امن کی آشا
شہیر شجاع
محبت کو پروان چڑھانے میں کون
پیچھے ہٹنا پسند کرے گا ۔۔۔۔۔۔۔ مگر یہ انسانی فطرت کے منافی ہے ۔۔ یہ سبز باغ ہیں
۔۔۔ یہ وہ خوشبو دار آم ہیں ۔۔ جو چھلکے کے اترتے ہی ۔۔۔۔ حلق کو کھٹا کردیتے ہیں
۔۔ زبان کا ذائقہ خراب کردیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بیشک ہمارے ہاں شعوری ہم آہنگی
کا فقدان ہے ۔۔ اور اس کی وجہ معاشرت کا بگاڑ ہے ۔۔۔۔ فرد ریاست کی توجہ حاصل کرنے
سے معذور ہے فرد سے مراد خاندان ہے ۔۔ اور خاندان ہی اجتماع کی اکائی ہوتی ہے ۔۔۔
جب فرد بگڑ جاتا ہے تو اجتماع میں بگاڑ ناگزیر ہوجاتا ہے ۔۔ جب اجتماع افراتفری کا
شکار ہوجائے تو ہر قسم کے عناصر اس بگاڑ سے فائدہ اٹھانے پر مکمل قدرت حاصل کرلیتے
ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ ایسے میں خارجی اثر کی تصویر کا عکس ہو بہو ادراک کے پردے میں منعکس
کرلینا اتنا آسان نہیں ہوتا ۔۔۔۔ پھر یہ سبز باغ کچھ زیادہ آسانی سے لاشعوری طور پر اذہان میں تحلیل ہوجاتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔
جنگ سے ہند و پاک کا ہر باشعور انسان گریز کا مشورہ دے رہا ہے اور یقینا ان شاء اللہ جنگ نہیں ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔ مسئلہ یہ نہیں کہ جنگ ہونی چاہیے یا نہیں ۔۔ دوستی ہونی چاہیے یا نہیں ۔۔۔ مسئلہ یہ ہے کہ آپ جس سے دوستی کرنے کے خؤاہشمند ہیں ۔۔ وہ کیا چاہتا ہے ۔۔۔ یہ دو انسانوں کے درمیان کا معاملہ نہیں ۔۔ یہ دو مختلف الخیال قوموں کے درمیان کا معاملہ ہے ۔۔ قوم میں افراد مختلف الخیال ہوسکتے ہیں ۔۔ مگر اجتماعی طور پر ان کی فکر ایک ہوگی ۔۔۔۔ اور ہونی چاہیے ۔۔۔۔ اور ان دو قوموں کی فکر کو ایک کرنا ۔۔۔۔۔ ایک ایسے سیناریو میں جہاں ۔۔۔۔ دونوں قوموں کی معاشرت انتہائی افراتفری کی حامل ہو ۔۔ جہان شعور کی نہیں ہیجان کی عملداری ہو ۔۔۔ ممکن نہیں ۔۔ فی الحال ۔۔۔ حقیقت یہی ہے کہ ہند دشمن ملک ہے ۔۔ اور ہمیں اسی کی مطابقت سے اپنا لائحہ عمل تشکیل دینا چاہیے ۔۔۔ عوام میں ہمیشہ اکثر ہم آہنگی ہوتی ہے ۔۔ مگر وہ حاکم کے تابع ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔ اور اس وقت حاکم نفرت کی آگ میں جلتا ہوا سیاہ کوا نظر آتا ہے ۔۔۔ آپ اس کے قریب جائیں گے تو اس نے ٹھونگیں مار کر آپ کا استقبال کرنا ہے ۔۔۔ جس کا مشاہدہ ہم تسلسل کے ساتھ کرتے آرہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمیں اور آپ کو جس امر کی ضرورت ہے وہ معاشرت کے کل پرزوں کو یکجا کرنے کی ہے ۔۔ جو کہ اس قدر منتشر ہوچکی ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہین دے رہی ۔کسی ایک نکتہء مرکوز پر یکسو و یکجا ہونے کی ضرورت ہے ۔۔ ورنہ یہ محبت و نفرت کا کھیل چلتا رہے گا ۔ انسان مرتے رہیں گے جلتے رہیں گے ۔۔۔ بس ہر ایک کا راگ سلامت رہے گا ۔
جنگ سے ہند و پاک کا ہر باشعور انسان گریز کا مشورہ دے رہا ہے اور یقینا ان شاء اللہ جنگ نہیں ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔ مسئلہ یہ نہیں کہ جنگ ہونی چاہیے یا نہیں ۔۔ دوستی ہونی چاہیے یا نہیں ۔۔۔ مسئلہ یہ ہے کہ آپ جس سے دوستی کرنے کے خؤاہشمند ہیں ۔۔ وہ کیا چاہتا ہے ۔۔۔ یہ دو انسانوں کے درمیان کا معاملہ نہیں ۔۔ یہ دو مختلف الخیال قوموں کے درمیان کا معاملہ ہے ۔۔ قوم میں افراد مختلف الخیال ہوسکتے ہیں ۔۔ مگر اجتماعی طور پر ان کی فکر ایک ہوگی ۔۔۔۔ اور ہونی چاہیے ۔۔۔۔ اور ان دو قوموں کی فکر کو ایک کرنا ۔۔۔۔۔ ایک ایسے سیناریو میں جہاں ۔۔۔۔ دونوں قوموں کی معاشرت انتہائی افراتفری کی حامل ہو ۔۔ جہان شعور کی نہیں ہیجان کی عملداری ہو ۔۔۔ ممکن نہیں ۔۔ فی الحال ۔۔۔ حقیقت یہی ہے کہ ہند دشمن ملک ہے ۔۔ اور ہمیں اسی کی مطابقت سے اپنا لائحہ عمل تشکیل دینا چاہیے ۔۔۔ عوام میں ہمیشہ اکثر ہم آہنگی ہوتی ہے ۔۔ مگر وہ حاکم کے تابع ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔ اور اس وقت حاکم نفرت کی آگ میں جلتا ہوا سیاہ کوا نظر آتا ہے ۔۔۔ آپ اس کے قریب جائیں گے تو اس نے ٹھونگیں مار کر آپ کا استقبال کرنا ہے ۔۔۔ جس کا مشاہدہ ہم تسلسل کے ساتھ کرتے آرہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمیں اور آپ کو جس امر کی ضرورت ہے وہ معاشرت کے کل پرزوں کو یکجا کرنے کی ہے ۔۔ جو کہ اس قدر منتشر ہوچکی ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہین دے رہی ۔کسی ایک نکتہء مرکوز پر یکسو و یکجا ہونے کی ضرورت ہے ۔۔ ورنہ یہ محبت و نفرت کا کھیل چلتا رہے گا ۔ انسان مرتے رہیں گے جلتے رہیں گے ۔۔۔ بس ہر ایک کا راگ سلامت رہے گا ۔
No comments:
Post a Comment