" جنسی سراسیمگی " پر ایک "جدید تعلیم یافتہ "
دوست تجزیہ کرتے ہوئے کہتے ہیں ۔ یہ بیمار اذہان ہیں جو اس طرح سے متاثر ہوتے ہیں
۔ خوبصورتی جمالیاتی حس کو تسکین پہنچاتی ہے ۔ نہ کہ جنسی جذبات ابھارتی ہے ۔ عصمت
چغتائی و منٹو کے جنسی موضوعات پر بھی معترضین
کو یہی طعنہ دیا جاتا ہے ۔ انہیں موضوعات پر ممتاز مفتی کے ادب کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ کیا عجب
طرفہ تماشہ ہے ۔ جبلت کے معانی بھی اپنی مرضی سے طے کیے جائینگے ۔ انسان شاید اپنی
جبلت میں فی زمانہ صالحین سے بھی ایک درجہ آگے متقین کی صف میں شامل ہوگیا ہے ۔ جہاں برہنگی بھی جذبات برانگیختہ نہیں کرتی ۔ مگر
"حیاء" مسئلہ "فرد کی آزادی "سے متضاد ہے ۔
Wednesday, February 22, 2017
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
فوکس
فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...
-
آج ہم اس زمانے میں جی رہے ہیں جہاں ہم نے اسی رویے کو اپنا رکھا ہے ۔ تعمیر و تنقید ساتھ ساتھ چلتے ہیں یعنی تعمیر ہوگی تو تنقید بھی ہوگی ۔ اور...
-
آئی جی پولیس افضل شگری نے ایک پلاٹ اپنے نام پر لیا ، دو پلاٹ اپنی بیگم ، اور دو پلاٹ اپنی بیٹی کے نام پر لیے ۔ یہ وہ پلاٹس ہیں جو پولیس شہ...
-
حقوق نسواں اور نو مسلم عورت ڈاکٹر لیزا کلنگر ۔۔۔۔ ایک امریکی خاتون ڈاکٹر ہیں ۔ اسلام قبول کرنے کے بعد سے کافی سرگرم مبلغہ رہی ہیں ۔ اسل...
No comments:
Post a Comment