Saturday, July 29, 2017

پانامہ فیصلہ

ن لیگی غم سے نڈھال ہیں بقیہ خوشی سے نہال ہیں ۔ کیا ن لیگیوں کیلیے یہ بات ہی کافی نہیں کہ ن 
لیگی حکومت نہیں گری ؟ بس ایک کلیدی فرد نا اہل ہوا ہے ۔ اس فیصلے پر  دو رائے ہو سکتی ہیں ۔ مگر اہم بات یہ ہے کہ ۔۔ ہم منشور کے تابع ہیں یا فرد کے ؟ ایک " محبوب فرد " کے اپنے منصب سے ہٹ جانے پر غم و اندوہ کی یہ کیفیت ذاتی محبت کی بنا پر تو درست ہو سکتی ہے ۔ مگر ملکی مفاد کو دیکھتے ہوئے آگے بڑھنا زیادہ بہتر ردعمل ہے ۔ آیا کہ محبوب فرد سے منسوب محبوب جماعت اپنے منشور پر قائم ہے ؟ اور وہ اس پر مکمل طور پر عمل پیرا ہے کہ نہیں ؟
ہاں اگر ہم اب بھی دربار سے منسلک ہیں اور محبوب بادشاہ کی "نظری موت " کے غم سے نڈھال ہیں ۔ پھر امید رکھنی چاہیے ۔ ہم کبھی جمہوری دور میں داخل نہیں ہوسکتے ۔ جے آئی ٹی کے بننے کے بعد سے میں نے کم از کم اس پورے معاملے میں کسی ردعمل کے اظہار سے گریز کیا ۔ بلکہ معاملات کی درست تفہیم و تعبیر کی کوشش کرتا رہا ۔ کوئی اسے عالمی سازش قرار دیتا رہا ۔ کوئی اسے شفاف احتساب ۔ غرض خودساختہ لیڈروں کی زبان ہمارے منہ میں رہی ۔ اور خوب جگالی ہوتی رہی ۔ نتیجتا ، آج ایک جانب دلوں میں دو مضبوط اور محترم اداروں کے لیے نفرت کا لاوا بھڑک اٹھا ہے ۔ کیا  اب بھی سیاسی ادارے نے اپنی ساکھ کے حصول کے لیے  حسن اخلاص اور حسن نیت کے ساتھ جدوجہد نہیں کرنی چاہیے ؟ پارلیمنٹ کے افراد ہی پارلیمنٹ کو کوئی حیثیت نہیں دیتے ۔ جبکہ یہی وہ ادارہ ہے جو تمام اداروں کا سربراہ ہے ۔ جب سربراہ کے دامن میں چھینٹے ہونگے تو ماتحت کیونکر اس کا احترام کریں گے ؟

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...