دولت و اقتدار کے بل بوتے پر حکومت سے ٹکر لیتے ہوئے بھی نہیں گھبراتے۔"

یعنی کہ ہم آج بھی تین سو سال پیچھے جی رہے ہیں ۔۔ اور لبرل ازم ۔ سیکولر ازم ۔۔ رجعت پسندی وغیرہ ہمارے موضوعات ۔۔ کتنے بے محل لگتے ہیں ۔۔۔ ہم میں اتنا شعور اور اتنی ہمت نہیں کہ ہم مقتدر حلقوں کو انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کریں ۔۔ اس کے بعد ہی کسی نظام کو لاگو کرنے پر بحث کی جا سکتی ہے ۔۔۔ کتنے سرابوں میں ہم نے اپنی زندگیوں کو ڈال رکھا ہے ۔۔

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...