Tuesday, March 8, 2016

ہمارا معاشرتی رویہ از مذہبی اختلاف



ہمارا معاشرتی رویہ از مذہبی اختلاف

شہیر شجاع

ڈاکٹر  حسن ترابی انتقال فرما گئے ۔۔۔ اللہ جل شانہ غریق رحمت فرمائے ۔۔  ایک بات اکثر ذہن کو پریشان کرتی ہے کہ ۔۔۔ یہ کفر و ضلال کے فتوے زبان زد عام کیوں ہوجاتے ہیں ؟ ڈاکٹر مرحوم کے علمی و فکری خیالات نظر سے گزرتے تھے ۔۔۔ آج مزید کچھ جاننے کا موقع ملا ۔۔۔۔ وہ بھی ایک عالم تھے مفکر تھے ۔۔ اور مجتہد تھے ۔۔۔۔۔ اک بات سمجھ آگئی ۔۔ جس کی تکرار ہر معتدل علماء کیا کرتے تھے اور ہیں اپنے خطابات میں ۔۔ کہ اپنا مسلک چھوڑو نہیں دوسروں کا مسلک چھیڑو نہیں  ۔۔۔۔ اس وقت اس کے مفہوم کچھ اور سمجھ آیا کرتے تھے ۔۔۔۔۔ پر مفہوم اب جا کر واضح ہوا ۔۔۔ مسلک سے مراد ۔۔ فرقہ یا جماعت بندی نہیں ۔۔۔ بلکہ ۔۔۔ وہ علمی وضاحت ہے جس پر ہم عمل پیرا ہوتے ہیں ۔۔۔ بعینہ وہی مسئلہ کسی دوسرے عالم کے نزدیک ۔۔۔ کسی اور پیرائے سے واضح ہو سکتا ہے ۔۔ا ور اس کا عمل جدا ۔۔۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس نے جو اجتہاد کیا ۔۔ وہ غلط کیا ۔۔۔ وہ بھی عالم ہے ۔۔ اس کی اپنی فکری صلاحیتیں ہیں ۔۔۔ اب جس کا دل چاہ وہ ان کی پیروی کر لے نہ چاہے تو ترک کردے ۔۔۔۔ چہ جائیکہ ۔۔۔ ان افکار کی بنا پر ۔۔ ان کی ذات کو نشانہ بنانا شروع کردے ۔۔۔ جس کا معاشرہ یا تہذیب روادار نہیں ہو سکتی ۔۔ اور انتشار جنم لیتا ہے ۔۔۔۔ اسلام بہت ہی سہولت کا دین ہے ۔۔۔۔ ہر مجتہد کے اجتہاد کی غلطی پر بھی ایک نیکی کا فرمان ہے ۔۔۔ تو پھر یہ گولہ باری کی فضا کیوں ؟
اتنی آسان سی بات ہے ۔۔۔۔ اپنا مسلک چھیڑو نہیں ، دوسروں کا چھیڑو نہیں ۔۔ یعنی میں جس علمی تعبیر پر عمل پیرا ہوں ۔۔ وہ جاری رکھوں ۔۔ دوسرے کے پاس کوئی اور تعبیر ہے تو ۔۔ وہ اپنا عمل کرتا رہے ۔۔۔ اس کے عمل سے مجھے کیا سروکار ؟ ہماری توجہ تو اخلاقی ذمہ داریوں کی طرف ہونی چاہئیں ۔۔۔

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...