Tuesday, July 26, 2016

بندوبست

بندوبست

شہیرشجاع

آسمان پر بادل چھائے ہوئے تھے ۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھیں ، جو اس کے گالوں کو چھو کر اس میں توانائی کا احساس جگارہی تھیں ۔ وہ یک ٹک آسمان کے بادلوں کو دیکھے جا رہا تھا ۔ منڈلاتی چیلوں  کو گھورتا ۔ ان کے پھیلے پروں پہ اٹکے وجود کو اڑتا دیکھ کر اس کا دل مچل سا جاتا اور چہرے پر ایک مسکراہٹ طاری ہوجاتی ۔ کبھی کوئی چیل ایک دوسرے کے ساتھ اٹھکھیلیاں کرنے لگتیں تو اس کے پیلے پیلے دانت جھلکنے لگتے ۔ ناک سکڑ سی جاتی اور معصوم آنکھوں میں تارے جھلملالنے لگتے ۔
کچھ شور کی آواز سے اس کی نظریں اپنے دائیں جانب اتریں ۔ چند زرق برق لباس اور بیوٹی پارلر کے حسن میں ڈھلی  آنٹیوں کو دیکھ کر وہ ذرا ٹھٹکا ان میں ایک تقریر کر رہی تھیں ، باقی ان کا ساتھ دے رہی تھیں ، اسے کیا سمجھ آنی تھیں وہ اس جھنڈ میں اپنی بوسیدہ سے کپڑوں میں ملبوس فاقہ کش ماں کا ڈھانچہ تلاش کرنے لگا ۔ کامیابی نہ ملنے پر اس کا چہرہ ذرا ڈھل سا گیا ۔ اس کی آنکھوں کے تارے مزید گہرے سے ہوگئے ۔ اتنے میں اسے ایک ٹھکوکر لگی ۔ خوبصورت جوتوں میں ملبوس پیر اس کی گود میں تھا ۔ اور ایک وقت کے کھانے کا کچھ بندوبست ہونے لگا تھا ۔

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...