Sunday, April 30, 2017

سیاتدان ، فوج اور ہم

ہم نے جب سے آنکھ کھولی ہے سیاست کو ایک گالی کے طور پر پایا ہے ۔کسی بھی نوجوان کا کسی تنظیم سے تعلق اس بات
کی نشاندہی ہوتا تھا کہ "یہ بگڑ گیا ہے یا بگڑا ہوا ہے " ۔۔ تنظیم کا لفظ ہی معیوب سمجھا جاتا تھا ۔۔ چہ جائیکہ مختلف سماجی
تنظیمیں بھی کام کرتی تھیں ۔ وہ بھی اس وجہ سے پس جاتی تھیں ۔ 
جبکہ ہر بچہ فوجی بننے کا خواب دیکھا کرتا تھا ۔ آرمی میں افسر بننا یا پائلٹ بننا یا نیوی میں جانا ۔ یہ سب سے پہلی ترجیح ہوا کرتی
تھی ۔۔ یہ ایک عام ماحول ہوا کرتا تھا ۔ اس کی وجوہات پر میں نہیں جاتا ۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ ترجیحات بدلتی گئیں ۔  پروپیگنڈے  کا دور شروع ہوا جس نے الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے خوب جلا پائی ۔ تعلیمی نظام برباد ہوا ۔ اور ہر والدین
کی زبان میں انجینئر یا ڈاکٹر کا رٹا شروع ہوگیا ۔
یہ تین ایسے نکات ہیں جس پر غور و فکر کم ہی کیا جاتا ہے بلکہ کیا ہی نہیں جاتا ۔
میں اگر جائزہ لوں اپنی شعوری عمر کا ۔۔۔
سیاست آج بھی ویسی ہی ہے جیسی تھی ۔ والدین کبھی اپنی اولاد کو تنظیمی کام کرنے کا مشورہ  کبھی نہیں دیں گے ۔۔
تعلیمی نظام روز بروز روبہ زوال۔۔۔
فوج وہ واحد ادارہ ہے جس نے اپنی ساکھ برقرار رکھی ہے ۔
باتیں بہت ساری کی جا سکتی ہیں ۔ مگر آج کے تناظر میں جو دو شدید آراء نظر آرہی ہیں وہ نہایت مایوس کن ہیں ۔ کیا آپکو لگتا ہے  کہ  اللہ کا نظام کسی بھی طرح   کسی عیب کے ساتھ ہوسکتا ہے  ؟ نہیں جناب سیاستدانوں نے سیاست کو گالی بنائی تو ایک ادارے کی ساکھ کو اللہ نے بہتر رکھی ۔ تاکہ معاملات کچھ نہ کچھ معتدل رہیں ۔اپنے اختیارات سے تجاوز سب کرتے ہیں
مگر فوج مخالف جس فضا کی جانب آپ جانے لگے ہیں وہ نہایت ہی نقصاندہ ہے ۔ اس ادارے کو کم از کم ادارے کی حدتک رہنے دیں ۔ یہ سپریم کمانڈر کا کام ہے وہ اپنے اس ماتحت ادارے کو کیسے کنٹرول کرتا ہے ۔ ہمارا کام سیاستدانوں کوکنٹرول کرنا ہے کیونکہ ہم انہیں اپنے ووٹ سے منتخب کر کے لاتے ہیں ۔ اس کے بعد وہ اپنے مفادات کی  تکمیل پر جت
جاتے ہیں ۔ سیاست کا ادارہ "امانت دار " ہوجائے ۔ فوج بھی ادارے کی حیثیت سے اس کے ماتحت کھڑی ہوگی اس
کے سامنے نہیں ۔
سربراہ کو نمونہ بن کر دکھانا ہوتا ہے ۔ تب ہی اس کے ماتحت اس کو سپریم کمانڈر کی حیثیت سے قبول کرتے ہیں ۔ اس
کی مثال ہم اپنے ایک گھر سے بھی لے سکتے ہیں ۔ جس کا سربراہ عموما والد ہوتا ہے ۔ اور یہی اصول ہے ۔  

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...