محمد شہیر شجاعجب دنیا میں محبت ، یگانگت تھی بھائی چارہ رتھا ،تو اتحاد بھی تھا ۔ خوشحالی کے ساتھ ساتھ خوشیاں بھی تھیں ۔ اطمینان تھا ، سکون تھا ، رعب و دبدبہ تھا ۔ فخر تھا ، عزت تھی ۔ علم کے ابواب ہم ہی سے کھلتے تھے ، اور ساری دنیا سیراب ہونے کو ترستی تھی ۔ ہم فاتح تھے تو مفتوح ہماری تہذیب کے گن گاتے تھے ۔ ہم مفتوح ہوئے تو پھر کسی ماں نے ایوبی و سلطان جنا ،، سوری ، و قاسم و غوری و ابدالی جنا ۔ امام الہند و شیخ الہند سے مدنی و عثمانی ۔۔۔۔۔۔۔ اقبال و جناح ،،، و مودودی ۔۔۔۔۔ پیدا ہوئے ۔اب تک دنیا میں محبت قائم تھی ۔عورت کی عظمت تھی مرد کا دبدہ تھا ، بزرگ کا احترام تھا تو علم کی توقیر تھی ۔ استاد ہونا پیشہ نہیں ذمہ داری تھی ، طالب علم ہونا شوق تھا ، شوق بھی ایسا جیسے فرض ہو ۔ اقدار کی قدر رگ و پے میں بسی تھی ۔پھر ایک دور آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ماں ہونا عورت کے لیے سبکی قرار پایا ،۔ اس کی چار دیواری اسے جیل ، اولاد اسے مرد کی خواہش محسوس ہونے لگی ۔ اس نے آزادی کا نعرہ لگایا ۔معاشرے نے اس معصوم کو روکنا چاہا لیکن اس مرتبہ معاملہ شدید تھا ۔ وہ نہ رکی ۔۔ اسے آزادی ملی ۔محبت کی پیاس شدید ہوگئی ۔ نہ جانے اب کون سی محبت درکار تھی ۔ امن و شانتی نے اپنے آپ کو مسدود کرنا شروع کر دیا ۔ انسان کی جان سے زیادہ قیمتی ، جذبات قرار پائے ۔ ام طارق ، و ام محمد کی جگہ لیلی ، و جولیٹ نے لے لی ،۔۔۔جب مائیں نہ رہیں تو غوری کون سا فرشتہ تھا ۔
Wednesday, April 16, 2014
احساسات کی مار
Labels:
احساس,
پاکستانی قوم,
کالم,
محبت,
ھقوق نسواں کا فریب
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
فوکس
فوکس ہمارے اسلاف بوریا نشین تھے ۔ مگر ان کے کارنامے رہتی دنیا تک کے لیے امر ہوگئے ۔ اس جملے میں فوکس کرنے کی چیز بوریا نشینی نہیں کارنامہ...
-
آج ہم اس زمانے میں جی رہے ہیں جہاں ہم نے اسی رویے کو اپنا رکھا ہے ۔ تعمیر و تنقید ساتھ ساتھ چلتے ہیں یعنی تعمیر ہوگی تو تنقید بھی ہوگی ۔ اور...
-
آئی جی پولیس افضل شگری نے ایک پلاٹ اپنے نام پر لیا ، دو پلاٹ اپنی بیگم ، اور دو پلاٹ اپنی بیٹی کے نام پر لیے ۔ یہ وہ پلاٹس ہیں جو پولیس شہ...
-
حقوق نسواں اور نو مسلم عورت ڈاکٹر لیزا کلنگر ۔۔۔۔ ایک امریکی خاتون ڈاکٹر ہیں ۔ اسلام قبول کرنے کے بعد سے کافی سرگرم مبلغہ رہی ہیں ۔ اسل...
No comments:
Post a Comment