Thursday, May 7, 2015

ایک گزارش



ایک گزارش 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سیاسی پارٹیز کو سپورٹ کرنے کے کئی پیمانے ہیں ۔۔۔۔ جیسے ۔۔
ذاتی مفاد ۔۔۔۔ مذہبی مفاد ۔۔۔ لسانی مفاد ۔۔۔۔۔  اور بھی ہونگے ۔۔۔ لیکن جو سب سے اہم ہے ۔۔ وہ قومی مفاد ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس کا سیاستدان بڑی ہی بے باکی سے کچرا کرتا ہے ۔۔
دراصل اس تمہید کا مقصد ہے ۔۔۔ کہ بحیثیت مجموعی ۔۔ جو عام سیاسی سپورٹر ہے ۔۔۔۔۔ وہ کسی بھی سیاسی پارٹی کو چاہتا ہے تو ۔۔ اس کے پیچھے ایک ہی مفاد ہوتا ہے جو " قومی مفاد " ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ ہر ایک کا حق ہے کہ وہ اپنی سوچ و پرکھ کے مطابق کسی بھی جماعت کو سپورٹ کرے اور اس سے توقعات باندھے ۔۔۔۔ یہان تک تو ٹھیک ہے ۔۔۔ لیکن جب بات ۔۔ اختلاف کی آتی ہے تو ۔۔ رویہ جارحانہ تشکیل پاتا ہے ۔۔ اور سب آپس میں ۔۔۔۔ ایک دوسرے کے لیے نفرتوں کے بیج بوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمیں اس نفرت کے کھیل سے باہر آنا چاہیے ۔۔۔
کسی بھی جماعت کے سپورٹر کو محض اس وجہ سے کہ وہ ۔۔ میری جماعت کا سپورٹر نہیں ہے ۔۔۔ سو کم عقل ہے یا ۔۔ کم ظرف ہے یا ۔۔۔ وطن کا غدار ہے ۔۔ وغیرہ وغیرہ ۔۔ اس قسم کی سوچ صرف نفرتوں کی بنیاد پر پیدا ہوتی ہیں ۔۔
اس فضا سے کیسے باہر آیا جائے ؟؟ رویہ کیسے تبدیل ہو ؟
اس کی ایک ہی صورت ہے ۔۔۔۔۔۔۔ تنقیصی نظر کو ترک کرنا ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔ اور تنقیدی نظر سے ہر اس کام کو دیکھنا ہوگا جو عمل پذیر ہو رہا ہے یا ہوچکا ہے یا ہونے جا رہا ہے ۔۔ خواہ وہ کسی بھی جماعت کے  تصرف میں ہو رہا ہو ۔۔۔ 
اگر مخالف جماعت   کے کسی غلط رویے کی تنقید کرنا ہو تو ۔۔۔۔۔ رویہ اختلاف رائے والا اپنایا جائے ۔۔ نہ  کہ چیف جسٹس آف پاکستان ۔۔ بن کر فیصلہ  صادر کریں ۔۔
ذاتی نوعیت  کے اختلاف میں حد درجہ احتیاط ہو ۔۔۔۔
ذمہ داری کا احساس ہونا حد درجہ اہم ہے ۔۔۔۔۔۔۔   انسانی عمل ۔۔ کبھی بھی مکمل نہیں ہوتا ۔۔ اس میں  کمی بیشی کا امکان موجود رہتا ہے ۔۔۔۔۔  سو  اگر ہم واقعتا قومی مفاد میں ۔۔  اپنے اپنے نظریات کے مطابق ۔۔ سیاسی پارٹیز  کے جھنڈے کو پسند کرتے تو ہوں ۔۔ لیکن ان سب کو چھاوں ۔۔ سبز ہلالی پرچم سے پہنچ رہی ہو ۔۔۔  تو ہی اختلاف و  اقرار کا حق ادا ہو ۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...