سوچتا ہوں اس جہاں
میں ہماری زندگی کیا ہے ؟ ہم کتنے دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں ؟ انسان سمجھتا ہے کہ اس نے کروڑوں کی پراپرٹی
بنا لی ، گاڑی ، بنگلہ ، اسٹیٹس ، ہائی فائی لائف اسٹائل ۔ کچھ نہیں تو ان کے حصول کی تگ و دو میں ساری
زندگی گزار دیتا ہے ۔ جبکہ درحقیقت وہ اپنی ذات کے لیے کچھ نہیں جمع کر رہا ہوتا ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے مطابق ( اللہ کمی بیشی معاف فرمائیں ) جب
تک والد حیات ہیں انسان کی ساری کمائی میں ان کا تصرف ہے یعنی وہ جو کچھ کما رہا
ہوتا ہے والد کے لیے کمارہا ہوتا ہے ۔ اس کے بعد اس کے بیوی بچے اس کی زندگی میں
آتے ہیں ۔ اس کی تمام تر کمائی میں اب ان کا تصرف ہوتا ہے ۔ مگر وہ تکبر سے ناک پھلائے
گھومتا ہے ،اپنی محنت کی کمائی، پر دوسروں کے مال پر ۔ یہاں تک کہ وہ دنیا سے
کوچ کر جاتا ہے ۔ جب منکر نکیر سے سامنا ہوتا ہے ، تو پتہ چلتا ہے اس نے درحقیقت اپنے لیے کیا کمایا ؟
یا تو دنیا میں حیات اس کی اولاد خدا کے ذکر سے اپنی زندگی آباد کرتی ہے ، تو اس کو راحت ملتی
ہے ۔ یا وہ کچھ جس کے لیے اس نے ساری زندگی تج دی اس پر لڑ جھگڑ رہی ہوتی ہے ، تب
اس کے ساتھ کیا رہ جاتا ہے ؟
No comments:
Post a Comment