Wednesday, April 13, 2016

امارت و تجارت اور ہماری ذہنی اپج



صرف اتنا ہی جان لینا میرے لیے کافی ہے کہ یہ تاجر ہیں ۔۔۔ اور امارت و تجارت کا آپس میں میل جول نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔ تاجر ہمیشہ اپنے سرمایے کا مفاد سب سے مقدم رکھے گا ۔۔۔۔ جبکہ ۔۔۔ امیر کے لیے اس کی جمعیت کا مفاد مقدم ہوگا ۔۔۔۔  ۔۔۔ اسی طرح ۔۔۔۔ امیر اور عام کی تفریق میں اخلاقیات کا بڑا عمل دخل ہے ۔۔۔۔ ایک ہی عمل کسی عام شخص کی نسبت برا نہ مانا جاتا ہو ۔۔۔ لیکن وہی عمل امیر ۔۔۔ کی نسبت بہت معنی رکھتا ہے ۔۔۔۔ کیونکہ وہ ایک پوری قوم کی رائنمائی کا دعویدار ہوتا ہے ۔۔۔۔ وہ ایک بہت بڑی جمعیت کے نمائندے کی حیثیت سے جانا جاتا ہے یعنی سفیر السفراء ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تو وہ مقام ہے جہاں ساری جمعیت اپنے حق میں بہتر فیصلے کرنے کے لیے اس پر اعتماد کرتی ہے ۔۔۔۔۔ سو جمعیت کے افراد گناہ گار بھی ہونگے تو عام بات ہوگی ۔۔۔۔ مگر گناہ اگر امیر سے سرزد ہوجائے تو بلاشبہ یہ عام بات نہیں کہلائے گی ۔۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...