Saturday, August 22, 2020

میں اور روایت کا میں

آج ہم اس زمانے میں جی رہے ہیں جہاں ہم نے اسی رویے کو اپنا رکھا ہے ۔ تعمیر و تنقید ساتھ ساتھ چلتے ہیں یعنی تعمیر ہوگی تو تنقید بھی ہوگی ۔ اور تعمیر کے لیے تخلیقی عوامل کا ہونا بھی ضروری ہے ۔

معلوم ہوتا ہے جب تخلیقی وفور نا پید ہوجائے تو تنقید کی جگہ تنقیص لے لیتی ہے اور دیکھنے والی عینک شفاف نہیں رہ پاتی ۔ ایک ہٹ دھرمی مزاج کا حصہ بننے لگتی ہے ۔ اور مختلف فکری تعصبات ، انسان کو متشدد بنادیتے ہیں ۔

میں اگر کسی تہذیب کا حامل ہوں تو اس کا اچھا برا ہر حصہ “ میں “ ہی ہوں ۔ اگر میں اس میں سے چھانٹتا ہوں تو میرا بدن مکمل کیونکر ہوسکتا ہے ؟

جو کل برا تھا اس سے تہی دامن ہونے کا رویہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ آج بھی برا ہے ۔ جب میں نے اسے برا مان لیا تو گزرے کل کو اپنا کر اپنے آج کو اس سے پاک کرنا میری ذمہ داری ہے ۔ جب میں اس کل سے ہی لاتعلق ہوجاوں گا تو یقینی طور پر آنے والا کل، آج سے لاتعلق ہوسکتا ہے ۔ تو میں آج کو کس طرح مکمل تعمیر کرسکتا ہوں ؟

میرا مستقبل کیونکر روشن ہوسکتا ہے ؟

کیا یہ رویہ اپنی “ روایت “ سے کٹ جانے کی وجہ سے تو نہیں پیدا ہوا ؟


No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...