بندوبست
شہیرشجاع
آسمان پر بادل چھائے ہوئے تھے ۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھیں
، جو اس کے گالوں کو چھو کر اس میں توانائی کا احساس جگارہی تھیں ۔ وہ یک ٹک آسمان
کے بادلوں کو دیکھے جا رہا تھا ۔ منڈلاتی چیلوں
کو گھورتا ۔ ان کے پھیلے پروں پہ اٹکے وجود کو اڑتا دیکھ کر اس کا دل مچل
سا جاتا اور چہرے پر ایک مسکراہٹ طاری ہوجاتی ۔ کبھی کوئی چیل ایک دوسرے کے ساتھ
اٹھکھیلیاں کرنے لگتیں تو اس کے پیلے پیلے دانت جھلکنے لگتے ۔ ناک سکڑ سی جاتی اور
معصوم آنکھوں میں تارے جھلملالنے لگتے ۔
کچھ شور کی آواز سے اس کی نظریں اپنے دائیں جانب
اتریں ۔ چند زرق برق لباس اور بیوٹی پارلر کے حسن میں
ڈھلی آنٹیوں کو دیکھ کر وہ ذرا ٹھٹکا ان میں
ایک تقریر کر رہی تھیں ، باقی ان کا ساتھ دے رہی تھیں ، اسے کیا سمجھ آنی تھیں وہ
اس جھنڈ میں اپنی بوسیدہ سے کپڑوں میں ملبوس فاقہ کش ماں کا ڈھانچہ تلاش کرنے لگا
۔ کامیابی نہ ملنے پر اس کا چہرہ ذرا ڈھل سا گیا ۔ اس کی آنکھوں کے تارے مزید گہرے
سے ہوگئے ۔ اتنے میں اسے ایک ٹھکوکر لگی ۔ خوبصورت جوتوں میں ملبوس پیر اس کی گود
میں تھا ۔ اور ایک وقت کے کھانے کا کچھ بندوبست ہونے لگا تھا ۔
No comments:
Post a Comment