Thursday, October 30, 2014

نیو ورلڈ آرڈڑ





محمد شہیر شجاعت 
آج گھر میں عید کا سماں تھا ۔۔۔۔  ان کو اللہ نے بیٹے سے جو نوازا تھا ۔۔۔ ماں باپ تو اپنی جگہ چاچا ، ماما ، خالہ ، پھوپھی  حتی کے اس کے چاہنے والوں کی کمی نہ تھی ۔۔کئی دنوں تک  مبارکبادی کا سلسلہ جاری و ساری رہا ۔۔۔ ہفتے بعد بچے کا عقیقہ بڑے دھوم دھام سے کیا گیا ۔۔۔ سب ہی خوش تھے ۔۔ ان کی پہلے ایک بیٹی تھی وہ10سال تک اکلوتی ہی رہی ۔۔ اب جا کر ان کے ہاں ولادت ہوئی تھی ۔۔ وہ بھی بیٹے کی ۔۔ بہن کو ایک بھائی مل گیا تھا ۔۔ وہ تو اپنے چھوٹے سے بھائی کی بلائیں لے رہی تھی ۔۔ بیٹی سے تو پیار تھا ہی ساتھ ہی بیٹے پر بھی انہوں نے نعمتوں کے دروازے کھول دیے ۔۔۔ قرضہ ہو جائے لیکن بچے کی خواہش پوری ہونی ضروری تھی ۔۔۔ معاملہ تو بیٹآ بیٹی دونوں کے ساتھ ہی یکساں تھا ۔۔ لیکن بیٹی سمجھدار تھی ۔۔۔ وہ ضد نہیں کرتی تھی ۔۔۔ اسی وجہ سے شاید اس کا مقام آج بھی گھر میں بڑی اولاد کا ہی تھا ۔۔۔ یہاں تک کہ  وہ بیاہی گئی ۔۔ لیکن گھرکے معاملات ا س کے بنا کبھی تکمیل نہ پاتے ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف بیٹا اور اس کی خواہشات ۔۔۔ اس کے ماں باپ نے نہ جانے کیا کچھ امیدیں باندھ رکھی تھیں ۔۔۔ آج کل بہو لانے کے سپنے دیکھے جا رہے تھے ۔۔۔ اس کے باپ نے ایک گھر کا بندوبست کر لیا تھا کہ بیٹے کو شادی کا گفٹ دے گا ۔۔۔ ماں بہو کے لیے سلائی کڑہائی میں مصروف تھی ۔۔۔ بہن اچھی اچھی لڑکیوں کو اپنی بھابھی کے روپ میں دیکھتی اور گھر آکر امی  سےبات کرتی ۔۔ اس سے پہلے کہ انہیں کوئی  لڑکی پسند آتی ۔۔۔ بیٹے نے بم بلاسٹ کر دیا ۔۔۔ اور ضد پکڑ لی کہ میں نے فلاں لڑکی سے ہی شادی کرنی ہے ۔۔۔ جبکہ لڑکے کے تمام عزیزوں کے نزدیک وہ رشتہ بہتر نہیں تھا ۔۔۔ اب کیا کیا جائے ۔۔ لڑکا خود کشی کی دھمکی دینے لگا ۔۔۔ کہ کرنی ہے تو یہیں کرنی ہے نہیں تو میں نے جان دے دینی ہے ۔۔۔ ماں کے آنسو تھے کہ تھمتے نہ تھے ۔۔۔ اور باپ جس نے ساری زندگی اپنی اولاد  بلکہ اس بیٹے کے نام کر رکھی تھی ۔۔۔ وہ تو ٹوٹ سا گیا تھا ۔۔۔  اکثر ایک طرف بیٹھا  سوچوں میں گم آسماں کو تکتا رہتا ۔۔۔   

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...