عمران خان سے نفرت
شہیر شجاع
پاکستان کی سیاست نے بھٹو کے دور سے ایک الگ موڑ لیا جس نے اس وقت کے نوجوانوں کو جیالا کھلوانے پر فخر محسوس کروایا چہ جائیکہ اس کی مخالفت میں بھی ایسی ہی تحاریک برپا ہوئیں اور بقول مشاہد حسین سید بھٹو متکبر مغرور سیاستدان تھا جبکہ بھٹو نے سرعام نعرہ لگایا کہ " ہاں میں شراب پیتا ہوں مگر مزدور کا خون نہیں پیتا " ۔ بھٹو نے سندھ سے اٹھ کر پنجاب میں ایسے قدم جمائے کے مطلق العنانوں کو اپنی سیاست کے لالے پڑ گئے ۔ مسلم لیگ کے قابل قدر سربراہ جونیجو کو قربان ہونا پڑا اور دست شفقت میاں صاحب کے سر پر پھیرا گیا کہ بھٹو کے دیوانوں کو سنبھالنا محال ہوگیا تھا ۔ شیخ رشید کے وہ جملے مینار پاکستان میں کھڑے ہوکر جو بی بی کے لیے کہے گئے ذہن سے اب تک محو تو نہیں ہوئے ہونگے ۔ ہم اس وقت بھی اخبار کے شیدائی تھے ۔ اخبار پڑھے بنا کھانا نہیں ہضم ہوتا تھا ۔ اسکول سے آکر کھانے کی پلیٹ اور اخبار ساتھ نہ ہوں تو کھانا ہی پھیکا محسوس ہوتا تھا ۔ ہم نہیں بھولے وہ الزام کی سیاست وہ طعن و تشنیع وہ بڑے بڑے دعوے ۔ وہ گریبان ۔ اس کی جھلک آج بھی سندھ و پنجاب اسمبلی میں دیکھی جا سکتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹیلیویژن پر ن لیگی اخلاق کا بھی بھرپور مظاہرہ روزنہ کی بنیاد پر دیکھا جا سکتا ہے ۔
مگر معتوب عمران خان ہے صرف عمران خان کیونکہ اس کے خلاف ایک ہی وجہ سے نفرت کی جا سکتی ہے اور وہ اس کا کھلنڈرا پن ہے ۔ کیونکہ اس نے حکمرانوں کو اس قدر زود کوب کر رکھا ہے کہ ان کی دوڑیں لگی رہتی ہیں ۔ کرپشن کے ایشو کو اس نے آج مین اسٹریم پہ لا کھڑا کیا ہے ۔ عدالتیں بھی اپنی حیثیت منوانے کا سوچنے لگی ہیں ۔
مگر ہمیں عمران خان سے نفرت ہے کیونکہ وہ نوجوانوں کے اخلاقی بگاڑ کا باعث بن رہا ہے ۔ وہ جھوٹا ہے کہ اس نے تعلیم ، صحت اور کرپشن وغیرہ کی بات کی مگر اپنی مطلوبہ مدت میں مکمل نہیں کرپایا ۔ اس نے کوشش کی مگر جھوٹا قرار پایا ۔
زرداری و نوازشریف کی جماعتیں پچھلے تیس سال سے ہماری اخلاقی تربیت کر رہی ہیں ۔ جس کا ثمر یہ ہے کہ گلی کوچے میں کرپشن کے ہر شخص کرپٹ ہوچکا ہے ۔ اور شریف صاحب اقرار کرتے ہیں کہ ان کی ترجیح انفرا اسٹرکچر ہے ۔ کرپشن نہیں ۔ سو ظاہر ہے تعلیم بھی نہیں صحت بھی نیں ۔ پی پی نے سندھ کو موہن جو دارو بنا دیا مگر وفاق کی توجہ کا مرکز پنجاب ہے یا بھارت سے تعلقات ۔
ہمیں بھی عمران خان سے شکایتیں ہیں ۔ وہ سندھ میں توجہ نہیں دیتا ۔ بلوچستان کی جانب پارٹی اسٹیبل نہیں کرتا ۔ کے پی میں حکومت میں ہے پر میڈیا پر پیسہ خرچ نہیں کرتا یا اس کی میڈیا مینجمنٹ کمزور ہے ۔ وہ مسلسل اپنی تنظیم کو کمزور کرتا جا رہا ہے ۔ وہی اسٹیٹس کو کی لکیر کی جانب جاتا ہوا محسوس ہوتا ہے ۔ مگر اب بھی وہ تنہا ہے اس نے اقرباء پروری کی مثال قائم نہیں کی ۔ کے پی حکومت اس کی دخل اندازیوں سے آزاد ہے ۔ ایسی چند باتیں اب بھی اسے ممتاز کرتی ہیں ۔ مگر ہمیں اس سے نفرت ہے ۔ کیونکہ وہ جھوٹا ہے ۔ حکمرانوں کی ناک کا بال بن گیا ہے ۔ اخلاقی بگاڑ کا باعث بن رہا ہے ۔
اخلاق اخلاق اخلاق ۔۔۔ جماعت اسلامی و جے یو آئی جیسی جماعتوں کو دھتکارتی آئی قوم عمران خان سے نفرت کی وجہ پائے بھی تو کیا سبحان اللہ ۔
No comments:
Post a Comment