Tuesday, September 27, 2016

امن کی آشا 2

امن کی آشا 2
شہیر شجاع
یہ ہے بنیا اور بنیے کی فطرت ۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں میاں صاحب کی تقریر پر داد ودہش  کے خوب ڈونگرے برسائے گئے ۔ واہ واہی ہوئی ۔ پوری قوم ان کے پیچھے کھڑی ہوگئی ۔  مگر ایک ہی لمحے میں بنیے نے سارا پول کھول دیا ۔ میاں صاحب کی تقریر کے پرخچے اڑا کر رکھ دیے ۔ اس قدر ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بولے اور الزامات کی بوچھاڑ کی کہ عقل دنگ اور سینے چھلنی ہوگئے ۔  میاں صاحب ایک کلبھوشن  کے کارنامے سامنے لانے کی جرات نہ کرسکے بھارت  نے بہادر علی ، اڑی حملہ و پٹھان کوٹ پاکستان کے ماتھے پر جڑ دیا ۔ یہ وہی اسمبلی ہے جس پر وزیر اعظم پاکستان  کی تقریر کو مرد آہن کی تقریر گردانا جا رہا تھا ۔ اندازہ ہوتا ہے اس اسمبلی کی دوٹکے کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔ دنیا بھارت کے ساتھ کھڑی ہے ۔ پاکستان کا خارجہ امور پر کوئی مضبوط لائحہ عمل دیکھنے میں نہیں آتا ۔ سفارتکاری  کی جانب کوئی توجہ نظر نہیں آتی ۔ ایسے میں بھارت کے ہاتھ مضبوط کرنے میں ہم خود کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ۔ جیسے چین پر تکیہ کیے بیٹھے ہوں ۔ چین اگر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے تو اس میں بھی اس کااپنا قومی مفاد ہے ۔ جس لمحے اس کو محسوس ہوا پاکستان نے یکسو نہیں ہونا ، اس نے بھی کسی دوسرے آپشن پر غور شروع کردینا ہے ۔ اور ہمیشہ دوسرا  آپشن ضرور موجود  ہوتا ہے ۔  پاکستانی قوم کے خود ساختہ انسانیت و امن کی آشا جیسے  سبز باغوں سے باہر نکل کر حقائق کا مشاہدہ  اگر اب نہیں ہوتا تو پھر کبھی نہیں ہوسکتا ۔

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...