Monday, January 12, 2015

رانگ نمبر


شہیر شجاع
جب پیرس میں اخباری دفتر میں تشدد کی واردات ہوئی تو ہر طرف سے اس کی مذمت میں بیانات آئے ۔۔۔۔  بیشک مذمت ہونی بھی چاہیے ۔۔۔ لیکن سب سے اہم بیان ترکی صدر کا تھا " ہم اس تشدد کی مذمت کرتے ہیں لیکن اس کی وجوہات کو بھی ختم کرنے کی بھی ضرورت ہے " ۔۔۔  انہوں نے ایسا کیوں کہا ؟ ۔۔ کیونکہ ان میں اب بھی غیرت باقی ہے ۔۔۔ جب اس جریدے نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے گستاخانہ خاکے چھاپے تو ۔۔۔ مسلمان اس معاملے کو حل کرنے کے لیے عدالت گئے ۔۔ جہاں ۔۔۔ انہیں آزادئ اظہار میں رکاوٹ کا طعنہ دے کر دفع کر دیا گیا ۔۔۔ اس کے بعد اس جریدے کے ایڈیٹر کو مزید شہہ مل گئی ۔۔ اور وہ مسلسل اس کام میں لگ گیا ۔۔۔ جبکہ مسلمان مسلسل قانونی چارہ جوئی میں مصروف رہے  ۔۔ لیکن عدالت ، حکومت نے ان کی ایک نہ سنی ۔۔۔۔ آخر کار کہیں کسی نے تو تشدد کا راستہ اختیار کرنا تھا...
مذہبی تعصب تو وہاں بھی عیاں تھا ۔۔ پھر کسی کو کیوں نظر نہ آیا ؟ ۔۔۔  ...
آج پاکستان میں سانحہ پشاور کے دردناک سانحے کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔ مذہب کے خلاف " مذہبی ٹھیکیدار" کا سہارا لے کر ۔۔۔ مذہب کی حیثیت کو ہی ختم کرنے کی جو کوششیں شروع ہوئی ہیں ۔۔۔ کیا وہ کسی بھی منطق سے درست نظر آتی ہیں ؟ ۔۔۔۔  دہشت گرد دہشت گرد ہوتا ہے ۔۔۔  اسے مذہب سے جوڑ کر دہشت گردوں کو  کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے ۔۔۔  ہم سیکولر ہیں نا لبرل ۔۔ ہم مذہبی اقدار کی حامل  قوم ہیں ۔۔۔ ویسے تو ہم ۔۔ اپنا سب کچھ لٹا بیٹھے ہیں ۔۔۔ لے دے کر جو بچا رہ گیا ہے ۔۔۔ اسے بھی نابود کرنے کے لیے ۔۔۔۔۔ خؤد ہی کھڑے ہوگئے ہیں ۔۔۔
جب دنیا میں جہالت تھی ۔۔۔ انسانیت نا پید تھی ۔۔۔ لڑکی کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا ۔۔ بات بات پر انسان کی جان لے لی جاتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو انسانیت کا درس لے کر ۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلام آیا تھا ۔۔ جس نے انسان کو جینے کا سلیقہ سکھایا ۔۔۔ رہن سہن کے آداب بتائے ۔۔ میل جول کے اطوار پہنائے...
پاکستان کے نظام میں عدل نام کی کوئی چیز جب ہے ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سالہا سال سے برپا دہشت گردی ۔۔ خون ریزی  ۔۔ پر ملزمان کی شناخت نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو آج مذہب پر اتنا بڑا وار کیوں ؟ ۔۔۔  بیشک ۔۔ مذہب کی آڑ میں ۔۔۔۔ بہت سا فساد برپا ہے ۔۔۔۔  نظام کو شفاف بنائیں ۔۔۔ ان فسادیوں کو بے نقاب کریں ۔۔۔۔۔ لیکن اس طرح سے اپنی ہی جڑوں کو  کمزور کرنا کسی بھی طریقے سے  کیسے درست ہو سکتا ہے ۔۔۔۔ ۔  آج جہاں دیکھو ۔۔ شور بپا  ہے ۔۔۔۔ داڑھی  ، ٹوپی والے دہشت گرد ہیں ۔۔ ان میں اخلاق و تہذیب نہیں ۔۔۔ انہیں جیسے صرف یہ سکھایا جاتا ہے کہ  جیکٹ پہنو اور خود کو اڑا دو ۔۔ جنت ملے گی حوریں ملیں گی ۔۔۔۔۔۔۔  کیسی غلیظ سوچ کو پروان چڑھایا جارہا ہے ۔۔۔۔۔۔  پاکستان ایک ایسی سر زمین ہو گئی ہے ۔۔ جہاں من چاہا  کچھ بھی کیا جا سکتا ہے ۔۔۔ہمیں کسی بھی رخ پر ہنکا کر لے جایا جا سکتا ہے ۔۔۔ ہمیں  کالے کو گورا اور گورے کو کالا دکھا کر یقین بھی دلایا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔  ہم کتنے  بے حس ہو چکے ہیں ۔۔۔ ہمیں علم ہی نہیں ۔۔۔ ہم کہاں جا رہے ہیں اور کیوں جا رہے ہیں  ؟ 

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...