Saturday, December 17, 2016

عصبیت کیوں ضروری ہے ۔ ؟

عصبیت  کیوں ضروری ہے ۔ ؟
شہیر شجاع
اخلاقیات کے معیار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اعلی دنیا میں کسی کے ہو ہی نہیں سکتے ان کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ۔ تابعین تبع تابعین وغیرہ وغیرہ ۔۔ ہم کس کھیت کی مولی ہیں ؟
آج دنیا کا ہر شخص ، جماعت ،کسی نہ کسی عصبیت کا حامل ہے ۔ جس عصبیت کے تحت اس کی خود اعتمادی کا دارومدار ہے ۔ خواہ وہ قومی ہو ، لسانی ہو ، ذاتی ہو ، عہدہ ہو ،  مذہب ہو ، مسلک ہو ، غرض بنا عصبیت کے تعلقات استوار کرنا ممکن نہیں ہے ۔  لیکن ہر عمل معتدل ہونا ضروری ہے ۔ اسی وجہ سے اس فکر سے کنارہ کرنا افضل ہے ۔ کیونکہ انسان اعتدال کرنے میں سست ہے ۔ 
پاکستان کی سرزمین پر نگاہ دوڑائیں ۔۔ سرسری ہی سہی ۔۔۔ کوئی سندھی ہے ، بلوچی ، پنجابی ، مہاجر ، پٹھان ، سرائیکی ، کشمیری ، وغیرہ وغیرہ ۔۔ ہر دوسرا شخص لسانی عصبیت کا شکار ہے ۔  ہر ایک لسانی عصبیت دوسری عصبیت کو برا سمجھتی ہے ۔ ان کے بارے میں غلط رائے رکھتی ہے ۔ یہ حقیقت ہے ۔ کہیں پنجابی پختون  نفرت ہے تو کہیں مہاجر پختون ۔ کہیں مہاجر پنجابی ، کہیں سندھی مہاجر ، کہیں بلوچی پنجابی ۔ اخبارات میں سرائیکی پٹی کا رونا بھی ہم پڑھتے رہتے ہیں ۔ یہ لسانی عصبیت پاکستانی باشندوں کی جڑوں میں نہایت اندر تک سرایت کر چکی ہے ۔
ایک امریکی  ، یورپئین یا اسرئیلی کی نفسیات کا مشاہدہ کریں تو اندازہ ہوگا ۔ اس کی  عصبیت اس کا مذہب ، اس کے وطن کی سیاسی پالیسی  اور وطنیت کا امتزاج ہے ۔    اور اس میں اس کی پختگی کی وجہ سے وہ دیگر عصبیتوں کا دلی احترام کرنے کا مثبت  جذبہ رکھتا ہے ۔ جبکہ ہم عدم برداشت میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ۔۔ کیونکہ ہماری کوئی عصبیت سرے سے ہے ہی نہیں ۔ بلکہ ہم تعصبات کا شکار ایک ہجوم ہیں جس کے کوئی مقاصد نہیں ۔ محض نظریات ہیں ۔ اقوال ذریں ہیں ۔ اور ڈھیروں مواعظ ہیں ۔  عملی طور پر ہم نفرتوں کو فروغ دینے والا ایسا ہجوم ہیں جس کے آنکھ ، ناک ، کان ، عقل سب غیر کے تابع ہیں ۔
کوئی نہ کوئی ایسی عصبیت تو ضرور ہے جس کا اتباع انسانوں کو جوڑنے ، باہمی محبت و احترام کا باعث ہے ۔ اور یقینا ہے ۔

No comments:

Post a Comment

فوکس

 فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...