Showing posts with label کالم. Show all posts
Showing posts with label کالم. Show all posts

Thursday, May 29, 2014

جمہوریت یا اسلام





پاکستان بیشک 27 رمضان کو وجود میں ایا اور اس شب سے آج تک ہم مساجد کے درو دیوار اور منارے روشن کرتے ہیں ۔ مگر دل تو پرانا پاپی تھا ، شب بھر میں نمازی بن نہ سکا ۔ کیا کوئی بھی تحریک کا رضا کار دل پر ہاتھ رکھ کر یہ حلفیہ بیان دے سکتا ہے کہ پاکستان کا قیام جمہوریت کی خاطر تھا ؟ ہر گز نہیں ۔ سچ ہوچھیں تو پاکستان کی تحریک  جمہوریت کے منافی تھی اور ایک اقلیت نے اپنا ملک علیحدہ علاقے میں قائم کیا ۔ دستور ساز اسمبلی نے کاغذی کاروائی پوری کی ۔ قراد داد پاکستان کو آئین کا حصہ تو بنا دیا ، لیکن قرار داد مقاصد پر عمل درآمد نہ کرنا غداری کی شق سے مستثنی ہے .
 
کمانڈر فاروقی

Wednesday, April 16, 2014

احساسات کی مار



محمد شہیر شجاع

جب دنیا میں محبت ، یگانگت تھی بھائی چارہ رتھا  ،تو اتحاد بھی تھا ۔ خوشحالی کے ساتھ ساتھ خوشیاں بھی تھیں ۔  اطمینان تھا ،   سکون تھا ، رعب و دبدبہ تھا ۔ فخر تھا ، عزت تھی   ۔ علم کے ابواب  ہم ہی سے کھلتے تھے   ، اور ساری دنیا سیراب ہونے کو ترستی تھی ۔   ہم فاتح تھے تو مفتوح  ہماری تہذیب کے گن گاتے تھے ۔   ہم مفتوح ہوئے تو پھر کسی ماں نے  ایوبی و سلطان جنا ،، سوری ، و قاسم و غوری و ابدالی  جنا ۔ امام الہند  و شیخ الہند  سے مدنی و عثمانی ۔۔۔۔۔۔۔  اقبال و جناح ،،، و مودودی  ۔۔۔۔۔  پیدا ہوئے ۔

 اب تک دنیا میں محبت قائم تھی  ۔

عورت  کی عظمت تھی مرد کا دبدہ تھا ، بزرگ  کا احترام تھا  تو علم کی  توقیر  تھی ۔ استاد ہونا پیشہ نہیں ذمہ  داری تھی ، طالب علم ہونا شوق تھا ، شوق بھی ایسا جیسے فرض ہو ۔ اقدار  کی قدر رگ و پے میں بسی تھی  ۔

پھر ایک دور آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 ماں ہونا عورت کے لیے سبکی قرار پایا  ،۔  اس  کی چار دیواری اسے جیل ، اولاد اسے مرد کی خواہش محسوس ہونے لگی  ۔ اس نے آزادی کا نعرہ لگایا ۔معاشرے نے اس معصوم  کو روکنا چاہا لیکن اس مرتبہ معاملہ شدید تھا ۔ وہ نہ رکی ۔۔ اسے آزادی ملی ۔
محبت  کی  پیاس شدید ہوگئی ۔ نہ جانے اب کون سی محبت درکار تھی ۔  امن  و شانتی نے اپنے آپ کو مسدود کرنا شروع کر دیا ۔ انسان  کی جان سے زیادہ قیمتی ،  جذبات قرار پائے ۔  ام طارق ، و ام محمد کی جگہ لیلی ، و جولیٹ نے لے لی ،۔
۔۔

   جب مائیں نہ رہیں تو غوری کون سا فرشتہ تھا  ۔

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...