فکر مشرق
شہیر
شجاع
مسلم دنیا تحقیق کے میدان میں کتنا سفر کرچکی ہے علم نہیں ۔ خصوصا طب کا میدان جو آج کا خاص موضوع ہے اس میں ہم کہاںکھڑے ہیں ؟ بظاہر ہاتھ باندھے مغرب کی جانب نظریں گاڑے بیٹھے ہیں کہ کوئی ویکسین آئے تو “ہم” شور مچانا شروع کریں ۔۔۔۔۔۔“ اےاہل مشرق تم نے ایک دوسرے کو کافر کہنے کے سوا کیا کیا ؟ یہ دیکھو کافروں نے علاج دریافت کرلیا “ ۔ ۔۔۔۔اور اگر اہل مشرق اپنیمقدور بھر صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر کسی تحقیق کی بنا پر علاج کا بتائے تو اس کا تمسخر اڑا کر عوام الناس کو اس سے مستفیدہونے سے محروم کردیا جائے ۔ گویا اہل مشرق کو صرف تمسخر کا نشانہ بننے کا حق ہے ۔
ہم اپنی صلاحیتوں کو یوں ہی ضایع ہوتے دیکھتے رہیں یا ذرا آنکھیں نیچی کر کے اپنے قوت بازو کو بھی آزمانے پر توجہ دیں ۔ ورنہ یہسلسلہ دراز ہے ۔
آخر یہ “ ہم “ اور “ اہل مشرق “ کیا دو جدا آدمی ہیں ؟
No comments:
Post a Comment