غیر ذمہ دار حاکم اور اندھی رعایا
شہیر شجاع
دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹا جائے گا ۔
دہشت گرد کہیں بچ کر نہیں جا سکتے ۔
دہشتگردوں کا انجام عبرتناک ہوگا۔
دہشتگردوں کو پوری طاقت سے کچل دیا جائے گا ۔
ان کا ملک کے کونے کونے تک پیچھا کیا جائے گا ۔
ایسے سینکڑوں بیانات ہمارے اخبارات میں بھرے پڑے ہیں ۔ ذرا غور
کیجیے ۔ ایک بھی ذمہ دارانہ بیان ہے ؟ کسی ایک ذمہ دار نے ذمہ داری اٹھائی ہو ؟ کہ
اس ملک کی رعایا کی جان مال کا تحفظ اس کی ذمہ داری ہے ۔ خواہ مرکزی حکومت ہو ،
صوبائی ہو یا فوج ہو ۔
مذمتی بیانات
الزام تراشی
سیاسی پوائنٹ اسکورنگ
وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ وہ تمام کام ان ذمہ دار عناصر کر رہے ہیں جو ان
کے کام ہیں ہی نہیں ۔ انہیں ہم نے اپنی جان مال
عزت نفس کے تحفظ کے لیے اپنا حاکم بنایا ۔ یہاں تک کہ ان کے برے افعال کی
پردہ داری بھی ہماری عزت نفس قرار پائی ۔ ان پر نکتہ چینی کرتی زبان ہماری دشمن قرار
پائی ۔
جبکہ دوسری طرف انہوں نے ہمارا امن تباہ کردیا
ہماری جان محفوظ نہیں ۔۔ ہمارے مال کی کوئی ضمانت نہیں ۔۔۔
ان کے محلات کھڑے ہورہے ہیں ۔۔ ہماری مٹی گھروندے بھی ٹوٹ رہے ہیں۔
ان کی آل اولاد ترقی کر رہی ہے ۔۔
ہماری اولاد سڑک پر بیروزگار پھر رہی ہے ۔
ان کی آل اولاد باہر ملکوں میں ہمارا مال جمع کر کے اپنی نسلوں
کا تحفظ کر رہی ہے ۔۔
ہماری اولاد باہر ملکوں میں ذلالت بھری زندگی گزار رہی ہے ۔ جن
کے پاس کوئی جائے پناہ نہیں ۔ جن کا کوئی پرسان حال نہیں ۔
ہم نے ووٹ دے کر انہیں ذمہ دار بنایا ۔۔
یا ۔۔
انہیں اپنا آقا بنایا۔۔۔؟؟
ذرا سوچیں ۔۔
کل کی خون کی ہولی ۔۔ میں ۔۔ میرا اور آپ کا خون بہا ہے ۔۔۔۔۔
ذمہ داران ۔۔۔ کا تو پسینہ بھی نہیں بہا ۔۔۔ وہ انتہائی ڈھٹائی
کے ساتھ ۔۔۔ غیر ذمہ دارانہ بیانات داغ کر ۔۔۔ بری الذمہ ہوگئے ۔۔۔
حاکم وقت ۔۔۔ ہمارے محبوب نہیں ۔۔ تلوار کی نوک پر ہوتے ہیں ۔۔۔
تب ہی جا کر اپنے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے ۔۔
کون جمہوریت کا مخالف ہے ؟ مخالفت غیر ذمہ داری کی ہے ۔۔
مخالفت ہٹ دھرمی پر ہے ۔
مخالفت سینہ زوری کی ہے ۔
مخالفت حَکم کی بادشاہت کی ہے ۔
۔ جس پر ایک دنیا شاد ہے ۔۔۔
وہ نہ میرے ہیں نہ تمہارے ہیں ۔۔۔
وہ ہمارے حاکم ہیں ۔۔۔ ہمارے آقا نہیں ہیں ۔۔
دل خون خون کیوں نہ ہو ؟ ۔۔۔
No comments:
Post a Comment