Tuesday, March 21, 2017

تعلیمی شعور

آج کے ہمارے معاشرتی تناظر میں سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ " تعلیم ہمیں تہذیبی شعور فراہم نہ کرسکی ۔ ہمیں مہذب نہ بنا سکی " ۔ ہماری اخلاقی روایتوں کو بلند آہنگ کیا کرنا ہمیں اخلاق کا مفہوم تک نہ سمجھا سکی ۔ دینی روایتیں وقت کے ساتھ ہم آہنگ نہ ہوسکیں ۔ ثقافت کشمکش میں تبدیل ہوگئی ۔ شعور ہیجان کا شکار ہوکر ہمہ وقت ردعمل دینے کا پابند ہوگیا ۔ تعلیم ماں ، بہن ، بیٹی ، بیوی کے درمیان اعتدال نہ فراہم کرسکی ۔ آفس میں خاتون سیکریٹری کے بنا مکتب کا تصور نہیں اور جاب کرتی خاتون بیوی ہونے کیلیے ناموزوں ، بہن بیٹی کی تعلیم غیرضروری مگر بیوی اعلی تعلیم یافتہ چاہیے ، بہن بیٹی معاشرتی فلاحی کاموں کا حصہ بننا چاہے تو نامنظور لیکن بیوی جاب لیس ہو تو بھی نامنظور ۔ بنیاد پرستی جس کا حقیقی مفہوم حقیقت کی جانب رجوع ہے ، عصر حاضر کی گالی اور جدت میں تصورات سے خالی نقالی میں راضی ۔ افکار کی دنیا میں الحاد تک کا سفر ، کہیں فکر و استنباط سے مکمل روگردانی ۔ کہیں عورت پیر کی جوتی تو کہیں بازار کی جنس ۔ عجب تضاد کا شکار معاشرہ قول و فعل کے "عظیم" تضاد کے ساتھ زندہ و تابندگی کے زعم میں سینہ تانے زوال کی جانب محو سفر ہے ۔

گزرتا ہے ہر شخص چہرہ چھپائے
کوئی راہ میں آئینہ رکھ گیا ہے

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...