عالمی نظام کو کلام اللہ کا خوف
شہیر شجاع
ابو بکر رضی اللہ عنہ جب ہجرت کی غرض سے مکہ سے نکلنے لگے تو راہ میں ابن الدغنہ سے ملاقات ہوئی ۔ اس نے پوچھا کہاں ؟
آپ نے فرمایا “ میری قوم مجھے رہنے نہیں دیتی ، چاہتا ہوں کہ کہیں الگ جا کر خدا کی عبادت کروں “ ۔
ابن الدغنہ نے کہا ، یہ نہیں ہوسکتا کہ تم جیسا شخص مکہ سے نکل جائے میں تمہیں اپنی پناہ میں لیتا ہوں ۔ اور وہ دونوں مکہواپس آئے ۔
ابن الدغنہ نے تمام سرداران قریش سے کہا کہ “تم ایسے شخص کو نکالتے ہو جو مہمان نواز ہے ، مفلسوں کا مددگار ہے ، رشتہ داروںکو پالتا ہے ، مصیبتوں میں کام آتا ہے ۔”
قریش نے کہا “یہ یہاں رہ لیں مگر شرط یہ ہے کہ یہ نماز میں چپکے جو مرضی پڑھیں ہمیں مسئلہ نہیں ہے ۔ بلند آواز سے قرآن پڑھتےہیں تو ہماری عورتوں اور بچوں پہ اثر پڑتا ہے ۔”
ماخوذ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس واقعے میں قرآن کی عظمت اور سیکولر نظام کی حقیقت کتنی وضاحت کے ساتھ سامنے آرہی ہے ۔ کفار کو مسلمان سے کوئیخوف نہیں ہے اسے خوف ہے تو اللہ کی پکار سے جو ان پہ ہیبت طاری کردیتا ہے ۔ بڑی محنت و جانفشانی ہی نہیں کروڑوں لوگوں کیجانیں لیکر قائم کیا گیا نظام خطرے میں پڑ جاتا ہے بالکل ویسے ہی جیسے قریش مکہ کا اقتدار خطرے میں پڑ رہا تھا۔ اسی لیے مذہبکو انفرادی معاملہ کہہ کر اسے محبوس کرنے کی خواہش سیکولر لبرل نظام کی شکل میں سامنے آتی ہے ۔
No comments:
Post a Comment