Showing posts with label ، مسلم ، تاریخ ، مسلم اقدار ۔،پاکیستان. Show all posts
Showing posts with label ، مسلم ، تاریخ ، مسلم اقدار ۔،پاکیستان. Show all posts

Saturday, March 7, 2015

افسانہ ٹھنڈا گوشت کے مقدمے کے تناظر میں ۔۔ ریاستی و معاشرتی نظریاتی سوالات


افسانہ ٹھنڈا گوشت کے مقدمے کے تناظر میں ۔۔ ریاستی و معاشرتی نظریاتی سوالات ۔۔۔
شہیر شجاع ۔۔

ٹھنڈا گوشت کا عدالتی مقدمہ ۔۔۔ حضرت منٹو نے اپنی ایک کتاب میں ۔۔۔ تقریبا من و عن پیش فرمایا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس کے ری پٹیشن پر جب فیصلہ حضرت منٹو مرحوم کے حق میں ہونا تھا ۔۔۔ تو جج صاحب  منٹو مرحوم سے  مخاطب ہوئے اور مسکرا کر کہا " میں اگر سعادت حسن منٹو کو سزا دوں تو وہ یہ کہیں گے کہ ایک داڑھی والے نے مجھے سزا دی" ۔۔ یہ پہلو بہت پرانی چلی آرہی مذبی و لامذہبی چپقلش کی طرف خوب اشارہ ہے۔۔۔
پھر ۔۔ فیصلے میں جو پیراگراف سب سے اہم ہے فرماتے ہیں ۔۔۔۔ فاضل مجسٹریٹ (جنہوں نے منٹو مرحوم کے افسانے پر فرد جرم عاید کر دیا تھا )۔۔۔۔۔۔۔۔۔نے اس بیان سے ابتداء کی کہ " فحاشی " ۔۔ کی اصطلاح اس ماحول کے ساتھ متعلق ہے جس میں اس کے متعلق فیصلہ کیا جاتا ہے ۔ اس نے کہا کہ مختلف قوموں اور سوسائیٹیز کے معیار مختلف ہو سکتے ہیں ۔۔۔ یہاں تک وہ درست تھا ۔۔۔ اس نے غلطی وہاں کی جب اس نے سمجھا کہ پاکستان کے مروجہ " اخلاقی معیار " ۔۔۔۔۔۔۔ " قرآن و سنت کی تعلیم" ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کے سوا اور کہیں سے زیادہ صحیح طریقے سے معلوم " نہیں " ہوسکتے ۔۔۔۔۔ پھر وہ کہتا ہے کہ اس کے مطابق غیر شائستگی اور شہوت پرستی شیطان کی طرف سے ہے  ۔۔۔

معزز جج آگے فرماتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ سوال یہ نہیں ۔۔ بلکہ سوال یہ کہ ۔۔ ہمارے سماج یا معاشرے کی اصلی حالت کیا ہے ؟ ۔۔۔ جیسا کہ ظاہر ہے ہم نے اپنا نصب العین ابھی تک حاصل نہیں کیا ۔۔۔ اپیل کرنے والوں کو اس کے مطابق جانچنا چاہیے ۔۔۔۔۔ جس طرح کہ ہماری سوسائیٹی ہے ۔۔ نہ ۔۔۔ کہ اس طرح جیسا کے اسے ہونا چاہیے۔۔۔
یہ جملہ بہت سے معانی اپنے اندر سموئے ہوئے ہے ۔۔ جس پر کچھ گزارشات آگے پیش کروں گا۔۔۔
مگر اس سے پہلے  ۔۔ چند باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں ۔۔
کیا ۔۔۔۔ معاشرہ اپنے آپ کو خود ترتیب دیتا ہے ؟
یا ۔۔۔ ریاست معاشرے کی ترتیب میں مصلح کا کردار ادا کرتی ہے ؟
یا ۔۔۔۔ معاشرے کی ترتیب میں ریاست کو مصلح کا کردار ادا کرنا چاہیے ؟
یا ۔۔۔۔ ریاست  ۔۔ معاشرے کو اپنے حال پر چھوڑ کر ۔۔ ان کی منشاء کے مطابق قوانین عمل میں لائے ؟
اگر چہ ریاست  کہتی ہے کہ مذہب فرد کا انفرادی معاملہ ہے ۔۔۔ تو اخلاقی معاملہ بھی وہ درحقیقت فرد کے سپرد کر رہی ہے ۔۔۔۔ اس بات کے مد نظر ۔۔ اگر افسانہ ٹھنڈا گوشت پر کوئی فرد اعتراض کرتا ہے ۔۔ تو وہ اس کا انفرادی فعل ہوا ۔۔ اس بنا پر اسے ذہنی مریض ۔۔ یا اس جیسا کوئی  جملہ کہہ کر اس کی انفرادیت یا اس کی شخصی آزادی کوسلب نہیں کیا جاتا ؟ یہاں پر ۔۔ لامذہبی ریاست کو موزوں قرار دینے والے ۔۔۔ بذات خود متشدد نہیں ہوگئے ؟ بہر حال آگے بڑھتے ہیں ۔
جب یہ بات مان لی گئی کہ مذہب فرد کا انفرادی معاملہ ہے ساتھ ہی ۔۔ اخلاقی معاملہ بھی فرد کے سپرد کر دیا گیا ۔۔۔۔۔۔ تو معاشرے کے کی اصلاح و معاشرے کی ترتیب میں ۔۔ ریاست کا کیا کردار ہوگا ؟
کیا زنا بالجبر کو اگر ریاست خلاف قانون مانتی ہے ۔۔ تو ظاہر ہے زنا بالرضا کی آزادی ریاست بہر طور دے گی ۔۔۔ یہاں اخلاقی کردار ریاست کے ہاتھ سے نکل گیا ۔۔
اسی طرح اگر فرد چاہتا ہے کہ اس کا گھر اس کے رب کے احکامات کے طابع چلے ۔۔ تو اس کے پڑوسی کو کون سا قانون حق دیتا ہے کہ ۔۔۔ وہ اپنے پڑوسی کے انفرادی عمل پر نکتی چینی کرے ؟ ۔۔۔ اور اگر اس کی نکتہ چینی کے مقابلے میں ۔۔ مذہبی زندگی کا خواہشمند ۔۔۔ لامذہبیت کے خلاف آواز بلند کرتا ہے ۔۔۔ تو اس کی آواز کو متشدد کہہ کر کیوں بٹھانے کی کوشش کی جاتی ہے ؟

Tuesday, January 6, 2015

ایل مشغرب

محمد شہیر شجاع


مولوی کا لفظ جب ان کے سامنے سے گزرتا ہے تو ۔۔۔۔۔۔ تخیل میں ایک ایسی کریہہ تصویر سامنے آجاتی ہے جن کی نس نس میں درندگی ، حیوانیت ، جنسی تشدد ، بھری پڑی ہوں ۔۔۔ جو سانس بھی لیتے ہوں تو ۔۔۔ اس میں بدبو آتی ہو ۔۔ جو انسانیت کی شکل میں درندے ہیں ۔۔۔ جو معاشرے میں ۔۔۔۔ اللہ اور رسول کا نام  لیکر معاشرے کا ناسور بنے ہوئے ہیں ۔۔ جن کے ذہن پر خون اور کندھے پر بارودی جیکٹ چڑھی ہے ۔۔۔ وغیرہ وغیرہ..
برائی کس معاشرے میں نہیں ہے ؟ ہر معاشرہ فی زمانہ برائی کا پٹارہ ہے ۔۔۔ لیکن ہم جب اسلامی معاشرے کی بات کرتے ہیں تو اس میں کلیدی کردار کس کا ہوتا ہے ؟َ اس کا اب تک کوئی تعین نہیں ہوا ۔۔۔۔۔
ایک اور آواز گونجتی ہے ۔۔ مشرقی تہذیب ۔۔۔۔
جس تہذیب کو اپنے ہی ہاتھوں منوں مٹی تلے خود ہی دباتے جا رہے ہیں ۔
 .پھر یہ مولوی ۔۔۔ کی غلاظت کہاں سے در آئی?
کہتے ہیں اس میں جنسی درندگی ہے جو ۔۔۔۔ کلیوں کی نشونما ہونے سے پہلے ہی اس کے ذہن میں غلاظت بھر دیتا ہے ۔۔ وغیرہ وغیرہ..
 مدارس ۔۔ جہاں مخلوط تعلیمی نظام کا دستور نہیں ہے اور نہ ہی ہو سکتا ہے ۔۔۔۔ جہاں کی طالبہ کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی دیکھ لینا ۔۔ اس طالبہ کو پریشان کر دیتا ہے ۔۔۔۔ اور طالبعلم جو صبح سے شام تک سوائے اللہ اور رسول کے اور کچھ نہیں سیکھتا ۔۔۔۔ کھانے میں ۔۔۔۔ سوکھی روٹی ۔۔۔ اور پانی والی دال کھاتا ہے ۔۔۔۔ ان میں بہت سے اسیے بھی ہوتے ہیں ۔۔۔ جو اپنے نفس پر قابو نہیں رکھ پاتے ۔۔۔۔ اور ان گناہوں کی طرف مائل ہو جاتے ہیں ۔۔ جو معاشرے کا سب سے بد ترین  "فعل" ہے ۔
ٹھیک اسی طرح جس طرح کالج یونیورسٹیز میں ۔۔۔ بوائے فرینڈز اور گرل فرینڈز کا دستور ہے ۔۔۔ جہاں زنا بالجبر بھی ہوتا ہے ۔۔ اور زنا کو محبت کا نام بھی دیا جاتا ہے..
 جب مدرسے کا طالبعلم فراغت پانے کے بعد ۔۔۔ روزی روٹی کی فکر میں آتا ہے تو وہ اپنے آپ کو کہیں بھی نہیں پاتا ۔۔۔ کیونکہ اس کے لیے مدارس نے کبھی سوچا ہی نہیں ۔۔۔۔۔ آخر کار ۔۔ کسی مسجد میں پیش امام ہو جاتا ہے ۔۔۔ آپ کے ہی گھروں کے دروازے کھٹکھٹاتا ہے اور آپ کے بچوں کو قرآن و حدیث کی تعلیم بہم پہنچاتا ہے
 
دنیاوی ہر آسائش سے دور ۔۔۔۔ صبح و شام کرتا ہے ۔۔۔ زندگی گزارتا ہے ۔۔۔۔ خوش رہتا ہے ۔۔۔ خؤش اخلاق ہوتا ہے ۔۔۔ جو صاحب حیثیت ہوتے ہیں ۔۔۔ وہ کوئی تجارت کر لیتے ہیں ۔۔۔۔ اور جو کچھ زیادہ ہی صاحب حیثیت ہوتے ہیں وہ اپنا مدرسہ بنا لیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ جس طرح ۔۔۔۔۔۔۔۔ آج پاکستان کی گلی گلی میں اسکول نما فیکٹریاں لگی ہیں..
میڈیکل میں ۔۔۔ بیماریوں سے بچاو کی ترکیبیں بتائی جاتی ہیں ۔۔۔۔۔۔ ٹھیک اسی طرح مدارس میں ۔۔۔ اپنے نفس و ایمان کو محفوظ رکھنے کے لیے ان عناصر کا بتایا جاتا ہے جو مضر ایمان و نفس ہیں ۔۔۔۔
  یہ ایک ایسا نقطہ ہے ۔۔۔۔ جہاں کام کرنے کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔ کیونکہ اس نقطے پر آکر ۔۔۔۔ کم علمی و کم فہمی معاشرے کی تباہی کا باعث بننے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ،،،،۔۔۔۔۔ ٹھیک اسی طرح جس طرح سے ۔۔۔۔ ہمارا 

میڈیاایک سطر چھوڑ دے اور ہلچل مچ جائے
جب تک مولوی ماسٹر کی تفریق کو ۔۔۔۔۔۔ ختم کر کے ۔۔۔ ایک نظر سے نہین دیکھا جائے گا
۔۔۔۔۔۔ یہ طبقہ دو حصوں میں ہمیشہ بٹا رہے گا ۔۔۔۔  لائم لائٹ میں ۔۔۔ مولوی کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے ۔۔۔۔ جب کہ دوسرے طبقے کا علمی ذریعہ لائم لائٹ ہے ۔۔۔۔۔۔۔ یا تو دونوں کو برابر حصہ داری دی جانی چاہیے ۔۔۔۔۔۔ یا پھر مولوی کو خود اس آنچ کو مکمل آگ کی صورت میں بھڑکنے سے پہلے ہی ۔۔۔۔۔۔ سامنے آکر ہر ہر سطح پر اپنے آپ پیش کرنا چاہیے ۔۔۔اپنے مدارس کے نظام میں نظر ثانی کرنی چاہیے ۔۔۔ کہ ہر سال ۔۔۔۔۔۔ لاکھوں طلباء سند لے کر باہر معاشرے کا حصہ بنتے ہیں ۔۔۔۔۔ آخر ان کا مستقبل کیا ہے ؟ 

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...