شہیر شجاع
مغرب اور اس کی تحقیق، ایجادات و معاشرت کے غیر
معمولی متاثرین جو اتنا متاثر ہیں کہ انہوں نے مسلمان ہوتے ہوئے اسلام کو سیکھنا
تو کیا محض مطالعہ تک کر لینا فضول سمجھا ۔۔۔۔۔۔۔ عصری علوم میں بڑی بڑی ڈگریاں
حاصل کر کے ۔۔۔۔ وہ بھی معاشرے کے۔۔۔۔۔نہیں ۔۔۔بلکہ اسلام پسندوں کے ناقد بن گئے
۔۔۔۔ مولوی تو ان کے بائیں ہاتھ کا کوئی پیادہ ہے جس کی رگ رگ سے وہ واقف ہیں ۔۔۔۔
ہر برائی کی جڑ میں اسی بیچارے مسکین کو گھسیٹ ، لا کھڑا کر تے ہیں ۔۔۔
جب ہم تمام علوم و فنون کے ماہرین کی طرف طائرانہ
نظر ڈالتے ہیں تو ۔۔۔ بیشک اسلامی علوم کے ماہر بھی اپنے مقاصد سے بیگانہ ہیں ۔ لیکن
پھر بھی ایک بڑی تعداد سرگردان عمل ہے ۔۔۔۔۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ خامیاں زیادہ کھل
کر سامنے آتی ہیں جبکہ اچھائیوں سے صرف نظر کیا جاتا ہے ۔۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ
بھی ہے کہ ۔۔۔۔ عوام الناس کو ۔۔۔۔۔ علماء سے بد دل رکھا جائے ۔۔۔۔ تاکہ معاشرہ
مسلسل تباہی کی جانب گامزن رہے ۔۔
دوسری جانب اسلام کو سائنس و ٹیکنولوجی کے تناظر میں دیکھنے والے ہمہ وقت
۔۔۔۔۔ اسلام پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک فقرہ خوب استعمال کرتے ہیں کہ
"مغرب تحقیق و ایجادات کے معاملے میں ہم سے سو سال
آگے نکل گیا ہے ۔۔۔ اور یہ فتوے بازی سے آگے نہیں بڑھ پائے"
بیشک اس میں کوئی دو رائے نہیں ۔۔۔ حقیقت ہے ۔۔۔۔۔
دراصل بات یوں ہے کہ اپنی ناکامی کو بھی تسلیم نہ کرتے ہوئے سارا ملبہ اسلام
پسندوں پر ڈال دیتے ہیں ۔۔۔ گرچہ وہ خود اس میدان میں موجود ہیں تو یہ ان کی ذمہ
داری ہے کہ آگے بڑھیں اور اپنے آپ کو منوائیں ۔۔۔۔ کسی ایک ایجاد میں بھی جو وہ
مسلمانوں کا نام شامل کر پائے ہوں ۔۔۔۔۔۔ بلکہ جو تحقیق سائنس و ٹیکنولوجی کے میدان
میں مسلمانوں کے عروج کے زمانے میں مسلمان سائنسدانوں کے ہاتھوں انجام پائیں ۔۔۔
ان کو بھی وہ نہ بچا پائے ۔۔۔۔ میں دعوے
سے کہہ سکتا ہوں کہ مولوی گر سائنسدان ہوتا تو مقابلہ یکسر مختلف ہوتا ۔۔۔۔۔ یہ
مولوی کی ناکامی ہے کہ اس نے اپنے آپ کو اور اپنے اطوار کو نہیں بدلا ۔۔ بلکہ
معذرت کے ساتھ لکیر کے فقیر کی مانند ایک راہ پکڑی اور اس پر چلتا رہا ۔۔۔۔ سو ڈیڑھ سو سال پہلے وقت کی ضرورت اور تھی ۔۔۔
لیکن آج کی ضرورت اور ہے ۔۔۔ مولوی کو اپنے مدارس کے نظام میں تبدیلی کی ضرورت ہے
۔۔۔ جہاں سے صرف دینی عالم ہی نہ پیدا ہو ۔۔ بلکہ دین کے ساتھ ساتھ دوسرے علوم میں
بھی دسترس رکھتے ہوں ۔۔۔۔۔ لیکن جو جدید
علوم و فنون کی طرف راغب ہیں ۔۔ انہوں نے بھی کونسا تحقیق و ایجادات میں اسلامی نام
شامل کر دیا ۔۔۔ تنقید در تنقید کے بجائے ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی ضرورت
ہے ۔۔۔۔ ہر شخص اپنی جگہ معاشرے و ثقافت کا ۔۔۔۔ پسپائی و کمزوری کا ذمہ دار ہے
۔۔۔ خواہ وہ مولوی ہے یا انجینئر یا ڈاکٹر ۔۔۔ ادیب ہے یا صحافی ۔۔۔ استاد ہے یا
استانی ۔۔۔۔
"
No comments:
Post a Comment