میڈیا کا کردار اور معاشرت
شہیر شجاع
ہمارا
میڈیا پاکستان کی سیاست سے لیکر معاشرت کو دکھانے میں اس قدر تنگ دست ہے کہ اس نے
عوامی شعور میں ایک پرچھائی سی بچھا دی ہے ۔۔۔ جیسے پاکستان میں سوائے کرپشن، فرقہ
واریت ، عورت کی حق تلفی ، مذہب کی غنڈہ گردی ، سیاسی جماعتوں کی دہشت گردی وغیرہ
کے سوا کچھ اچھا نہیں ۔۔۔ یعنی نتیجتا ۔۔۔ دماغ اس سوچ پر اپنا اختتام کرے کہ
پاکستان کا بننا ہی غلط تھا ۔۔۔۔ میں اکثر فیس بک میں بھی ایسے دانشور یا نیم
دانشوروں کی تحریریں پڑھتا ہوں تو افسوس اس بات کا نہیں ہوتا کہ وہ یہ کیا لکھ رہے
ہیں ۔۔۔ بلکہ دو اسباب مجھے نظر آتے ہیں ۔۔۔ ایک یہ
کہ یا تو وہ پاکستان کی بنیادی ضرورت اور اس کے آئین سے اختلاف رکھتے ہیں ۔۔۔
دوسرا یہ کہ وہ زر خرید لکھاری ہیں ۔۔۔۔
پاکستان کا آئین وہ آئین ہے جس پر عمل ہوجائے تو دنیا اس نظام کے نافذ کرنے پر اصرار کرے ۔۔۔ چونکہ اس نظام کے پس پردہ اسلام کا نام آنے کا مکمل جواز موجود ہے تو دنیا کیوں چاہے گی کہ مفتوحین کا پیش کردہ نظام وہ قبول کریں ۔۔کیونکہ فاتح میں ہمیشہ ایک غرور ہوتا ہے چھوٹی سی بات اے بھئ اس کی انا کو چوٹ پہنچتی ہے پھر یہ تو مکمل نظام ہے جس کے بل بوتے پر وہ سپر پاور کہلانے کا استحقاق حاصل کیے ہوئے ہیں ۔۔۔ خیر
پاکستان کی حکومت ، میڈیا ، ادارے کمزور ہوسکتے ہیں مگر معاشرت کے پرزے ابھی مضبوط ہیں ۔۔۔ یہ وہ آزاد فضا ہے جہاں ہم اس فاقہ کشی میں بھی سکون محسوس کرتے ہیں ۔۔۔ کوئی سڑک پہ بیمار ہوجائے تو کی مدد کو دوڑنے میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔۔۔ شادی بیاہ میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹاتے ہیں ۔۔۔ غرض میرے دیس کی فضا میں نفرت کا وہ تعفن ابھی اس قدر جڑیں نہیں پکڑ پایا جس قدر میڈیا یا بیمار سوچ کے حامل افراد دکھانے کے کوشش کرتے ہیں ۔۔۔ الحمدللہ ہم آزاد ہیں اور ہم سب اس سرزمین کی آبیاری کے ذمہ دار ہیں ۔۔۔۔ نفرتیں اور تنگ دلی پھیلانے کے بجائے لکھاری ک مرتبہ امکانات جگانا ہو تو کیا ہی بات ہو ۔۔۔ خواب دکھانا اور طریق کی یاد دھانی بھی اہم مرتبہ ہے ۔۔۔ الحمدللہ ہم مایوس نہیں ہیں ۔۔۔۔ حکومتوں پر تنقید کرتے ہیں تو اپنی بقا کے لیے لیکن ان سے پھر بھی ہم مایوس نہیں کیونکہ وہ بھی پاکستانی ہیں ۔۔۔ شاید مثبت تنقید و احتجاجی رستے ہموار کردے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کا آئین وہ آئین ہے جس پر عمل ہوجائے تو دنیا اس نظام کے نافذ کرنے پر اصرار کرے ۔۔۔ چونکہ اس نظام کے پس پردہ اسلام کا نام آنے کا مکمل جواز موجود ہے تو دنیا کیوں چاہے گی کہ مفتوحین کا پیش کردہ نظام وہ قبول کریں ۔۔کیونکہ فاتح میں ہمیشہ ایک غرور ہوتا ہے چھوٹی سی بات اے بھئ اس کی انا کو چوٹ پہنچتی ہے پھر یہ تو مکمل نظام ہے جس کے بل بوتے پر وہ سپر پاور کہلانے کا استحقاق حاصل کیے ہوئے ہیں ۔۔۔ خیر
پاکستان کی حکومت ، میڈیا ، ادارے کمزور ہوسکتے ہیں مگر معاشرت کے پرزے ابھی مضبوط ہیں ۔۔۔ یہ وہ آزاد فضا ہے جہاں ہم اس فاقہ کشی میں بھی سکون محسوس کرتے ہیں ۔۔۔ کوئی سڑک پہ بیمار ہوجائے تو کی مدد کو دوڑنے میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔۔۔ شادی بیاہ میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹاتے ہیں ۔۔۔ غرض میرے دیس کی فضا میں نفرت کا وہ تعفن ابھی اس قدر جڑیں نہیں پکڑ پایا جس قدر میڈیا یا بیمار سوچ کے حامل افراد دکھانے کے کوشش کرتے ہیں ۔۔۔ الحمدللہ ہم آزاد ہیں اور ہم سب اس سرزمین کی آبیاری کے ذمہ دار ہیں ۔۔۔۔ نفرتیں اور تنگ دلی پھیلانے کے بجائے لکھاری ک مرتبہ امکانات جگانا ہو تو کیا ہی بات ہو ۔۔۔ خواب دکھانا اور طریق کی یاد دھانی بھی اہم مرتبہ ہے ۔۔۔ الحمدللہ ہم مایوس نہیں ہیں ۔۔۔۔ حکومتوں پر تنقید کرتے ہیں تو اپنی بقا کے لیے لیکن ان سے پھر بھی ہم مایوس نہیں کیونکہ وہ بھی پاکستانی ہیں ۔۔۔ شاید مثبت تنقید و احتجاجی رستے ہموار کردے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شہیر
No comments:
Post a Comment