Sunday, May 8, 2016

افسانہ ۔۔۔۔شاہ پرست

افسانہ ۔۔۔۔شاہ پرست 

شہیر شجاع 

وہ ایک معمولی سے قطعہ میں ساری زمین کی بادشاہت کی خطابت کے ساتھ جلوہ افروز تھا ۔ آس پاس اس کے  جوکروں کی فوج در موج موجود رہتی ۔ وہ کہتا میں رات اڑ کر دشمن کی خبر دریافت کر لاتا ہوں ۔۔ اور وہ فوج ۔۔ موج میں واہ واہ کرتی اور محل کے در و دیوار سردھنتے ۔ جن دیوراوں کے پار ایک بہت ہی بڑا انسانوں کا مجمع اس بادشاہ کی نظامت کا آسرا لیے اپنے سے کئی گنا طاقتور استبداد سے لڑ مرنے کو تیار تھا ۔ جس کی خبر شاید  اس کے خواب  کی اڑان  کو دستیاب نہیں تھی ۔ اس مجمع  میں ایسا جوش و ولولہ تھا کہ دنیا کے ہر استبداد کو تہہ و بالا کردے ۔ مگر انہوں نے چشم تصور میں خواب  کی اڑان میں خرگوش کا پیچھا کرتے شخص کی امارت کو تسلیم کر رکھا تھا ۔ مگر اپنے سراپے پر نگاہ ڈالنے ، اور امارت کی قابلیت جانچنے  کی صلاحیت کسی میں نہ تھی ۔کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا ۔۔۔ کہ ان کا امیر کوئی مرد میدان ہونا چاہئے ۔۔۔ مگر وہ شاہ پرست تھے ۔۔۔ جس کی بنیاد صدیوں میں  اپنی جڑیں تنو مند کر چکی تھی ۔ اور اب پاداش یہ کہ ۔۔۔۔  جوش و ولے اور غیض وغضب سے بھرپور مجمع کو دشمن نے روندتے ہوئے ۔۔۔ تصوراتی امارت کے حقدار کے قلعے پر دھاوا بولا ۔۔  کہنے کو تو وہ بادشاہ تھا ۔۔۔ نام بہادر شاہ تھا ۔ مگر خواب کی سرزمین کی جانب محو سفر ہوا ۔ جہاں اس کی شان امارت اس کے انتظار میں تھی ۔ ۔۔ جبکہ بھرا پرا مجمع ۔۔ منتشر ہوکر ۔۔ استبداد کے آگے ڈھیر تھا ۔ ۔ بس چنگاریاں تھیں جس کا مستقبل  کاتب تقدیر لکھ رہا تھا۔اور وہ فقیرانہ شان سے  خواب چن رہا تھا ۔۔ آن کی آن میں لوگوں کی ٹھوکروں میں پل رہا تھا ۔

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...