Thursday, November 6, 2014

جذباتی اور غیر ذمہ دار ہجوم





ہم وقتا فوقتا ایک ایسی قوم کی صورت میں سامنے آتے ہیں جو ہر شعبے میں غیر ذمہ دار ہے  ۔۔ خواہ ہو دینی ہو ، یا عصری ۔۔۔۔ صحافت و بلاغت ہو ۔۔۔ یا ادب و رسائل ۔۔۔۔ ہمارے تجزیے ۔۔ ہمارے مشاہدے ۔۔ ایک خاص تہہ میں لپٹے ہوئے ۔۔ کسی نہ کسی سوچ کو پروان چڑھانے کا کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں؟ ۔۔۔  منفیت دکھانا اور منفیت دیکھنا ۔۔ ہمارا نصب العین ہو چکا ہے ...
 
ابھی حال ہی  میں ایک انتہائی دلدوز و دلخراش منظر دنیا نے دیکھا ۔۔ کہ ایک  جوڑے کو بھٹے میں جلا کر بھسم کر دیا گیا ۔۔۔۔  نہ پولیس آئی  ۔۔ نہ جاہل لوگوں کو عقل آئی ۔۔۔۔  ریاست خاموش تماشائی بنی رہی ۔۔  ان کا قصور یہ تھا  کہ وہ  فیکٹری مالکان کے مقروض تھے ۔۔۔۔  ( یہ تو پورے پاکستان کا المیہ ہے ۔۔ فیوڈلز  نے انسانوں کو غلام بنا رکھا ہے ۔۔ خواہ وہ سندھ ہو یا پنجاب ) اور وہ اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کرنا چاہتے تھے ۔۔۔  جبکہ فیکٹری مالک کو خدشہ تھا کہ وہ ان کے قرض لیے ہوئے پیسے لوٹائے بغیر رفو چکر ہو جائیں گے ۔۔۔۔    جب ریاست میں قانون کی عملداری ایک گھٹیا کھیل تماشہ ہو تو انسان اور جانور میں فرق نہیں رہتا ۔۔۔ لہذا یہاں بھی یہی ہوا ۔۔۔۔  اس جوڑے کی کمزوری مالکان کے ہاتھ آگئی کے وہ مسیحی تھے ۔۔۔ اور ان پر مذہبی وار کیا جا سکتا تھا ۔۔۔ سو انہوں نے کیا ۔۔۔ اور گاوں کے سادہ لوح لوگوں کو بھڑکادیا گیا کہ یہ جوڑا قرآن کریم کے اوراق جلانے کے مرتکب ٹہرے ہیں ۔۔۔ لہذا ان کی سزا موت سے بد تر ہو ہی نہیں سکتی ۔۔ اللہ کی پناہ ۔۔۔ جہالت کی حد ہوگئی  ۔۔۔۔  وہی ہوا ۔۔ عوام الناس نے اس معصوم جوڑے کے ساتھ وہی سلوک کیا جس کا خدشہ تھا ۔۔۔۔ جب سب کچھ ہو چکا ۔۔ تو ریاست حرکت میں آئی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ ریاست کے درد مند دل و دماغ بھی حرکت میں آگئے ۔۔۔ جس کے جو جی میں آیا تجزیہ کیا ۔۔۔۔۔ اتنا بڑا سانحہ ۔۔ اور اس کی توجیہات  میں ۔۔۔ کسی نے مدارس کو نشانہ بنایا ۔۔ کسی نے مسلمان کو ۔۔   ۔۔   لے دے کر ۔۔۔ اسلام ہی بدنام ہوا  ......
 
جہالت کامیاب رہی ۔۔ بدنام زمانہ ہوا ۔۔۔۔۔ جہل اب ایک ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہا ہے ۔۔۔۔  کہیں عراق میں داعش کے نام سے ۔۔۔ کہیں لیبیا میں احرار کے نام سے ۔۔۔ کہیں پاکستانی طالبان کے نام سے ۔۔۔  اور ہم جہل کا علاج کرنے کے بجائے ۔۔۔ اسلام کا علاج کرنے چلے ہیں ۔۔۔
اسلام تو چودہ سو سال پہلے مکمل ہو چکا ۔۔۔۔ سوچنا یہ ہے کہ ۔۔ ہم نے اس کو کس حد تک اپنایا ۔۔ کس حد تک انصاف کیا ۔۔۔۔  ویسے ہم تو وہ قوم ہیں جس نے اپنے قائد کو نہ بخشا ۔۔ وہ کیا اپنے اقدار کی حفاظت کرے گی ۔۔۔۔۔ اپنی تہذیب تو زمانہ ہوا ۔۔۔ منوں مٹی تلے دفن کر چکی ۔۔  بہر حال
تجزیہ کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے کہ ۔۔ ہم جو بات کہنے جا رہے ہیں  خصوصا وہ جن کو ساری دنیا سن رہی ہے ۔۔۔۔ اس بات سے کیا تاثر دنیا کو جائے گا ۔۔ ہمارے بارے میں ۔۔ اور جو تاثر ہم پیش کر رہے ہیں ۔۔ وہ درست بھی ہے یا نہیں ؟؟ ۔۔۔۔  ریاست کی بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں ۔۔۔۔ ورنہ دنیا میں ۔۔۔ مذہبی فسادات ہوتے رہے ہیں اور ہو رہے ہیں ۔۔۔ صرف پاکستان کے ہی ۔۔ دانا ۔۔ ہیں جن کا مشاہدہ ۔۔۔ عجوبہ ہوتا ہے  ...
 
تری آگ اس خاکداں سے نہیں
جہاں تجھ سے تو جہاں سے نہیں
 

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...