Saturday, January 31, 2015

پاکستان کا بیچارہ دستور

یہ  جنگ تو پاکستان کے وجود میں آنے سے پہلے ہی شروع ہوچکی تھی ۔۔۔۔ کہ پاکستان سیکولر ہوگا یا  ریگولر ۔۔ اسی چکر ویو میں ۔۔۔  بھول بھلیاں ہو کر رہ گیا ۔۔۔۔۔ کھینچا تانی  کا بازار  اتنا کھچا کھچ بھرا ہوا ہے کہ ۔۔۔۔۔ انسانی خون کی قیمت ارزانی ہوگئی ہے ۔۔۔ نامعلوم افراد  یہاں کی خاص پہچان ہیں ۔۔۔ جہاں مرضی جس کو مرضی  " ٹھوک " ڈالتے ہیں ۔۔۔۔  لیکن یہ زیادہ دیر نا معلوم نہ رہ پائے ۔۔ اب انہیں  ٹی ٹی پی ۔۔ کے نام سے جانا جاتا ہے  ۔۔۔ ویسے   پاکستانی  ریاست کا وجود کیونکر آیا ؟ اس کو  معمہ بنانے کی بھی بدرجہ اتم کوششیں جاری و ساری ہیں ۔۔۔ لیکن   دوسری طرف ہر پاکستانی  اپنے ذہن میں ایک مظبوط نظریہ ظرور رکھتا ہے ۔۔۔۔
کسی طرح چھبیس سال کے عرصے کی کھینچا تانی خون گرانی کے بعد  جو ایک دستور  کا وجود عمل میں آیا تھا ۔۔۔۔ اس کو اکتالیس سال کے عرصے تک نافذ نہ کر پائے  ۔۔۔ لیکن اب تک ۔۔۔ ریگولر اور سیکولر کی جنگ جاری ہے۔۔۔

شہیر 

Wednesday, January 28, 2015

ضد



انسان کا تخیل ، تدبر ، تفکر اس کے علم کے تابع ہوتا ہے ، اور تمام تر تخیل و تدبر آپس میں مل کر انسانی ذہن کو  مختلف نظریات  فراہم کرتے ہیں جس میں بتدریج تبدیلی اس کے بڑھتے یا جہد مسلسل فی العلم کے ساتھ ساتھ وقوع پذیر ہوتی  رہتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ یعنی  علم محدود ہے ، وہ انسان اپنے نظریات پر بحث تو کر سکتا ہے ، لیکن مصر نہیں ہو سکتا...

شہیر

Saturday, January 24, 2015

شدت






شدت 
 
شہیر شجاع 
 
ہماری نفسیات میں شدت اس قدر اثر انداز ہوچکی ہے ۔۔۔۔ خواہ محبت ہو یا نفرت ۔۔۔ عمل ہو یا بے راہ روی ۔۔ ہر چیز میں شدت ہی نظر آتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مثال کے طور پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ والدین اپنی اولاد سے محبت کرتے ہیں ۔۔ یہ ایک قدرتی جذبہ ہے ۔۔۔۔  لیکن آج کے والدین میں اولاد کی محبت کی شدت ایسی ہے کہ ۔۔ بچہ اپنے آپ کو دنیا کا  شہزادہ  محسوس کرتا ہے ۔۔ا ور اسی سوچ کے ساتھ وہ شعور کے  منازل طے کرتا جاتا ہے ۔۔ اور جیسے جیسے اس کی منزلیں طے ہوتی ہیں اسے احساس ہوتا ہے کہ وہ  " وہ " نہیں رہا ۔۔ اس کے آس پاس کے لوگ بھی " وہ " نہیں جو اس کے لاشعور میں بیٹھے تھے ۔۔۔ اور اس کے دل میں  مختلف احساسات جگہ بنانے لگتے ہیں ۔۔ جس میں احساس کمتری سے لیکر احساس لاحاصلی ۔۔۔ اور دلی طور پر مردگی کی جاب مائل ہوجاتا ہے ۔۔ یہی وجہ ہے کہ ۔۔ جب اس کو عقلی بلوغت کا حامل ہونا چاہیے تھا ۔۔ وہ اپنے آپ کو دنیا میں بوجھ سمجھنے لگتا ہے ۔۔۔ اسے محسوس ہوتا ہے کہ وہ دنیا میں تن تنہا ہے ۔۔ ساری دنیا بناوٹی ہے ۔۔ سب کچھ محض دکھاوا ہے ۔۔۔ اس کے بعد جب اس کی اپنی اوالد ہوتی ہے تو وہ اسے اس سے کہیں زیادہ شدت سے پیار دیتا ہے ۔۔ یہ سوچ کر کہ جو اس کی زندگی میں کمیاں رہ گئی ہیں وہ آنے والی نسل میں نہ رہے ۔۔۔ لیکن غیر مرئی طور پر ۔۔۔ اس بچے کو مزید شدید احساس لاحاصلی کی طرف مائل کر رہا ہوتا ہے ۔۔۔

Friday, January 23, 2015

احساس جرم




دنیا کا ہر مذہب آزاد ہے ۔۔ وہ اپنے مذہب کی تبلیغ کریں ۔۔ یا اپنے مذہبی لوگوں کی حمایت کریں ۔۔۔ مذہب کے نام پر قتال کریں ۔۔ خواہ مذہب کے پھیلاو کے لیے زمینوں پر قابض ہوں ۔۔۔ سب آزاد ہیں ۔۔ سوائے مسلمانوں کے ۔۔ جن کے لیے اسلام کا نام لینا تک جرم ہے ۔۔۔۔۔ خصوصا وہ جن کو مین اسٹریم میں مقام حاصل ہے ۔۔۔ وہ مسلمان " سیکولر " کہلانے پر مصر ہیں ۔۔ کیوں ؟ ۔۔ جب ہندوستان میں پچپن گھر صرف اس لیے جلا دیے جاتے ہیں کہ وہ مسلمان ہیں ۔۔ اور اویسی بھائیوں پر الزامات کی بوچھاڑ ہوتی ہے کہ انہوں نے اسلام کا نام کیوں لیا  " ایک ہندو دیس " میں ۔۔۔  فلم پی کے کا ہیرو مسلمان ہونے کی بنا پر ۔۔۔ سنیما ہال جلا ڈالیں ۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف ۔۔ بالی ووڈ کے بادشاہ کہلانے والے " سیکولر سیکولر " کی رٹ لگائے آج بھی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔۔ ہندو لڑکیوں سے شادی کرنی پڑتی ہے انہیں ۔۔ یہ کیسا احساس جرم ہے ؟؟؟

Tuesday, January 20, 2015

سندھ کا سندھی



شہیر شجاع
 
پختون کی ایک اپنی ثقافت ۔۔۔ جہاں روشنی تاریکی جنگ و جدل امن ۔۔ غرض تہزیب و تمدن ایک مکمل تاریخ ہے ۔۔ تعلیمی سرگرمیاں ہوں یا سیاسی, کھیل کا میدان ہو یا صحافت ۔۔۔ ہر میدان میں یہ لوگ نمایاں رہے ۔۔۔ ان کی سب سے بڑی خصوصیت ان کے دلوں میں ہر وقت ایمان کی دولت سے دھڑکتا دل ہے ۔۔۔ جو مہمان نوازی کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی سے بھی بھر پور ہے ۔۔۔ یہ دوست کا دوست ۔۔ اور دوست کے دشمن کا بھی دشمن ہے ۔ اب ظاہر ہے خصوصیات اپنی جگہ لیکن برائیان بھی ہونگی ان میں ۔ جیسے کچھ لوگ ان میں لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف تھے یا رہے ۔۔ یہ چند فی صد ہی ہونگے ۔۔۔ بہر حال ثبات کو ترک کر کے ۔۔ منفی رویوں کو اتنا اچھالا گیا کہ ۔۔ یہ قوم دہشت گرد کی نظر سے دیکھی جانے لگی ۔۔ طالبان یا ٹی ٹی پی ۔۔ جس نے خوارج کا روپ دھار لیا ، انڈیا اور امریکہ کے پیسوں پر چلنے والے یہ لوگ ۔۔ملت اسلامیہ کے لیے سر درد بن گئے ۔۔۔ بہر حال میرا مقصد اس وقت ان باتوں کو چھیڑنا نہیں ہے ۔۔۔ اس تمہید کا مقصد ۔۔ سندھ میں سندھیوں کے حالات کی طرف توجہ دلانا ہے ۔۔۔۔ جہاں ہاری وڈیروں کی غلامی پر مجبور ہے جہان تعلیمی رجحان دس فی صد بھی شاید ممکن نہ ہو ۔۔ جہاں غریب آدمی کو اپنا شناختی کارڈ بنوانے کے لیے بھی رشوت دینی پڑتی ہے ۔ لیکن کوئی بھی سندھیوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والاانہیں ۔۔  بلوچستان میں جب  احساس کم مائیگی بڑھی تو وہاں علیحدگی پسندی کی تحاریک نے جنم لیا ۔۔۔ جس کا فائدی دشمنان پاکستان نے خوب اٹھایا ۔۔ اور ان کی  خوب مدد کی ۔۔۔۔ سندھ میں بھی اسی قسم کی ایک تنظیم موجود ہے ۔۔۔۔  اس کے علاوہ ۔۔ جس طرح سے وہاں اقرباء پروری ۔۔۔ بدمعاشی ۔۔ امیر غریب کی تفریق ۔۔ سماج کی تذلیل ۔۔۔ اور  خصوصا ۔۔ تعلیمی سطح پر کوئی کارکردگی نہیں ہے ۔۔۔ ان کے حقوق مسلسل سلب ہو رہے ہیں ۔۔ لیکن توجہ کسی کو نہیں ۔۔ پیپلز پارٹی سندھ کی جماعت کہلاتی ہے ۔۔ لیکن حقیقتا ۔۔ وڈیروں اور جاگیرداروں کی جماعت ہے جس کا مقصد جاگیر داروں کو تحفظ فراہم کرنے کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا ۔۔۔ اس کے جیالے آج بھی اپنے آپ کو جیالا کہلاتے ہیں ۔۔ اب تک ان کے دلوں میں بھٹو زندہ ہے ۔۔ جس کی بدولت ۔۔۔ زرداری جیسے بدقماش فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔۔۔۔ کیا ہماری سرزمیں ۔۔۔ اس قدر تعصب کا شکار ہے کہ ۔۔۔ پنجاب  اور کے پی کے ۔۔ کے علاوہ ۔۔ کسی دوسرے خطہ ارض پاکستان پر کوئی توجہ حاصل نہیں ؟ ۔۔۔ کے پی کے ۔۔ کا تو ہم نے خود بیڑہ غرق کیا ۔۔۔ آج ہم پر جنگ مسلط ہے ۔۔ افواج پاکستان کی توجہ ادھر مبذول ہے ۔۔۔۔ ہم نے انہی کو دشمن بنا لیا جو کبھی ہمارے آہنی ہاتھ ہو اکرتے تھے ۔۔۔ ان کی قدر نہیں کی ۔۔ اور آج وہ بیرونی ہاتھوں میں بک گئے ۔۔۔ ہماری زمین ہمارے لوگ ۔۔۔ اور ان پر ہمارا ہی اختیار نہیں ۔۔۔ کل کو یہی صورتحال سندھ کی نہ ہو ؟ ۔۔۔ کبھی سندھی وڈیروں نے ۔۔ مہاجروں کو سمندر برد ہوجانے کا مشورہ دیا تھا ۔۔ تو الطاف حسین نے جنم لیا ۔۔۔۔ پھر زرداری نے بلوچوں کو بدمعاشی  کا لائسنس دیا ۔۔۔ اور آج کراچی مسلسل جل رہا ہے ۔۔۔  کیا ہم اسی طرح لسانی ٹکڑوں میں بٹے رہیں گے ؟

Thursday, January 15, 2015

کشمکش




اس کے حسین چہرے کے خدو خال ۔۔۔ عجیب سی کشمکس میں مبتلا محسوس ہو رہے تھے ۔۔ سر سے بال سرک کر جب ماتھے سے ہوتے ہوئے چہرے کو ڈھانپ لیتے تو وہ سر کو یوں جھٹکتی  کے آس پاس  کی فضا میں کوئی خؤشبو سی بکھر جاتی ۔۔۔ اور پھر سے وہ چہرہ پوری آب و تاب کے ساتھ چمکنے لگتا ۔۔۔۔ لیکن کسی کونے میں چھپی وہ کشمکس مجھے بے چین کیے دیتی تھی ۔۔ ۔۔ آخر تنگ آکر میں نے اس سے پوچھ ہی لیا ۔۔۔ کوئی مسئلہ پریشانی ہو تو ۔۔۔ کیا میں کوئی مدد کر سکتا ہوں?

وہ ایک ادا سے مسکرائی ۔۔۔ اور کہا ۔۔ جی وہ میری گاڑی پنکچر ہوگئی ہے ۔۔۔ جیک گاڑی میں پڑا ہے ۔۔ ٹائر بدل دیں 
گے ؟؟؟؟؟

شہیر


Wednesday, January 14, 2015

حلق



محمد شہیر شجاع 

مجھ سے اب ہلا نہیں جا رہا ۔۔۔۔ مجھ میں طاقت  نہیں رہی ۔۔   
کل بہت سارے لوگ   بڑی بڑی گاڑیوں میں اچھے اچھے کپڑے پہن کر آئے تھے ۔۔۔  آپس میں بہت باتیں کر رہے تھے ۔۔ اور کوئی تصویریں بھی کھینچ رہا تھا ۔۔۔ ہاں بہت ساری تصویریں کھینچی گئیں ۔۔ اور جب مین نے بھی ایک تصویر میں شامل ہونے کی کوشش کی ۔۔ تو مجھے ایک زور کا دھکا پڑا تھا ۔۔ جس سے میرے گٹھنے چھل گئے تھے ۔۔ کافی دیر تک میں ٹھیک سے چل بھی نہیں پایا تھا ۔۔ 
بڑی بڑی مشینیں لائی گئی تھیں ۔۔  انہیں دیکھنے کے لیے  میں کبھی کنویں کی منڈیر پر چڑھ جاتا کبھی درخت پر چڑھ جاتا تھا ۔۔   وہ لوگ بہت دیر تک رہے تھے  ۔۔۔ بہت شور تھا گاوں میں ۔۔۔ لوگ کہہ رہے تھے ہمارے گاوں میں بجلی آئے گی ۔۔۔  لیکن مجھے تو پیاس لگی تھی ماں ۔۔۔ کتنے دن ہوئے روٹی کا ٹکڑا بھی نہیں ملا تھا ۔۔ ۔ پھر ایک ایک کر کے سب چلے گئے ۔۔ ۔۔ پانی کی تلاش  میں  میں ان کی گاڑی کے پیچھے کتنی دور تک بھاگا تھا ۔۔۔ لیکن وہ  چلے گئے ۔۔  
 ماں کہتی ہے ۔۔ یہ بہت بڑے لوگ ہوتے ہیں ۔۔۔ ان کے پاس بہت پیسہ ہوتا ہے ۔۔ وہ جو چاہے خرید سکتے ہیں ۔۔ تو کیا انہوں نے ساری روٹیاں سارا پانی خرید لیا تھا  ماں ؟ جو اب ہمارے لیے نہیں بچا ۔۔ 
ماں دیکھو میرے پاس دو روپے ہیں ۔۔  یہ بہت دنوں سے چھپا کر رکھے تھے ۔۔  ان سے روٹی نہیں ملتی کیا ماں ؟ ۔۔ 

اوراس نے میرے سر پر کتنے پیار سے ہاتھ پھیرا تھا اور مسکرا دی تھی ۔۔ لیکن مجھے کوئی جواب نہیں دیا تھا ۔۔۔   ماں نہ جانے مجھے کہاں سے گھسیٹتی ہوئی لائی تھی ۔۔۔۔ مجھے اپنی پیٹھ پر جلن محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔ 

میرا سر  ماں کے بازووں  میں بھینچا ہوا تھا ۔۔ اور وہ خود ایک طرف کو ڈھلکی پڑی تھی ۔۔  اس کے ہونٹ سفید تھے ۔۔  ماں ماں ۔۔۔ ماں ۔۔ میں نے زور زور سے اس کو آواز دینی چاہی ۔۔ لیکن میری آواز حلق میں ہی پھنس کر رہ گئی ۔۔ میں نے اپنے بازو وں کو حرکت دینے کی کوشش  کی ۔۔ وہ بھی بے سود رہی ۔۔۔ میرے ناک کان میں مکھیاں اور چیونٹیاں آنی شروع ہوگئی تھیں ۔۔  اور میری آواز حلق میں پھنسی ہوئی تھی ۔

Monday, January 12, 2015

رانگ نمبر


شہیر شجاع
جب پیرس میں اخباری دفتر میں تشدد کی واردات ہوئی تو ہر طرف سے اس کی مذمت میں بیانات آئے ۔۔۔۔  بیشک مذمت ہونی بھی چاہیے ۔۔۔ لیکن سب سے اہم بیان ترکی صدر کا تھا " ہم اس تشدد کی مذمت کرتے ہیں لیکن اس کی وجوہات کو بھی ختم کرنے کی بھی ضرورت ہے " ۔۔۔  انہوں نے ایسا کیوں کہا ؟ ۔۔ کیونکہ ان میں اب بھی غیرت باقی ہے ۔۔۔ جب اس جریدے نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے گستاخانہ خاکے چھاپے تو ۔۔۔ مسلمان اس معاملے کو حل کرنے کے لیے عدالت گئے ۔۔ جہاں ۔۔۔ انہیں آزادئ اظہار میں رکاوٹ کا طعنہ دے کر دفع کر دیا گیا ۔۔۔ اس کے بعد اس جریدے کے ایڈیٹر کو مزید شہہ مل گئی ۔۔ اور وہ مسلسل اس کام میں لگ گیا ۔۔۔ جبکہ مسلمان مسلسل قانونی چارہ جوئی میں مصروف رہے  ۔۔ لیکن عدالت ، حکومت نے ان کی ایک نہ سنی ۔۔۔۔ آخر کار کہیں کسی نے تو تشدد کا راستہ اختیار کرنا تھا...
مذہبی تعصب تو وہاں بھی عیاں تھا ۔۔ پھر کسی کو کیوں نظر نہ آیا ؟ ۔۔۔  ...
آج پاکستان میں سانحہ پشاور کے دردناک سانحے کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔ مذہب کے خلاف " مذہبی ٹھیکیدار" کا سہارا لے کر ۔۔۔ مذہب کی حیثیت کو ہی ختم کرنے کی جو کوششیں شروع ہوئی ہیں ۔۔۔ کیا وہ کسی بھی منطق سے درست نظر آتی ہیں ؟ ۔۔۔۔  دہشت گرد دہشت گرد ہوتا ہے ۔۔۔  اسے مذہب سے جوڑ کر دہشت گردوں کو  کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے ۔۔۔  ہم سیکولر ہیں نا لبرل ۔۔ ہم مذہبی اقدار کی حامل  قوم ہیں ۔۔۔ ویسے تو ہم ۔۔ اپنا سب کچھ لٹا بیٹھے ہیں ۔۔۔ لے دے کر جو بچا رہ گیا ہے ۔۔۔ اسے بھی نابود کرنے کے لیے ۔۔۔۔۔ خؤد ہی کھڑے ہوگئے ہیں ۔۔۔
جب دنیا میں جہالت تھی ۔۔۔ انسانیت نا پید تھی ۔۔۔ لڑکی کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا ۔۔ بات بات پر انسان کی جان لے لی جاتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو انسانیت کا درس لے کر ۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلام آیا تھا ۔۔ جس نے انسان کو جینے کا سلیقہ سکھایا ۔۔۔ رہن سہن کے آداب بتائے ۔۔ میل جول کے اطوار پہنائے...
پاکستان کے نظام میں عدل نام کی کوئی چیز جب ہے ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سالہا سال سے برپا دہشت گردی ۔۔ خون ریزی  ۔۔ پر ملزمان کی شناخت نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو آج مذہب پر اتنا بڑا وار کیوں ؟ ۔۔۔  بیشک ۔۔ مذہب کی آڑ میں ۔۔۔۔ بہت سا فساد برپا ہے ۔۔۔۔  نظام کو شفاف بنائیں ۔۔۔ ان فسادیوں کو بے نقاب کریں ۔۔۔۔۔ لیکن اس طرح سے اپنی ہی جڑوں کو  کمزور کرنا کسی بھی طریقے سے  کیسے درست ہو سکتا ہے ۔۔۔۔ ۔  آج جہاں دیکھو ۔۔ شور بپا  ہے ۔۔۔۔ داڑھی  ، ٹوپی والے دہشت گرد ہیں ۔۔ ان میں اخلاق و تہذیب نہیں ۔۔۔ انہیں جیسے صرف یہ سکھایا جاتا ہے کہ  جیکٹ پہنو اور خود کو اڑا دو ۔۔ جنت ملے گی حوریں ملیں گی ۔۔۔۔۔۔۔  کیسی غلیظ سوچ کو پروان چڑھایا جارہا ہے ۔۔۔۔۔۔  پاکستان ایک ایسی سر زمین ہو گئی ہے ۔۔ جہاں من چاہا  کچھ بھی کیا جا سکتا ہے ۔۔۔ہمیں کسی بھی رخ پر ہنکا کر لے جایا جا سکتا ہے ۔۔۔ ہمیں  کالے کو گورا اور گورے کو کالا دکھا کر یقین بھی دلایا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔  ہم کتنے  بے حس ہو چکے ہیں ۔۔۔ ہمیں علم ہی نہیں ۔۔۔ ہم کہاں جا رہے ہیں اور کیوں جا رہے ہیں  ؟ 

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...