ایک دوست کی والدہ اس کے بچپن میں رحلت فرما گئی تھیں ۔ اللہ جل
شانہ مرحومہ کی مغفرت فرمائیں آمین ۔ وہ آج ماشاء اللہ زندگی میں کامیاب ہے ۔ دنیا
کی سہولیات سے آراستہ زندگی ہے من فضل اللہ ۔
اکثر کہا کرتا ہے کہ “ کاش والدہ حیات ہوتیں تو میں ان کو زندگی کی
ان سہولیات سے خوشی پہنچاتا ۔ وہ بیچاری مفلسی کی زندگی بسر کر کے اتنی جلدی چلی
گئیں ۔”
ایک دن میں نے کہہ دیا ۔ شاید وہ زندہ ہوتیں تو انہیں زندگی کی
آسائشات کی طلب نہ ہوتی ۔ خدا ترس لوگ آسائشات سے نہیں ، اپنوں کی خوشی سے خوش
رہتے ہیں ۔ شاید اسے زندگی کی خوشیاں سمیٹتے دیکھ کر زیادہ خوش رہتیں۔ خیر شاید کے
علاوہ اگر واقعی ان کو خوشی پہنچانا چاہتے ہو تو اللہ جل شانہ نے توفیق عطا فرمائی
ہے جو شاید ان کی حیاتی میں نہ ہوتی ۔ کہ اب ان کے نام پہ کوئی صدقہ جاریہ کا
سلسلہ چلا دو ۔ جیسے کسی دو بچوں کو عالم فاضل بنادو جو اپنی زندگی اللہ جل شانہ
کا نام بلند کرنے پہ صرف کریں ۔ اور یہی تربیت وہ اپنی اولاد کی کریں ۔ تو یہ ایک
بہترین صدقہ جاریہ ہوسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے کام ہیں جو اس زمرے میں آتے
ہیں ۔
اکثر بہت سے دوستوں کی باتوں اور اپنے ذہن میں امڈتے خیالات پہ
غورو فکر ہوتا ہے تو محسوس ہوتا ہے ہم اپنے نفس کو بہلانے کا سامان زیادہ کرتے ہیں
، خواہشات کی نوحہ خوانی زیادہ اور عملیت سے کوسوں دور رہتے ہیں
No comments:
Post a Comment