کل اور آج
شہیر شجاع
ڈھائی
سو سال پہلے مغلوں کے آخری دور میں جو عوام
کی حالت اور خواص کے تصرفات تھے ۔۔۔ اس پر شاہ صاحب رحمہ اللہ نے یہ الفاظ کہے
۔۔۔۔ جو سو فیصد آج کے عوام و خاص پر بھی مکمل اترتے ہیں ۔۔۔
" اے امیرو ! دیکھو کیا تمہیں خدا کا خوف نہیں آتا ۔ تم دنیا کی لذتوں
میں ڈوبے جا رہے ہو ۔ جن لوگوں ( کسانوں ، دستکاروں وغیرہ ) کی نگرانی تمہارے سپرد
ہوئی ہے ان کو تم نے چھوڑ دیا ہے ۔ تم شرابیں پیتے ہو ، جسے تم کمزور پاتے ہو اسے ہڑپ
کر جاتے ہو ، جسے طاقتور دیکھتے ہو اسے کچھ نہیں کہتے ۔ تمہاری ساری ذہنی قوتیں لذیذ
کھانوں ، نرم و گداز جسم والی عورتوں ، اچھے کپڑوں اور اونچے مکانوں میں صرف ہوتی ہیں
۔"
سرکاری
حکام کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔۔
" ان کے گھروں میں ہر قسم کی دولت جمع ہوگئی ہے اور عوام بدحال ہیں
۔ "
جاگیر
داروں کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔۔۔۔
" ان لوگوں کی آمدنیاں بے انتہا ہیں ۔ دل میں آتا ہے تو مالیانہ(ٹیکس)
دیتے ہیں اورنہ اپنی تجوریاں بھرتے ہیں ۔ یہاں تک کہ اپنی دولت و اقتدار کے بل بوتے
پر حکومت سے ٹکر لیتے ہوئے بھی نہیں گھبراتے۔"
یعنی
کہ ہم آج بھی تین سو سال پیچھے جی رہے ہیں ۔۔ اور لبرل ازم ۔ سیکولر ازم ۔۔ رجعت پسندی
وغیرہ ہمارے موضوعات ۔۔ کتنے بے محل لگتے ہیں ۔۔۔ ہم میں اتنا شعور اور اتنی ہمت نہیں
کہ ہم مقتدر حلقوں کو انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کریں ۔۔ اس کے بعد ہی کسی نظام کو
لاگو کرنے پر بحث کی جا سکتی ہے ۔۔۔ کتنے سرابوں میں ہم نے اپنی زندگیوں کو ڈال رکھا
ہے ۔۔