دیہاتی ، گنوار
شہیر شجاع
وہ چار اکثر ملکی حالات و واقعات ، خصوصا سیاسی خبروں پر زور و شور سے تجزیے کرتے ، آپس میں
لڑ پڑتے ، ہر ایک کو بزعم خود دانشوری کا خمار تھا ۔ پانچواں
ان سے الگ تھلگ کچھ دیر رک کر ان کا چہرہ تکا کرتا ۔ یہ لوگ اچٹتی نگاہ اس
کی جانب ڈالتے ، ذرا مسکراتے اور گرما گرمی میں مشغول ہوجاتے ۔ ایک دن حسب معمول گرما گرمی جاری تھی ۔ آج ہی ایک دہشت گردی کا بڑا واقعہ
رونما ہوا تھا ۔ ہر ایک بڑھ چڑھ کر اپنے
دلائل دے رہا تھا ۔ وہ ان کے درمیان آیا
اور کہا دیکھو بھائیو ! اور اپنے سیل فون
میں چند تصویریں انہیں دکھانے لگا ۔
ایک تصویر خستہ حال کچے گھر کی تھی ۔ پوسیدہ دیواریں بذات خود ہی اپنی کہانی سنا رہی تھیں ۔ کہا یہ
میرا گھر ہے ، اس کے ساتھ ہی اپنے گاوں کی تصویریں دکھائیں ۔
یہاں ہم جتنے بھی لوگ رہتے ہیں اکثر کے پاس تعلیم نہیں ہے ۔
ہمارے بچے بڑے بوڑھے یا تو " صاحب" کی غلامی کرتے ہیں ، یا شہروں میں جا
کر مزدوری کرتے ہیں ۔ چند ایک جو کچھ اچھے پیسے کمانے لگتا ہے وہ شہر میں ہی کسی کرائے کے مکان میں اپنے بچوں کو
لے جاتا ہے ۔ پھر بھی اکثر وہاں کے اسکولوں
کی فیسیں ادا کرنے کے لائق نہیں ہوتے ۔ اور اس گاوں میں جو سرکار کا اسکول ہے
وہ صاحب کے لڑکوں کا " اڈہ" بنا ہوا ہے ۔ علاج کے لیے ہمارے دادے نانے کے نسخوں پر گزارہ کرنا پڑتا ہے ۔ اللہ بھلا
کرے " مولی ساب " کا ، گاوں والوں نے مٹی کا ایک کمرہ مسجد کے طور پر بنادیا ہے جہاں وہ نماز پڑھاتے
ہیں اور ہمارے بچوں کو قرآن سکھا دیتے ہیں ۔ ساتھ ہی ایک اور چھوٹے سے گھروندے میں
ان کے بیوی بچے رہتے ہیں ۔
ساب جو لوگ شہر جا کر مزدوری کرتے ہیں ان کو بھی وہاں دیہاتی
، گنوار اور نہ جانے کیسی کیسی ذلت بھری گالیوں سے نوازا جاتا ہے ۔ پر وہ مجبور
ہیں ۔ ان کو اپنے بیوی بچوں کا پیٹ نظر آتا ہے ۔ وہ بس ایک جانور کی طرح ہیں ۔ صبح
سے شام تک مزدوری ہوگی تو پیٹ بھرے گا۔
ساتھ ہی ایک تصویر دکھائی کہا یہ میرا بھائی ہے جو کل
دھماکے میں ختم ہوگیا ۔ اس کے تین بچے اور ایک بیوی ہے ۔ جاہل تھا اس کی اولاد بھی جاہل ، اور اب اس
اولاد کی اولاد بھی جاہل ہی رہے گی ۔ مولی
ساب کونسا سرکار سے تنخواہ لے رہا ہے ؟ لیکن وہ ہمیں تعلیم دے رہا ہے ۔ ہمارے دادے
نانے کون سے سرکاری معالج ہیں ؟ لیکن وہ ہمارا علاج کر رہے ہیں ۔ ہمارے ہاتھ پیر سلامت ہیں ہم مزدوری کرتے ہیں
دو وقت کی روٹی کمالیتے ہیں ، زندگی گزر رہی ہے ۔ ساب ہم لوگوں کو آپ لوگوں کی اس سیاست ویاست سے
کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ یہ کہتا ہوا وہ اپنے کام کی جانب چل دیا ۔ اور
ان چاروں نے اس کی جانب دیکھا اور بڑبڑائے جاہل ، گنوار ۔
No comments:
Post a Comment