محمد شہیر شجاع
مجھ سے اب ہلا نہیں جا رہا ۔۔۔۔ مجھ میں طاقت نہیں رہی ۔۔
کل بہت سارے لوگ بڑی بڑی گاڑیوں
میں اچھے اچھے کپڑے پہن کر آئے تھے ۔۔۔
آپس میں بہت باتیں کر رہے تھے ۔۔ اور کوئی تصویریں بھی کھینچ رہا تھا ۔۔۔
ہاں بہت ساری تصویریں کھینچی گئیں ۔۔ اور جب مین نے بھی ایک تصویر میں شامل ہونے
کی کوشش کی ۔۔ تو مجھے ایک زور کا دھکا پڑا تھا ۔۔ جس سے میرے گٹھنے چھل گئے تھے ۔۔
کافی دیر تک میں ٹھیک سے چل بھی نہیں پایا تھا ۔۔
بڑی بڑی مشینیں لائی گئی تھیں
۔۔ انہیں دیکھنے کے لیے میں کبھی کنویں کی منڈیر پر چڑھ جاتا کبھی درخت
پر چڑھ جاتا تھا ۔۔ وہ لوگ بہت دیر تک
رہے تھے ۔۔۔ بہت شور تھا گاوں میں ۔۔۔ لوگ
کہہ رہے تھے ہمارے گاوں میں بجلی آئے گی ۔۔۔
لیکن مجھے تو پیاس لگی تھی ماں ۔۔۔ کتنے دن ہوئے روٹی کا ٹکڑا بھی نہیں ملا
تھا ۔۔ ۔ پھر ایک ایک کر کے سب چلے گئے ۔۔ ۔۔ پانی کی تلاش میں میں
ان کی گاڑی کے پیچھے کتنی دور تک بھاگا تھا ۔۔۔ لیکن وہ چلے گئے ۔۔
ماں کہتی ہے ۔۔ یہ بہت بڑے لوگ ہوتے ہیں ۔۔۔ ان کے پاس بہت پیسہ ہوتا ہے ۔۔
وہ جو چاہے خرید سکتے ہیں ۔۔ تو کیا انہوں نے ساری روٹیاں سارا پانی خرید لیا
تھا ماں ؟ جو اب ہمارے لیے نہیں بچا ۔۔
ماں دیکھو میرے پاس دو روپے ہیں ۔۔ یہ بہت
دنوں سے چھپا کر رکھے تھے ۔۔ ان سے روٹی
نہیں ملتی کیا ماں ؟ ۔۔
اوراس نے میرے سر پر کتنے پیار سے ہاتھ پھیرا تھا اور
مسکرا دی تھی ۔۔ لیکن مجھے کوئی جواب نہیں دیا تھا ۔۔۔ ماں نہ جانے مجھے کہاں سے گھسیٹتی ہوئی لائی
تھی ۔۔۔۔ مجھے اپنی پیٹھ پر جلن محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔
میرا سر ماں کے بازووں
میں بھینچا ہوا تھا ۔۔ اور وہ خود ایک طرف کو ڈھلکی پڑی تھی ۔۔ اس کے ہونٹ سفید تھے ۔۔ ماں ماں ۔۔۔ ماں ۔۔ میں نے زور زور سے اس کو
آواز دینی چاہی ۔۔ لیکن میری آواز حلق میں ہی پھنس کر رہ گئی ۔۔ میں نے اپنے بازو
وں کو حرکت دینے کی کوشش کی ۔۔ وہ بھی بے
سود رہی ۔۔۔ میرے ناک کان میں مکھیاں اور چیونٹیاں آنی شروع ہوگئی تھیں ۔۔ اور میری آواز حلق میں پھنسی ہوئی تھی ۔
No comments:
Post a Comment