Saturday, August 22, 2020

خیالات

 

شہیر 

ہمارے اذہان سوچتے ہیں ۔ سوچ کے بھی محرکات ہوتے ہیں ۔ کیونکہ ذہن خودمختار حیثیت میں نتیجہ خیز نہیں ہوسکتا اور اس امر کے ادراک سے انسان عموما خالی ہوتا ہے ۔ اور ذہن کی تسکین کے حصول میں نامکمل راستوں پہ چل پڑتا ہے ۔ لہذا وہ مزید گنجلک مراحل میں داخل ہوجاتا ہے ۔

یہاں انسان دو غلطیاں کرتا ہے ۔ اول وہ منزل کا تعین نہیں کرتا اور بے منزلی کا سفر سوائے آوارہ گردی کے کیا ہوسکتا ہے ؟ دوم وہ انسانی وجود یعنی اپنے آپ کے فہم سے بھی ناآشنا ہوتا ہے ۔ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ وہ راستے کے شعور سے عاری ہوجاتا ہے ۔ فعلیت کے عناصر غیرفعال رہتے ہیں اور سارا بوجھ ذہن کو سنبھالنا پڑتا ہے جس کا وہ اہل نہیں ہوتا ۔

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...