حیا
اور قدریں
شہیر
شجاع
آج
ایک ویڈیو دیکھی ۔۔۔ جس پر ایک سیاسی رہنما جن کی جماعت کی جانب سے کالجز کی سطح پر
حجاب کی ترغیب پر کچھ آراء پیش کی گئی تھیں جسے ایک الگ ہی رخ دیکر بات کا ایسا بتنگڑ
بنایا کہ عقل و فہم دنگ رہ گئی ۔۔ شعور سر پیٹتارہ گیا ۔ اور مذہب اپنا تماشا بنتا
دیکھ کر آنسو بہاتا رہا ۔۔۔ ایک اینکر صاحبہ خوب گھنے اتھلے کھلے بالوں کے ساتھ بنا
دوپٹے کے یعنی گردن بھی ڈھکی نہ تھی ۔ بیٹھی تھی اور سیاسی ورکر سے سوال ہوا کہ۔۔۔۔
اسلام کسی پر مسلط کرنے کا تو نام نہیں ہے ؟ دوسرا سوال تھا کہ ۔۔۔ میں نے سر نہیں
ڈھکا ہوا تو کیا میں مسلمان نہیں ہوں ؟
خیر
سے سیاسی ورکر صاحب بھی اشتعال میں آگئے ۔۔ اور جذبات میں بہتے ہوئے انہیں آڑے ہاتھوں
لیا ۔۔ مگر یہ انداز بھی درست نہ تھا ۔ اور یوں ہمارے معاشرے کی نہایت ہی تنزلی کی
تصویر بنے یہ دو افراد ہم سب کو دعوت فکر دے رہے تھے ۔ ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ضرور
ہیں ۔ مگر اپنے آپ کو اسلام میں داخل کرنے میں بہانے تراشتے ہیں ۔ اللہ جل شانہ فرماتا
ہے ۔۔ اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجاو ۔۔۔ مگر ہم نت نئے بہانے تراشتے ہیں ۔۔ ترغیب
کو تسلط کہہ کر مذاق اڑاتے ہیں ۔۔ تبلیغ کو
کمزوری کہہ کر ٹھٹھہ کرتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایمان
۔۔۔ کی قوت عبادات ہیں
اور
عبادات کی قوت ۔۔۔ اخلاق اور اخلاص ۔۔
اخلاق
اور اخلاص کیا ہیں ؟
اخلاق
ظاہری ہیں مگر یہ خارجی عنصر نہیں ہے بلکہ
داخلی ہے ۔۔۔ جو نظر آتا ہے ۔۔ اورا خلاص باطنی ہےاور یہ تو ہے ہے ہی سراسر داخلی ، جو نظر نہیں آتا مگر اس کی خوشبو اخلاق کے ذریعے
سے پھیلتی ضرور ہے ۔
۔۔ اخلاق اور اخلاص کی طاقت کیا ہے ؟
ان
کی طاقت "حیا" ہے ۔۔۔
ہمارا
موضوع یہیں تک ہے ورنہ حیا کی قوت کیا ہے ؟
وغیرہ ۔۔۔۔ سو " حیا " کا
تعلق جہاں ایمان سے ہے ۔۔ وہیں اخلاق و اخلاص سے گزر کر ہی رسائی ہوتی ہے ۔ شاید ہم
میں اب اخلاقیات کی بنیادیں لرز چکی ہیں ۔
علم کے معانی بدل جائیں تو ہر قدری بنیاد کے معانی بدل جاتے ہیں ۔ قدریں محض
تصور بن کر رہ جاتی ہیں ۔
اسلام
کیسا خوبصورت اور جامع دین ہے ۔۔ جو زندگی کے ہر ہر لمحے ، ہر اوامر و نواہی میں انسان
کی رہنمائی کرتا ہے ۔ کسی بھی لمحے اسے تنہا نہیں چھوڑتا ۔
No comments:
Post a Comment