Tuesday, January 6, 2015

ایل مشغرب

محمد شہیر شجاع


مولوی کا لفظ جب ان کے سامنے سے گزرتا ہے تو ۔۔۔۔۔۔ تخیل میں ایک ایسی کریہہ تصویر سامنے آجاتی ہے جن کی نس نس میں درندگی ، حیوانیت ، جنسی تشدد ، بھری پڑی ہوں ۔۔۔ جو سانس بھی لیتے ہوں تو ۔۔۔ اس میں بدبو آتی ہو ۔۔ جو انسانیت کی شکل میں درندے ہیں ۔۔۔ جو معاشرے میں ۔۔۔۔ اللہ اور رسول کا نام  لیکر معاشرے کا ناسور بنے ہوئے ہیں ۔۔ جن کے ذہن پر خون اور کندھے پر بارودی جیکٹ چڑھی ہے ۔۔۔ وغیرہ وغیرہ..
برائی کس معاشرے میں نہیں ہے ؟ ہر معاشرہ فی زمانہ برائی کا پٹارہ ہے ۔۔۔ لیکن ہم جب اسلامی معاشرے کی بات کرتے ہیں تو اس میں کلیدی کردار کس کا ہوتا ہے ؟َ اس کا اب تک کوئی تعین نہیں ہوا ۔۔۔۔۔
ایک اور آواز گونجتی ہے ۔۔ مشرقی تہذیب ۔۔۔۔
جس تہذیب کو اپنے ہی ہاتھوں منوں مٹی تلے خود ہی دباتے جا رہے ہیں ۔
 .پھر یہ مولوی ۔۔۔ کی غلاظت کہاں سے در آئی?
کہتے ہیں اس میں جنسی درندگی ہے جو ۔۔۔۔ کلیوں کی نشونما ہونے سے پہلے ہی اس کے ذہن میں غلاظت بھر دیتا ہے ۔۔ وغیرہ وغیرہ..
 مدارس ۔۔ جہاں مخلوط تعلیمی نظام کا دستور نہیں ہے اور نہ ہی ہو سکتا ہے ۔۔۔۔ جہاں کی طالبہ کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی دیکھ لینا ۔۔ اس طالبہ کو پریشان کر دیتا ہے ۔۔۔۔ اور طالبعلم جو صبح سے شام تک سوائے اللہ اور رسول کے اور کچھ نہیں سیکھتا ۔۔۔۔ کھانے میں ۔۔۔۔ سوکھی روٹی ۔۔۔ اور پانی والی دال کھاتا ہے ۔۔۔۔ ان میں بہت سے اسیے بھی ہوتے ہیں ۔۔۔ جو اپنے نفس پر قابو نہیں رکھ پاتے ۔۔۔۔ اور ان گناہوں کی طرف مائل ہو جاتے ہیں ۔۔ جو معاشرے کا سب سے بد ترین  "فعل" ہے ۔
ٹھیک اسی طرح جس طرح کالج یونیورسٹیز میں ۔۔۔ بوائے فرینڈز اور گرل فرینڈز کا دستور ہے ۔۔۔ جہاں زنا بالجبر بھی ہوتا ہے ۔۔ اور زنا کو محبت کا نام بھی دیا جاتا ہے..
 جب مدرسے کا طالبعلم فراغت پانے کے بعد ۔۔۔ روزی روٹی کی فکر میں آتا ہے تو وہ اپنے آپ کو کہیں بھی نہیں پاتا ۔۔۔ کیونکہ اس کے لیے مدارس نے کبھی سوچا ہی نہیں ۔۔۔۔۔ آخر کار ۔۔ کسی مسجد میں پیش امام ہو جاتا ہے ۔۔۔ آپ کے ہی گھروں کے دروازے کھٹکھٹاتا ہے اور آپ کے بچوں کو قرآن و حدیث کی تعلیم بہم پہنچاتا ہے
 
دنیاوی ہر آسائش سے دور ۔۔۔۔ صبح و شام کرتا ہے ۔۔۔ زندگی گزارتا ہے ۔۔۔۔ خوش رہتا ہے ۔۔۔ خؤش اخلاق ہوتا ہے ۔۔۔ جو صاحب حیثیت ہوتے ہیں ۔۔۔ وہ کوئی تجارت کر لیتے ہیں ۔۔۔۔ اور جو کچھ زیادہ ہی صاحب حیثیت ہوتے ہیں وہ اپنا مدرسہ بنا لیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ جس طرح ۔۔۔۔۔۔۔۔ آج پاکستان کی گلی گلی میں اسکول نما فیکٹریاں لگی ہیں..
میڈیکل میں ۔۔۔ بیماریوں سے بچاو کی ترکیبیں بتائی جاتی ہیں ۔۔۔۔۔۔ ٹھیک اسی طرح مدارس میں ۔۔۔ اپنے نفس و ایمان کو محفوظ رکھنے کے لیے ان عناصر کا بتایا جاتا ہے جو مضر ایمان و نفس ہیں ۔۔۔۔
  یہ ایک ایسا نقطہ ہے ۔۔۔۔ جہاں کام کرنے کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔ کیونکہ اس نقطے پر آکر ۔۔۔۔ کم علمی و کم فہمی معاشرے کی تباہی کا باعث بننے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ،،،،۔۔۔۔۔ ٹھیک اسی طرح جس طرح سے ۔۔۔۔ ہمارا 

میڈیاایک سطر چھوڑ دے اور ہلچل مچ جائے
جب تک مولوی ماسٹر کی تفریق کو ۔۔۔۔۔۔ ختم کر کے ۔۔۔ ایک نظر سے نہین دیکھا جائے گا
۔۔۔۔۔۔ یہ طبقہ دو حصوں میں ہمیشہ بٹا رہے گا ۔۔۔۔  لائم لائٹ میں ۔۔۔ مولوی کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے ۔۔۔۔ جب کہ دوسرے طبقے کا علمی ذریعہ لائم لائٹ ہے ۔۔۔۔۔۔۔ یا تو دونوں کو برابر حصہ داری دی جانی چاہیے ۔۔۔۔۔۔ یا پھر مولوی کو خود اس آنچ کو مکمل آگ کی صورت میں بھڑکنے سے پہلے ہی ۔۔۔۔۔۔ سامنے آکر ہر ہر سطح پر اپنے آپ پیش کرنا چاہیے ۔۔۔اپنے مدارس کے نظام میں نظر ثانی کرنی چاہیے ۔۔۔ کہ ہر سال ۔۔۔۔۔۔ لاکھوں طلباء سند لے کر باہر معاشرے کا حصہ بنتے ہیں ۔۔۔۔۔ آخر ان کا مستقبل کیا ہے ؟ 

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...