Thursday, April 30, 2015

متحدہ قومی موومنٹ



متحدہ قومی موومنٹ
۔۔۔۔۔
شہیر شجاع۔۔۔

پاکستان تو نظریاتی تناظر میں وجود میں آیا ۔۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ۔۔۔۔۔۔ غیر نظریاتی ہاتھوں میں اس کی پرورش ہونے لگی ۔۔۔  جس نے نہایت ہی آہستہ
آہستہ ۔۔ اپنے قدم جمائے ۔۔ اور انسانوں کو مختلف نظریاتی وجود مہیا کر دیا ۔۔۔  جن کا سہا را لیکر ۔۔ بہت ساری تنظیموں  نے اس معاشرے میں  سر ابھارا ۔۔۔۔ ان میں ایک
مہاجر قومی موومنٹ کے نام سے بھی ایک تنظیم ہے ۔۔
بلاشبہ یہ لوگ اس سرزمین سے محبت کرنے والے لوگ  تھے ۔۔۔ ہجرت کر کے آئے تھے ۔۔ اپنا گھر بار ۔۔ مال اسباب سب کچھ چھوڑ کر یہاں آئے تھے ۔۔ ویسے تو پورے
پاکستان میں ہی ہند سے ہجرت کر کے مسلمانوں نے ۔۔  پاکستان کا رخ کیا ۔۔ لیکن ان کا قصور یہ تھا کہ یہ اردو بولتے تھے ۔۔۔ جس بنا پر یہ مہاجر کہلائے ۔۔ بقیہ لوگوں کو ۔۔ ان
کی زبان کی مناسبت سے اپنی شناخت میسر آگئی ۔۔۔
لہذا ۔۔۔ یہ مہاجر ۔۔ بالواسطہ اجنبی ٹہرے ۔۔۔ یہاں ویسے ہی نظریہ اپنا وجود کھو چکا تھا ۔۔ سو ان کے حقوق پامال ہونے لگے ۔۔ انہیں ۔۔ دھتکارا جانے لگا ۔۔  مختصر یہ کہ
۔۔۔ آخر کار ۔۔ انہوں نے اپنے وجود کی بقا کے لیے ہتھیار اٹھا لینے میں عافیت جانی کے وہی آخری راستہ بچ رہا تھا ۔۔
گر وہ یہ نہ کرتے تو شاید آج کی صورتحال کچھ اور ہوتی ۔۔۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ ۔۔ اپنی روش اور اپنے کردار پر انہیں کام کرنا چاہیے تھا ۔۔۔ نہ کہ ۔۔ اسی ڈگر پر چلتے
رہتے ۔۔ اور جس کی جو مرضی آئی رگڑ دیتا ۔۔۔ ورنہ تقریبا تمام ہی سیاسی پارٹیز کے پاس عسکری ونگز موجود ہیں ۔۔۔
مختصر سی تمہید باندھنے کا مقصد ۔۔۔۔  جو ایک نیا ڈرامہ شروع ہوا ہے ۔۔ اس  پر  کچھ تاثرات بیان کرنے تھے ۔۔۔  بیشک ہم سب ہی جانتے ہیں ۔۔ پاکستان میں   سب سے بڑا
" کرپٹ " سے سے زیادہ " باعزت" ۔۔۔ اور سب سے بڑا " مجرم " سب سے زیادہ محترم ۔۔۔
تو کیا سارا زور صرف کراچی میں اپنا وجود رکھتی ۔۔ متحدہ پر ہی صرف کرنا ۔۔ دانشمندی کہلائے گی ؟
کہیں متحدہ نے اپنے آپ کو ۔۔۔ ان سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں ۔۔ کھلونا تو نہیں بنا رکھا ؟
جب کسی سیاسی تنظیم  کے برے حالات چل رہے ہوں ۔۔ متحدہ کے خلاف آپریشن کر دو ۔۔۔ اور اپنی ساکھ بحال کر لو ۔۔
اس سے نقصان کس کا ہوا؟ ہم عوام کا ۔۔۔
۔ کیوں ؟ ۔۔ متحدہ دودھ کی دھلی ہے ؟ ۔۔ کیا اس کے جرائم سے ہم آشنا نہیں ہیں ؟ ۔۔ بیشک آشنا ہیں ۔۔ اور سب جانتے بھی ہیں ۔۔
لیکن کیا ہم نے کبھی یہ سوچنے کی کوشش کی ۔۔۔ کراچی  کے لوگ متحدہ کی طرف کیوں مائل ہوتے ہیں ۔۔۔ ؟
 اور ان کا مسلسل ان پر اعتماد کرنا ۔۔۔ ان کی اپنی روش میں بھی
تبدیلی نہیں لے کر آرہا ہے ۔۔۔ اگر یہ سیاسی  غنڈے ۔۔۔۔ اس ملک سے مخلص ہوں ۔۔ تو میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں ۔۔۔ نہ صرف متحدہ ۔۔۔ پاکستان کی ہر جماعت
۔۔۔ صرف سیاست کرے ۔۔ بالائے سیاست ۔۔۔ کا سوچے بھی نہ ۔۔
ان تمام ڈراموں سے۔۔ فائدہ ۔۔ ایم کیو ایم کو ہی ہوتا ہے ۔۔ اس کے جو بھی جرائم ہوتے ہیں ۔۔۔ ان سے بھی یہ صاف ہوجاتے ہیں ۔۔۔ اور آئندہ اپنے آپ کو بدلنے کی
کوشش نہیں کرتے ۔۔۔ ورنہ ان میں اتنا پوٹینشل تو یقینا ہے ۔۔۔ جس طبقے کو عوامی نمائندگی ۔۔۔ ایم کیو ایم نے دی ہے ۔۔ اس کی مثال ۔۔ کسی بھی جماعت میں نہیں ملتی
۔۔۔ تحریک انصاف نے کوشش کی ۔۔ مگر کامیاب نہ ہوسکی ۔۔
اگر یہ سیاسی غنڈے ۔۔ واقعتا " ملکی مفاد" سے وابستہ ہیں تو ۔۔۔ اس روش کو بدلیں ۔۔۔ اب ان ڈراموں سے کچھ حاصل نہیں ہو سکتا ۔۔۔

Friday, April 24, 2015

یہ جھانسے یہ تیرے پر اسرار طریقے





شدید مزاحمت کے بعد ۔۔۔۔۔ نواز حکومت   اپنے پیروں پ رکھڑے ہونے کے قابل ہوئی ۔۔ اور ساتھ ہی ۔ اس کی گردن  کا کالر اونچا ہوگیا ۔ جس سے غرور و تکبر  یوں جھلکتا ہے جیسے  دنیا بس اب ان کی مٹھی میں ہے ۔  چائینا   کی پاکستان  سے دوستی یقینا بیمثال ہے ۔۔  شاید  مستحکم پاکستان ۔۔ کیلیے  پاکستان کے سیاستدان اتنے سنجیدہ نہیں جتنا چائینا سنجیدہ ہے ۔ جس کا عملی نمونہ ۔۔ شاندار کروڑوں ڈالرز کا منصوبہ ہے ۔ 
بیشک اپوزیشن کی سخت مزاحمت سہنے کے بعد حکومت وقت کو اندازہ تو ہوگیا ہے کہ اس نے اگر اب کچھ نہیں کیا تو  عوام اسے معاف نہیں کرے گی ۔ اور بہت سے بہترین کام دیکھنے میں آرہے ہیں ۔ جیسے بجلی کے اداروں کی گرفت ۔  شاید سب سے  بہترین عمل ہے ۔ 
حکومت کے اچھے کاموں کو سراہا جانا ضروری ہے ۔۔ جو کہ میڈیا  کے طرز میں شامل نہیں ۔۔۔
لیکن کیا ۔۔ پاکستان میں یہ تمام اچھے کام ۔۔ انصاف نافذ کیے بنا ۔۔۔ تکمیل یا دیر پا ثابت ہو سکتے ہیں ؟
اداروں کو ٹھیک کرنے کا عمل کہیں نظر نہیں آتا ۔۔۔۔  صرف بجلی کے ادارے کی گرفت ہوئی ہے ۔  لیکن اس ادارے کو درست کرنے کا بھی کوئی طریقہ سامنے نہیں آیا ۔۔  یقینا کل ایک مرتبہ پھر یہ ادارہ عوام کو واپس کیے گئے پیسوں کو سود سمیت  واپس لے لے گا ۔ ہم تو وہ عوام ہیں جہیں علم ہی نہیں ہوا کہ بجلی کے بل کی مد میں ہم کھربوں روپے دان کر چکے ۔
حکومت وقت  سینہ اونچا کر کے  اپنی سیاسی فتح  کا جشن منا لے ۔۔۔ شاید الیکشن در الیکشن اسی بل بوتے پر یہ اقتدار کی کرسی حاصل کرتے جائیں ۔۔  یہ عام آدمی کے حقوق کا کبھی سوچ بھی نہیں سکتی ۔۔۔ پاکستان کو مستحکم کرنے کا خواب دکھا دکھا کر نہ جانے اور کتنے سال اقتدار سےے جڑی رہے ۔ کیونکہ ہمیں سڑکوں اور قیمتوں کے جھانسے میں رہتے ہیں ۔ ہمیں شاید خود اپنے حقوق کا اندازہ نہیں ہے۔

شہیر شجاع 

Saturday, April 18, 2015

عمران خان کیوں پسند ہے ؟




دو قومی نظریہ کیا تھا ؟ یا کیوں تھا ؟  ۔۔۔۔۔۔ اس میں پاکستان میں ہی دو  باہم مخالف   نظریے کے حامل بستے ہیں ۔   دو قومی نظریے کے وجود سے تو انکار نہیں کر سکتے پر ۔ معانی  میں تضاد نکال لیا جاتا ہے ۔   
مجھے تعجب ہوتا ہے ۔ یہ بات مولانا آزاد  جیسے مدبر  کی سمجھ میں کیوں نہ آئی ۔؟ ۔۔۔ یا اس وقت بھی ہپناٹزم عروج پر تھا ۔۔ اور مولانا نہرو کے زیر قبضہ تھے  ؟؟ J
دو قومی نظریہ   حقیقتا  ہندو مسلم قوموں  کو دو مختلف  قوموں  میں بانٹنا نہیں تھا ۔ کیونکہ پاکستان بننے کے بعد  یہاں بھی مختلف قوموں نے بسنا تھا ۔ پھر کیونکر یہ مطالبہ  با وزن ہو سکتا تھا ؟ 
اصل میں سیکولر ازم کی آڑ میں   جو ہندو پلان تھا ۔  بیشک  جس سے گاندھی جی بری الذمہ ہیں ۔ یہی وجہ تھی کہ  بھارت کے آزاد ہوتے ہی ۔ ہندو کی گولی نے ان کو سورگ پہنچا دیا ۔ 
اس  پلان سے مسلمانوں کا تحفظ حاصل کرنا تھا ۔  جس  کے  ساتھ  ساتھ ۔۔ دنیا میں مسلمان  ایک اسلامی ریاست قائم کر کے   طرز جمہوریت  کے حقیقی معنی  اور  تمام نظاموں  میں سب سے اعلی نظام مساوات   جو کہ اسلام دیتا ہے ۔ اس سے دنیا کو روشناس کراتے ۔
لیکن  اس خطے کے مسلمانوں کو ابھی سالہاسال ۔۔ آزمائشوں میں رہنا تھا ۔ خواہ وہ سرحد کے کسی بھی جانب بستے ہوں ۔  پاکستان  جو کہ زمین کا ایک چھوٹا سا بنجر ٹکڑا تھا ۔ جس کو شروع دن سے کھرونچتے  ۔ چیرتے پھاڑتے ، انسانوں  کے خون کی قیمت ارزاں کرتے ، انصآف کا نام و نشان مٹاتے ۔ اس سر زمین  کو بھی مٹا ڈالنے کی کوششیں جاری رہی ۔ اور جاری ہیں ۔ اس کے باوجود  اس خطے کے لوگوں نے   اپنے آپ کو دنیا  کے سامنے ایک قوۃ کے طور پر منوایا ۔ یہی وجہ ہے کہ  ہر طرف سے ہمیشہ سے دشمنوں کے نرغے میں ہے ۔ نظریاتی و طبعی ۔۔ ہر قسم  کے وار سہتا آرہا ہے ۔
لیکن اب تک اپنے وجودی نظریے پر قائم و دائم ہے ۔۔۔
ہاں بات عمران خان کی کرنی تھی ۔ اس تمہید کو باندھنے کی وجہ  عمران خان ہی تھا ۔ جو  اپنی جوانی میں " کاو بوائے " مشہور تھا ۔ ایک رئیس یہود زادی کو " اسلام " کے دائرے  مین لاکر شادی کرتا ہے ۔  جس کی زندگی شاید عیاشیوں  کو  کی داستاں ہو ۔  جو کتا پالتا ہے ۔ جس  کے جلسوں اور دھرنوں میں   برگر مرد و خواتین  تھرک رہے ہوتے ہیں ۔۔۔۔ اس سے جب سوال کیا جاتا ہے ۔ کہ ریاست   کا مذہب ہونا چاہیے یا نہیں ؟
تو وہ  بے باک شخص ۔ دو ٹوک کہتا ہے ۔
" میں سیکولر نہیں ہوں " ۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ میری سیاسی آئیڈیولوجی  قائد اعظم رحمہ اللہ   کی آئڈیولوجی ہے ۔ 
جس پر کہا جاتا ہے کہ لوگ کہتے ہیں  کہ قائد تو ۔۔ سیکولر پاکستان بنانا چاہتے تھے ۔ ؟
جس پر جواب آتا ہے ۔۔ لوگوں ک وغلط فہمی ہے ۔۔ وہ قائد کو پھر سمجھتے ہی نہیں تھے یا وہ اسلام کو ہی نہیں سمجھتے ۔ اسلام ہی تو ۔۔۔ نظام مساوات ہے ۔۔ جس میں کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والا انسان  ویک نمبر یا دو نمبر شہری نہیں بلکہ ہر شہری   برابر کے حقوق رکھتا ہے ۔۔ جس نظام میں ۔ عمر رضی اللہ عنہ جیسے خلیفہ سے سرعام کوئی بھی عام آدمی پوچھ سکتا ہے کہ ۔۔ " اے عمر  ! یہ کپڑے جو تو نے پہنے ہیں ۔ کہاں سے آئے ؟ ۔۔۔  میں تو اس نظام کا حامی ہوں ۔۔ اور اسی نظام کو قائم کرنے کی جدو جہد مین مصروف ہوں ۔
جی ہاں یہ وہ عمران خان ہے ۔ جو ہر دوسری بات میں قرآن و حدیث کے حوالے سے بات کرتا ہے ۔ مغرب  کی تاریخ سے لیکر اسلامی تاریخ  کا علم رکھتا ہے ۔  جی ہاں شاید یہی ایک لیڈر ہے ۔۔۔ جو تعلیم یافتہ ہے ۔  جو تعلیم  اور انصآف کو عام کرنا چاہتا ہے ۔
اس  کے اس جذبے اور اس شخصیت کے ہوتے ۔۔۔ سو جرم کیوں نہ معاف کروں ؟  جب تک کے اس کو ایک موقع نہ دے دیا جائے ؟

Tuesday, April 14, 2015

چمک



چمک
اس کی آنکھوں میں بلا کی چمک تھی ، جیسے اس چمک کی چمچماہٹ میں کوئی فلم سی چل رہی ہو ۔ اسکول میں پڑھتے بچے آپس میں اودھم مچا رہے ہوں ، کتاب کو درمیاں رکھے ، بحث مباحثوں میں مشغول ہوں ، اور ایک اجلے لباس میں ملبوس بچہ ان میں سب سے ہوشیار اور ذہانت میں باکمال ، ان سب کی توجہ کا باعث ہو ، حساب کی مشقیں ہوں یا جغرافیہ کے نقشے ، ہر مضمون میں اس کی مہارت قابل داد ہو  ،۔استاذ کی نظروں کو اسی کی تلاش رہتی ہو ۔ اسمبلی میں چبوترے کے مائک سے اسی کی آواز چاروں اور گونج گونج جاتی ہو ۔ بارش میں بھیگتا بچہ بنا چھتری کے پیٹھ میں کتابوں کا بوجھ لادے ، دونوں ہاتھوں کو پھیلائے آسماں تکتے ہوئے بند آنکھوں سے اس احساس کو جذب کر لینا چاہتا ہو ، کہ وہ چمک دھندلانے لگی ،۔۔۔۔ سر سر ۔۔ یہ پھول لے لیجیے نا سر ۔۔۔ سر سر ۔۔ پلیز سر ۔۔۔۔

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...