Saturday, February 11, 2023

خواہشات اور خدا

 خواہشات

جب خواہشات کا گلا گھونٹنا جیسے پھٹیچرجملے ہماری زندگی کا حصہ بن جائیں اور ایسے جملے ہماری فکر کو ، ہمارے احساسات کو ، جذبات کو متاثر کرنے لگیں تو پھر خدا کی حیثیت محض خواہشات میں رنگ بھرنے والے کی رہ جاتی ہے ۔ خدا جو خالق کائنات ہے ، جس نے مجھے بنایا ، جو مجھے رزق دیتا ہے ، مجھے بیمار کرتا ہے تو مجھے شفا بخشتا ہے ، مجھے غموں سے آزماتا ہے تو میری زندگی کو اپنی نعمتیں و رحمتیں عطا کرتا ہے جو ان غموں و کمزور لمحوں پہ ہزار گنا بھاری ہوتی ہیں ۔ مگر یہ ساری عطائیں ان چند خواہشات کی بے رنگیوں پہ حاوی ہوجاتی ہیں ۔ اور شکوے شکایات کے موسم میں سارا جہاں ظلم سے تاریک محسوس ہوتا ہے ۔

وہ چند بے رنگیاں ان تمام رنگینیوں کو مٹا ڈالتی ہے جو ہماری زندگی میں موجود ہوتی ہے ۔ جو ہمیں قدم قدم پر طاقت پہنچایا کرتی ہے ۔

پھر آہستہ آہستہ معرفت کے رستے سے اتر کر ہم ان کانٹے دار رستے کا انتخاب کرلیتے ہیں جہاں زندگی محض بے کلی اور حتی الوسع پھیلے باغ و بہار ہمارے لیے وسیع النظر صحرا کی مانند پھیلی رہتی ہے ۔ جہاں شکر کا گزر نہیں ہوتا جہاں خوشی و غمی کے معانی بدل چکے ہوتے ہیں ۔ جہاں دور دور تک محض " خواہشات" کی بے رنگیوں کا دور دورہ ہوتا ہے ۔

اور خدا ۔۔۔۔

 

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...