محمد شہیر شجاع
سر سید احمد خان صاحب کی باتیں ۔۔ ان کے تحفظات ، اختلافات و اتفاقات ان
کے اپنے دور سے متعلق تھیں ۔۔۔ ان کے اور علماء کے اختلافات کی نوعیت کو شدید
بنانے کی کوششوں میں کامیاب تو ایک طبقہ کافی حد تک ہوچکا ہے ۔۔ چہ جائیکہ حقیقت
سے خوب پردہ پوشی کی جاتی رہی ہے ۔۔ سر سید کے کندھے پر بندوق رکھ کر سیکولرازم کے
درخت کو تناو ر بنانے کے خواہشمند کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے ۔۔۔۔۔۔ زندہ مثال ترکی
ہے ۔۔۔ ان سیکولر عناصر کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ شاید یہی با ایمان طبقہ ہے ۔۔
جو آپسی اختلافات کے باوجود کم از کم اپنی بنیادوں پر قائم و دائم ہے ۔۔۔ ایک حضرت
نے شاہ ولی اللہ صاحب مرحوم پر انگلی اٹھائی ہے ۔۔ حضرت ذرا شاہ ولی اللہ کا
مطالعہ کیجیے ۔۔۔ یہ وہی شخصیت ہیں جو ہندوستان کی واحد غیر جانبدار شخصیت رہی ہیں
۔۔۔ ان کی خدمات کی بدولت ہی آزادی کی سانسیں نصیب ہیں ۔۔ ۔لیکن افسوس کے آزادی کے
طلبگار ہی نہ تھے جو لوگ تو وہ آقاوں کی خدمت میں اب تک کاربند ہیں ۔۔ اور غلامی
کا طوق نسل در نسل منتقل کرنے کی جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔
No comments:
Post a Comment