Tuesday, July 7, 2015

پاکستان کے دانشور




پاکستان  کے دانشور

محمد شہیر شجاع

کم و بیش ستر سال سے ۔۔۔ اس سرزمین کو  ۔۔   ادھیڑنے ۔ کھرونچنے  ، اس کی افادیت کو تباہ کرنے میں   سر فہرست ۔ دو کردار  رہے ہیں ۔۔ ایک مذہبی ، دوسرے سیاسی ۔
اور معاشرے کے یہ ہر وہ دو عنصر ہیں جو کسی بھی معاشرے کی اساس ہوتے ہیں ۔  اسلام تو آیاتھا ۔ دین و دنیا کو ایک کرنے ۔     جس کی مثال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ہے ۔ جن کی  حیات مبارکہ کا ایک ایک گوشہ ہمارے لیے راہ نجات ہے ۔ پر طے یہ پایا گیا ہے کہ ۔ وہ انسان کا نجی معاملہ ہے ۔ معاشرے کی تخلیق میں  انفرادی کردار  ۔ چہ معنی دارد ؟   فرد سے تو کچھ بھی نہیں ۔ جب تک جماعت نہ ہو ۔ اور اس کا یک امیر نہ ہو ۔ اور اس جماعت کے پاس ایک نظام نہ ہو ۔ وہ جماعت کیسے  آگے کے لیے لائحہ عمل طے کرسکتی ہے  ۔
جب دین و دنیا کو  الگ کردیا گیا ۔ اور اس بات کو تسلیم کر لیا گیا ۔ علی الاعلان دین و دنیا کے ایک ہونے  کے نظریے رکھنے والوں کو ۔  اللہ اللہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ۔  جماعت  نے اپنے آپ کو دو حصوں میں تقسیم کر لیا ۔  ایک جماعت نے  دین و دنیا کی فلاح کی ذمہ داری سنبھال لی  ۔
دوسری جماعت نے  دنیا   میں فلاح   لانے کے  لیے اپنے آپ کو سیاست کا  پہلوان کہا اور دین کو جدا کردیا ۔
اب جب دونوں  جماعتوں کا سرسری جائزہ لیا جاتا ہے تو  نظر آتا ہے ۔۔  دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو مورد الزام ٹہرارہی ہیں ۔ کہ معاشرے کی تباہی میں  کس کا کردار زیادہ اہم ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اربوں کھربوں  کی کرپشن ۔ لوٹ مار اہل سیاست کریں ، غنڈہ گردی  وہ کریں ،  عدل  کے ہاتھ پیر وہ توڑیں ، معاشرے  میں انصاف کو امیروں کی لونڈی بنادیں ۔۔۔۔
اور پھر تمنا کریں کہ ۔۔ وہ سرزمین ۔ پر امن ، شادباد ہو ؟ ۔۔۔۔۔
اور الزام دھردیں  اس جماعت پر جس  نے گرتے پڑتے  دین  کو سنبھالا دیا ہوا ہے ۔ بیشک ان  میں بھی اصلاحات کی ضرورت  ہیں ،  ان  میں بھی  ارتقائی  تبدیلیاں ناگزیر  ہیں ۔ بیشک  اس جماعت میں بھی  ہر قسم کے لوگ موجود ہونگے ۔  مگر  ہم نے کسی بھی سطح پر کسی بھی محمکے ، طبقے یا صنف پر کبھی کوئی توجہ دی ہے جو  اس جماعت کو  جب جی میں آئے  الزام دھر دیتے ہیں ۔  دہشت گرد ، دہشت گرد ہوتا ہے ۔  خواہ وہ  مذہبی و  نظری ۔۔۔ اور ان کے بنانے واے  ، یہ اہل سیاست اور وہ دانشور  ہیں ۔ جو دین کو دنیا  سے جدا سمجھتے ہیں ۔

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...