Monday, April 10, 2017

ہدایت کی دعا

ہدایت کی دعا 
شہیر شجاع
۔۔۔۔۔۔۔
اس کا کیا قصور تھا ؟ چہرے پر سنت رسول سجائے ، پانچ وقت رب کے دربار میں حاضری دینا ؟ چھٹیوں میں سر پر عمامہ باندھے امیر صاحب کی راہنمائی میں تبلیغ میں وقت لگانا ۔ کسی مدرسے کا بھی طالبعلم نہیں تھا ۔ اس نے تو ابھی کالج میں قدم ہی رکھا تھا ۔ نہ جانے کتنے خواب اس نے اور اس کے والدین نے سجا رکھے تھے ۔ آج وہ چالیس دن اللہ کی راہ میں لگا کر واپس گھر پہنچاتھا ۔ ماں نے کتنی چاہ سے اس کے پسندیدہ کھانے بنائے تھے ۔ باپ اسے دیکھ دیکھ کر عین و قلب روشن کر رہا تھا کہ ۔۔۔ چند وردی پوش آئے اور آنا فانا اسے اٹھا لے گئے ۔ چار آنکھیں پتھرا کر رہ گئیں ۔ در در کی خاک چھانی گئی ۔ مگر سب بے سود ۔ پورے تین ماہ بعد اس کہانی کا انجام اس دردناک و دلدوز خبر کے ساتھ انجام کو پہنچا کہ پولیس مقابلے میں چند دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ۔ جس میں ان کا لعل بھی تھا ۔ کسی نے اس باپ کے کان میں اس بچے کے قاتلوں کے لیے بدعائیں کی ۔ جس کا وہ اکلوتا بیٹا تھا ۔ اس نے پتھرائی ہوئی آنکھوں سے اس کی جانب دیکھا اور کہا ۔ بیٹا اللہ کی امانت تھا اللہ نے واپس لے لیا ۔ بد دعاوں سے میرا بیٹا واپس نہیں آئے گا ۔ بس ان لوگوں کے لیے ہدایت کی دعا کرو ۔

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...