ہماری ذہنی ساخت ہی مکمل طور پر مجرمانہ ہوچکی ہے ہم جرم کو جرم نہیں سمجھتے بلکہ فخریہ بیان کرتے ہیں یہ بھی ایک درست تجزیہ ہے ۔ مگر اس میں ایک خامی ہے ۔ جنس کا تعلق شہوات سے ہے اور محض قوانین سے نہیں روکا جا سکتا اس کے لیے ایک طویل المدت پالیسی درکار ہے جو اس نسل کو نہیں تبدیل کرسکتی مگر آئیندہ نسل میں جا کر یہ تبدیلی نظر آنے کے امکانات ہیں ۔ وہ تعلیمی نظام سے لیکر نکاح کے رواج تک کے تمام مراحل پر مشتمل ہوسکتا ہے ۔ جس میں پرہیزگاری کی اہمیت زیادہ ہے اور یہی تعلیمی نظام کا بنیادی مقصد ہونا چاہیے ۔
Sunday, August 22, 2021
ہراسانی کیسے ختم ہو
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
فوکس
فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...
-
آج ہم اس زمانے میں جی رہے ہیں جہاں ہم نے اسی رویے کو اپنا رکھا ہے ۔ تعمیر و تنقید ساتھ ساتھ چلتے ہیں یعنی تعمیر ہوگی تو تنقید بھی ہوگی ۔ اور...
-
آئی جی پولیس افضل شگری نے ایک پلاٹ اپنے نام پر لیا ، دو پلاٹ اپنی بیگم ، اور دو پلاٹ اپنی بیٹی کے نام پر لیے ۔ یہ وہ پلاٹس ہیں جو پولیس شہ...
-
حقوق نسواں اور نو مسلم عورت ڈاکٹر لیزا کلنگر ۔۔۔۔ ایک امریکی خاتون ڈاکٹر ہیں ۔ اسلام قبول کرنے کے بعد سے کافی سرگرم مبلغہ رہی ہیں ۔ اسل...
No comments:
Post a Comment