Saturday, February 18, 2017

دیہاتی ، گنوار

دیہاتی ، گنوار
شہیر شجاع
وہ چار اکثر ملکی حالات و واقعات ، خصوصا سیاسی   خبروں پر زور و شور سے تجزیے کرتے ، آپس میں لڑ پڑتے ، ہر ایک کو بزعم خود دانشوری کا خمار تھا  ۔ پانچواں  ان سے الگ تھلگ کچھ دیر رک کر ان کا چہرہ تکا کرتا ۔ یہ لوگ اچٹتی نگاہ اس کی جانب ڈالتے ، ذرا مسکراتے اور گرما گرمی میں مشغول ہوجاتے ۔  ایک دن حسب معمول گرما گرمی  جاری تھی ۔ آج ہی ایک دہشت گردی کا بڑا واقعہ رونما ہوا تھا ۔  ہر ایک بڑھ چڑھ کر اپنے دلائل دے رہا تھا ۔ وہ  ان کے درمیان آیا اور کہا دیکھو بھائیو ! اور اپنے سیل فون  میں چند تصویریں انہیں دکھانے لگا ۔  ایک تصویر خستہ حال کچے گھر کی تھی ۔ پوسیدہ دیواریں  بذات خود ہی اپنی کہانی سنا رہی تھیں ۔ کہا یہ میرا گھر ہے ، اس کے ساتھ ہی اپنے گاوں کی تصویریں دکھائیں ۔ 
یہاں ہم جتنے بھی لوگ رہتے ہیں اکثر کے پاس تعلیم نہیں ہے ۔ ہمارے بچے بڑے بوڑھے یا تو " صاحب" کی غلامی کرتے ہیں ، یا شہروں میں جا کر مزدوری کرتے ہیں ۔ چند ایک جو کچھ اچھے پیسے کمانے لگتا ہے وہ  شہر میں ہی کسی کرائے کے مکان میں اپنے بچوں کو لے جاتا ہے ۔ پھر بھی اکثر وہاں کے اسکولوں  کی فیسیں ادا کرنے کے لائق نہیں ہوتے ۔ اور اس گاوں میں جو سرکار کا اسکول ہے وہ صاحب کے لڑکوں کا " اڈہ" بنا ہوا ہے ۔ علاج کے لیے  ہمارے دادے نانے  کے نسخوں پر گزارہ کرنا پڑتا ہے ۔ اللہ بھلا کرے " مولی ساب " کا ، گاوں والوں نے مٹی کا ایک کمرہ  مسجد کے طور پر بنادیا ہے جہاں وہ نماز پڑھاتے ہیں اور ہمارے بچوں کو قرآن سکھا دیتے ہیں ۔ ساتھ ہی ایک اور چھوٹے سے گھروندے میں ان کے بیوی بچے رہتے ہیں ۔ 
ساب جو لوگ شہر جا کر مزدوری کرتے ہیں ان کو بھی وہاں دیہاتی ، گنوار اور نہ جانے کیسی کیسی ذلت بھری گالیوں سے نوازا جاتا ہے ۔ پر وہ مجبور ہیں ۔ ان کو اپنے بیوی بچوں کا پیٹ نظر آتا ہے ۔ وہ بس ایک جانور کی طرح ہیں ۔ صبح سے شام تک مزدوری ہوگی تو پیٹ بھرے گا۔ 
ساتھ ہی ایک تصویر دکھائی کہا یہ میرا بھائی ہے جو کل دھماکے میں ختم ہوگیا ۔ اس کے تین بچے اور ایک بیوی ہے ۔  جاہل تھا اس کی اولاد بھی جاہل ، اور اب اس اولاد کی اولاد بھی جاہل ہی رہے گی ۔  مولی ساب کونسا سرکار سے تنخواہ لے رہا ہے ؟ لیکن وہ ہمیں تعلیم دے رہا ہے ۔ ہمارے دادے نانے کون سے سرکاری معالج ہیں ؟ لیکن وہ ہمارا علاج کر رہے ہیں  ۔ ہمارے ہاتھ پیر سلامت ہیں ہم مزدوری کرتے ہیں دو وقت کی روٹی کمالیتے ہیں ، زندگی گزر رہی ہے ۔ ساب  ہم لوگوں کو آپ لوگوں کی اس سیاست ویاست سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔   یہ کہتا ہوا وہ اپنے کام کی جانب چل دیا ۔ اور ان چاروں نے اس کی جانب دیکھا اور بڑبڑائے جاہل ، گنوار ۔

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...