حقیقت،محض ایک لفظ یاشےنہیں ہےاسکےادراک کےلیےاسکےتخلیقی
عوامل،اسباب کاادراک ضروری ہے۔تب ہی حقیقت کادرست ادراک ممکن ہے۔تب ہی اس حقیقت کےاثرات
ونتائج کی بصیرت ممکن ہے۔
زندگی کےفیصلوںمیں ایک عمل حقیقت کاادراک
بھی ہےاوریہ سارےعمل محض جذباتی امفروضوں کے زیراثرنتیخہ خیز یاکارآمدکسی طورممکن نہیں۔زندگی
محض روح کاجسم میں موجودہونااورجسم سےنکل جانےکانام نہیں۔یہ توایک مکمل نظام ہےاوراس
نظام کودرست انداز میں چلانےکےلیےشعوری کاوشیں
کارآمدہوتی ہیں اگرشعورکوپس پشت ڈال کرمحض جذبات اورمفروضوں کی بنیادپراس نظام کوچلانےکی
کوشش کی جائےتومحض وقتی تسکین توحاصل ہوسکتی ہےمگرمستقبل میں خلل کاپیش آنایقینالازم
ہے۔ہمیں مفروضوں کی بنیادپرحکم لگانےاورجذبات کی بنیادپرفیصلےکرنےسےآگےبڑھکریہ عمل
شعورکوسونپناہوگا۔یہ تہذیب کاتقاضابھی ہے۔اورتب ہی لفظ“ حقیقت” کےادراک تک
رسائی ممکن ہے۔
شہیر شجاع
No comments:
Post a Comment