افسانہ ٹھنڈا گوشت کے مقدمے کے تناظر
میں ۔۔ ریاستی و معاشرتی نظریاتی سوالات ۔۔۔
شہیر شجاع ۔۔
ٹھنڈا
گوشت کا عدالتی مقدمہ ۔۔۔ حضرت منٹو نے اپنی ایک کتاب میں ۔۔۔ تقریبا من و عن پیش
فرمایا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس کے ری پٹیشن پر جب فیصلہ حضرت منٹو مرحوم کے حق میں ہونا
تھا ۔۔۔ تو جج صاحب منٹو مرحوم سے مخاطب ہوئے اور مسکرا کر کہا " میں اگر
سعادت حسن منٹو کو سزا دوں تو وہ یہ کہیں گے کہ ایک داڑھی والے نے مجھے سزا دی"
۔۔ یہ پہلو بہت پرانی چلی آرہی مذبی و لامذہبی چپقلش کی طرف خوب اشارہ ہے۔۔۔
پھر
۔۔ فیصلے میں جو پیراگراف سب سے اہم ہے فرماتے ہیں ۔۔۔۔ فاضل مجسٹریٹ (جنہوں نے
منٹو مرحوم کے افسانے پر فرد جرم عاید کر دیا تھا )۔۔۔۔۔۔۔۔۔نے اس بیان سے ابتداء
کی کہ " فحاشی " ۔۔ کی اصطلاح اس ماحول کے ساتھ متعلق ہے جس میں اس کے
متعلق فیصلہ کیا جاتا ہے ۔ اس نے کہا کہ مختلف قوموں اور سوسائیٹیز کے معیار مختلف
ہو سکتے ہیں ۔۔۔ یہاں تک وہ درست تھا ۔۔۔ اس نے غلطی وہاں کی جب اس نے سمجھا کہ
پاکستان کے مروجہ " اخلاقی معیار " ۔۔۔۔۔۔۔ " قرآن و سنت کی
تعلیم" ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کے سوا اور کہیں سے زیادہ صحیح طریقے سے معلوم " نہیں
" ہوسکتے ۔۔۔۔۔ پھر وہ کہتا ہے کہ اس کے مطابق غیر شائستگی اور شہوت پرستی شیطان
کی طرف سے ہے ۔۔۔
معزز
جج آگے فرماتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ سوال یہ نہیں ۔۔ بلکہ سوال یہ کہ ۔۔ ہمارے سماج یا
معاشرے
کی اصلی حالت کیا ہے ؟ ۔۔۔ جیسا کہ ظاہر ہے ہم نے اپنا نصب العین ابھی تک حاصل
نہیں کیا ۔۔۔ اپیل کرنے والوں کو اس کے مطابق جانچنا چاہیے ۔۔۔۔۔ جس طرح کہ ہماری
سوسائیٹی ہے ۔۔ نہ ۔۔۔ کہ اس طرح جیسا کے اسے ہونا چاہیے۔۔۔
یہ جملہ بہت سے معانی اپنے اندر
سموئے ہوئے ہے ۔۔ جس پر کچھ گزارشات آگے پیش کروں گا۔۔۔
مگر اس سے پہلے ۔۔ چند باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں ۔۔
کیا ۔۔۔۔ معاشرہ اپنے آپ کو خود ترتیب دیتا ہے ؟
یا ۔۔۔ ریاست معاشرے کی ترتیب میں مصلح کا کردار ادا
کرتی ہے ؟
یا ۔۔۔۔ معاشرے کی ترتیب
میں ریاست کو مصلح کا کردار ادا کرنا چاہیے ؟
یا ۔۔۔۔ ریاست
۔۔ معاشرے کو اپنے حال پر چھوڑ کر ۔۔ ان کی منشاء کے مطابق قوانین عمل میں
لائے ؟
اگر چہ ریاست کہتی ہے کہ مذہب فرد کا انفرادی معاملہ ہے ۔۔۔
تو اخلاقی معاملہ بھی وہ درحقیقت فرد کے سپرد کر رہی ہے ۔۔۔۔ اس بات کے مد نظر ۔۔
اگر افسانہ ٹھنڈا گوشت پر کوئی فرد اعتراض کرتا ہے ۔۔ تو وہ اس کا انفرادی فعل ہوا
۔۔ اس بنا پر اسے ذہنی مریض ۔۔ یا اس جیسا کوئی
جملہ کہہ کر اس کی انفرادیت یا اس کی شخصی آزادی کوسلب نہیں کیا جاتا ؟ یہاں
پر ۔۔ لامذہبی ریاست کو موزوں قرار دینے والے ۔۔۔ بذات خود متشدد نہیں ہوگئے ؟ بہر
حال آگے بڑھتے ہیں ۔
جب یہ بات مان لی گئی کہ مذہب فرد کا
انفرادی معاملہ ہے ساتھ ہی ۔۔ اخلاقی معاملہ بھی فرد کے سپرد کر دیا گیا ۔۔۔۔۔۔ تو
معاشرے کے کی اصلاح و معاشرے کی ترتیب میں ۔۔ ریاست کا کیا کردار ہوگا ؟
کیا زنا بالجبر کو اگر ریاست خلاف قانون
مانتی ہے ۔۔ تو ظاہر ہے زنا بالرضا کی آزادی ریاست بہر طور دے گی ۔۔۔ یہاں اخلاقی کردار
ریاست کے ہاتھ سے نکل گیا ۔۔
اسی طرح اگر فرد چاہتا ہے کہ اس کا گھر اس کے رب کے احکامات
کے طابع چلے ۔۔ تو اس کے پڑوسی کو کون سا قانون حق دیتا ہے کہ ۔۔۔ وہ اپنے پڑوسی کے
انفرادی عمل پر نکتی چینی کرے ؟ ۔۔۔ اور اگر اس کی نکتہ چینی کے مقابلے میں ۔۔ مذہبی
زندگی کا خواہشمند ۔۔۔ لامذہبیت کے خلاف آواز بلند کرتا ہے ۔۔۔ تو اس کی آواز کو متشدد
کہہ کر کیوں بٹھانے کی کوشش کی جاتی ہے ؟
No comments:
Post a Comment