محمد شہیر شجاع
میری
نظر میں میدیا بروزن پروپیگنڈا ہے ۔۔۔۔۔ حالیہ عرصے میں جس شدت سے اس کو استعمال
کیا گیا ہے اس کی نظیر ملنا مشکل ہے ۔۔۔۔۔ کسی بھی چینل کا بٹن دبائیں ۔۔ وہ
نظریاتی وار کرتا نظر آئے گا ۔۔ کسی منبر و مسجد پر الزام تراشتے ہوئے
کوئی فوٹیج نہیں دکھائی جائے گی ۔۔۔ لیکن وہ الزام فرد جرم عائد کرنے کے بعد سزا
تک سنا ڈالنے کے مترادف ہوگا ۔۔۔۔ اسی تناظر میں تجزیہ نگار کے تجزیے آئے دن نظرسے
گزرتے رہتے ہیں ۔۔۔۔ اور میں سوچتا ہوں ۔۔ کہ اگر فرقہ
واریت ہی مسلمانوں کے زوال کا سبب ہے تو ۔۔ فی زمانہ سیاست میں ملا متحدہ مجلس عمل
جیسی قیادت سامنے لاتے ہیں ۔۔۔ ایک ہی محلے میں کئی فرقوں کی مساجد میں بیک وقت
لوگ نمازیں ادا کر رہے ہوتے ہیں ۔۔ بہت سی باتوں پر محلے دار منبر پر ہونے والے
امور سے اذیت پہ مبلا ہوتے ہیں ۔۔ لیکن خاموش رہتے ہیں کہ ۔۔ کچھ کہا تو اسے
مخالفت سے تعبیر کیا جائے گا ۔۔۔۔۔ جب ہر لمحہ دنیا میں مسلمان قتل ہو رہا ہے تو
قاتل کی کوئی شناخت نہیں ہے ۔۔۔۔ اور بے شناخت قاتل کے سر پہ عمامہ باندھ دینا ۔۔
پروپیگنڈے ۔۔۔۔۔ کے لیے کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔ زمینی حقائق جو ہیں سو ہیں۔۔۔۔
مسلمان
حکمرانوں کی عیاشیاں تو بالکل بجا ہیں ۔۔۔ کیونکہ انہیں روکنے ٹوکنے والا جو نہیں
۔۔۔۔۔ ان پر سرسری بات ہوگی ۔۔ جبکہ اپنی عیاشیوں کو کھلی چھوٹ رہے گی ۔۔۔۔ تختہ
دار پر تو ملا نے ہی چڑھنا ہے۔
No comments:
Post a Comment