امن کی آشا 2
شہیر شجاع
یہ ہے بنیا اور بنیے کی فطرت ۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی
میں میاں صاحب کی تقریر پر داد ودہش کے
خوب ڈونگرے برسائے گئے ۔ واہ واہی ہوئی ۔ پوری قوم ان کے پیچھے کھڑی ہوگئی ۔ مگر ایک ہی لمحے میں بنیے نے سارا پول کھول دیا
۔ میاں صاحب کی تقریر کے پرخچے اڑا کر رکھ دیے ۔ اس قدر ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بولے
اور الزامات کی بوچھاڑ کی کہ عقل دنگ اور سینے چھلنی ہوگئے ۔ میاں صاحب ایک کلبھوشن کے کارنامے سامنے لانے کی جرات نہ کرسکے بھارت نے بہادر علی ، اڑی حملہ و پٹھان کوٹ پاکستان
کے ماتھے پر جڑ دیا ۔ یہ وہی اسمبلی ہے جس پر وزیر اعظم پاکستان کی تقریر کو مرد آہن کی تقریر گردانا جا رہا
تھا ۔ اندازہ ہوتا ہے اس اسمبلی کی دوٹکے کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔ دنیا بھارت کے
ساتھ کھڑی ہے ۔ پاکستان کا خارجہ امور پر کوئی مضبوط لائحہ عمل دیکھنے میں نہیں آتا
۔ سفارتکاری کی جانب کوئی توجہ نظر نہیں
آتی ۔ ایسے میں بھارت کے ہاتھ مضبوط کرنے میں ہم خود کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ۔
جیسے چین پر تکیہ کیے بیٹھے ہوں ۔ چین اگر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے تو اس میں بھی
اس کااپنا قومی مفاد ہے ۔ جس لمحے اس کو محسوس ہوا پاکستان نے یکسو نہیں ہونا ، اس
نے بھی کسی دوسرے آپشن پر غور شروع کردینا ہے ۔ اور ہمیشہ دوسرا آپشن ضرور موجود ہوتا ہے ۔ پاکستانی قوم کے خود ساختہ انسانیت و امن کی آشا
جیسے سبز باغوں سے باہر نکل کر حقائق کا
مشاہدہ اگر اب نہیں ہوتا تو پھر کبھی نہیں
ہوسکتا ۔
No comments:
Post a Comment