لاحاصل
زندگی
شہیر
شجاع
آج کا مادی انسان زندگی سے کیا چاہتا ہے ؟ یہی ناں کہ رہنے کو پرآسائش گھر ہو ۔۔۔ سواری کے لیے لگژری گاڑی ہو ۔۔۔ اور ایکاچھا کام ہو ۔ پھر اس سے آگے کی سیڑھیاں کہ۔۔۔ بڑا نام ہو ۔۔۔ شہرت ہو ۔۔ دنیا اسے پہچانے ۔۔۔ چہار جانب چمک دمک ہو ۔۔۔ شبابہو شراب ہو کباب ہو ۔۔۔یہ سب تو مل گیا تھا اس لڑکے کو جس کو سوشان سنگھ کے نام سے دنیا جانتی ہے ۔ پھر اس نے سوائےچمکنے دمکنے کے مرجانا کیوں پسند کیا ہوگا ؟
کہتے ہیں ڈپریشن کا شکار تھا ؟ ڈپریشن کیا ہے ؟ یہی ناں کہ نا آسودہ روح ؟ جب زندگی کا دارومدار ہی روح پر ہے تو خواہشات نفسکی پیروی میں خوشیوں کو تلاشنا بیکار نہ ٹہرا ؟
وہ خوبصورت خواب جو انسان کے نفس سے نچوڑ کر اس کے تخیل میں کھڑے کردیے گئے ہیں ۔ جن کی تکمیل چند ایک کو ہی میسرہوسکتی ہے ۔ جنہیں میسر نہیں وہ بھی ایک بے ثمر اور لاحاصل خواب کو منزل بنائے ذہن و دل کو داغ حسرت سے سجائے ، زیر اندوہاپنے آپ کو کمزور و لاغر کیے جاتے ہیں ۔ جہاں شکوے جنم لیتے ہیں اور ان شکووں میں انسان اپنی خودی کھو بیٹھتا ہے ۔ اور جو اپنےخوابوں کو پالیں انہیں منزل پر پہنچ کر لاحاصلیت کا سانپ جب ڈستا ہے تو کوئی شراب و کباب میں اپنی ناکامی سے دور بھاگنا چاہتاہے تو کوئی گلے میں پھندا لگا لیتا ہے ۔
No comments:
Post a Comment